اسلام آباد (نمائندہ خصوصی/ خبرنگار/ایجنسیاں) وزیر اعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک نے قوم کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کر دی ہے، تاریخ میں پہلی بار لگاتار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہو رہی ہے، کسانوں کو 10روپے 35پیسے سستی بجلی فراہم کی جائے گی، باسمتی چاول کے کاشتکاروںکو 5ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی دی جائے گی، موسم گرما سے قبل 2400 میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوجائے گی، حکومت نے مدت مکمل ہونے سے قبل لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے، ایل این جی کی تقسیم 2015 میں شروع ہو جائے گی۔ جیسے دھرنا دینے والوں کا حق ہے ویسے ہی عام انسانوں کے بھی حقوق ہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ وزیر اعظم کا وژن عوام اور عام آدمی ہیں۔ آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر بات چیت کرنا جس سے عوام کی فلاح و بہبود ہو، جمہور سے جمہوریت ہے، جمہور ہی ہماری آنکھوں کا تارا ہے۔ لوگوں کو ذریعہ معاش، صحت، تعلیم، تربیت اور ہنر کی ضرورت ہے۔ گزشتہ چند دنوں سے عوام کو اچھی اچھی خبریں سننے کو مل رہی ہیں، ملکی تاریخ میں پہلی بار دو مرتبہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی جا رہی ہے، ہمیں گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی کہ دوسری مرتبہ کمی کرنے کے بجائے یہ پیسہ کسی اور کھاتے میں ڈال دیا جائے مگر وزیر اعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ کیوں نہ یہ فائدہ براہ راست عوام کو دیا جائے، باسمتی چاول کے کاشتکار پہلے سیلاب کے ہاتھوں تباہ ہوئے پھر عالمی مارکیٹ میں باسمتی چاول کی قیمتیں کریش ہوئیں، کسانوں کو شدید نقصان کا سامنا تھا کہ وزیراعظم نے پانچ ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے کسانوں کو امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کسانوں کو سستی بجلی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا جس کا نوٹیفکیشن وزارت پانی و بجلی نے جاری کر دیا ہے۔ توانائی بحران کے خاتمے کیلئے وزیر اعظم نے کابینہ کی خصوصی کمیٹی برائے توانائی تشکیل دی ہے جس کا ہر 15روز بعد اجلاس ہو رہا ہے، حکومت کا فوکس ہے کہ مدت ختم ہونے تک لوڈشیڈنگ کا لفظ لغت سے نکال دیا جائے، پاکستانی ڈکشنری میں ہی لوڈشیڈنگ کے معنی تلاش کریں۔ حکومت بجلی کی پیداوار کیلئے قلیل، وسط اور طویل المدتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ قلیل المدتی میں شمسی ،گیس اور ہوا سے بجلی پیدا کی جائے گی ، وسط مدتی میں کوئلہ سے اور طویل المدتی سے پن بجلی اور تھرکول سے بجلی پیدا کریں گے۔ گیس کے کنوئوں کا آڈٹ ہوا ہے، چھ یا سات ماہ میں ایک ہزار میگا واٹ اضافی بجلی مل جائے گی گرمیاں آنے سے قبل سسٹم میں 2400 میگا واٹ بجلی شامل کر دی جائے گی جس سے لوڈشیڈنگ میں 4 گھنٹے تک کمی ہوگی۔ چین اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان میں کر رہا ہے۔ اب وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے، سر مایہ کاری کیلئے ہمارا اگلا ہدف چین کے بعد اب یورپی یونین ہے۔ تھر میں غربت، بھوک اور افلاس کے سائے ہمیشہ کیلئے ختم ہوں گے، وزیر اعظم کی ترجیح تھر کو توانائی کا صدر مقام بنانا ہے۔ عالمی برادری پاکستان پر اعتماد کر رہی ہے، دفاع کے ساتھ ساتھ قومی ترقی بھی ضروری ہے۔ مریم نواز کے حوالے سے پوری قوم نے دیکھ لیا کہ ہم عدالت میں اہلیت پیش کر سکتے تھے مگر انہوں نے رضاکارانہ استعفیٰ پیش کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں نئی نسل کی ڈکشنری میں لوڈشیڈنگ کا لفظ ہی نہ ہو۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ ای سی سی چاول کے کاشتکاروں کو 5 ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی دینے کے فیصلہ پر مناسب عملدرآمد کیا جائے۔ یقینی بنایا جائے کہ کاشتکاروں کو اس سے فائدہ ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ کاشتکار برادری نے حکومت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ کاشتکاروں کو دی جانے والی سبسڈی کا 50 فیصد صوبائی حکومتیں برداشت کریں گی۔ وزارت پانی و بجلی نے کسانوں کو ریلیف دینے کے لئے بجلی کی قیمتوں میں سبسڈی کا اعلان کر دیا ہے۔کسانوں کو بجلی رعایتی پیکج کے تحت 10.35 روپے فی یونٹ فراہم کی جائے گی۔ رعایتی پیکج کے تحت کسانوں کو دی جانے والی سبسڈی کا بوجھ وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔ تمام تقسیم کار کمپنیوں کو فیصلے پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ سبسڈی کا اطلاق یکم جولائی 2014ء سے 30 جون2015 ء تک نافذ العمل ہوگا۔ سردیوں میں شام چھ بجے سے دس بجے تک جبکہ گرمیوں میں پانچ سے گیارہ بجے تک اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اسلام آباد سے خبرنگار کے مطابق وزارت پانی وبجلی نے زرعی صارفین کے لئے بجلی کے رعائتی ٹیرف جاری کردئیے ہیں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے علاوہ بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں میں واقع ٹیوب ویلزکے لئے بجلی نرخ 10.35روپے فی یونٹ فکس کردئیے گئے ہیں۔ نرخوں میں کمی کا اطلاق یکم جولائی 2014سے 30جون 2015تک رہے گا، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے صارفین کے لئے پہلے ہی ارزاں نرخ جاری ہوچکے ہیں، گرمیوں میں 6سے 10اور سردیوں میں 5سے 11کے پیک آورز کے دوران ٹیوب ویلز چلانے پر پابندی ہوگی۔ جی ایس ٹی صوبائی حکومتوں کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیاںادا کریں گی۔ زرعی پیداوار میں اضافے کے لئے وفاقی حکومت نے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ اے جے کے سٹی ترقیاتی منصوبوں کے بعد چینی کمپنیوں کو مساویانہ طور پر 3 بلین روپے کے فنڈز جاری کئے جائیں۔ وزیراعظم نے یہ ہدایت 26 منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر کی۔ وزیراعظم نے ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والی دو چینی کمپنیوں کے سربراہوں سے ملاقات کی تھی۔ سربراہوں نے درخواست کی تھی معاہدہ کے مطابق پاکستانی حصہ کی رقم جاری کی جائے تاکہ مظفرآباد، باغ، راولاکوٹ کے منصوبے مکمل کئے جا سکیں۔ ایرا کے ڈپٹی چیئرمین محمد عظیم آصف نے وزیراعظم کو ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بھی بریفنگ دی۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم کی صدارت میں توانائی کے بارے میں کابینہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر پانی و بجلی اور وفاقی وزیر پٹرولیم نے بریفنگ دی اور کہا کہ آئندہ موسم گرما سے قبل بجلی کی پیداوار میں 28 فیصد اضافہ ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اپنی میعاد میں ہی لوڈشیڈنگ ختم کر دے گی۔ تھرکول حکومت کی ترجیح ہے،۔ آئندہ دو تین سال میں سستی بجلی پیدا کرنے کیلئے تھرکول کے وسائل سے استفادہ کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ لائن نقصانات اور بجلی کی چوری کو کم سے کم سطح پر لایا جائے۔ وزیراعظم نے گیس کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ موخر کر دیا اور وزارت پٹرولیم کو ہدایت کی کہ گھریلو، کمرشل، صنعتی اور کھاد سیکٹر سمیت مختلف شعبوں کو گیس کی دستیابی کے حوالے سے جامع پریزنٹیشن دی جائے۔ اجلاس میں ایل این جی، شمسی اور ونڈ پاور اور کول سے بجلی کی تیاری کے طویل المیعاد منصوبوں کے بارے میں بتایا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ قلیل مدت میں 300 میگاواٹ بجلی سسٹم میں لائی جائے گی۔ 14 سو میگاواٹ بجلی جو مہنگے فرنس آئل سے تیار کی جاتی ہے اب ایل این جی سے تیار کی جائیگی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ گرمیوں سے قبل ایک ہزار میگاواٹ بجلی کا مزید اضافہ کیا جائیگا۔ وزیراعظم نے مقامی طور پر دستیاب پاور سیکٹر کو دینے کی منظوری دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اضافی ایل این جی سی این جی سیکٹر کو دی جائے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ گیس اور بجلی کا بچت کا جامع منصوبہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے۔