30 نومبر کا جلسہ پرامن ہو گا، حکومت کنٹینر نہ لگائے، سندھ تقسیم ہو گا نہ اتفاق رائے کے بغیر کالا باغ ڈیم بننے دیں گے: عمران

لاڑکانہ (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) عمران خان نے 2015ء کو انتخابات کا سال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 30 نومبر کیلئے سندھ کے عوام تیار ہو جائیں، سندھ کے لوگوں کے فیصلہ کرنے تک کالاباغ ڈیم نہیں بننے دیں گے، وعدہ کرتا ہوں کہ سندھ کی تقسیم نہیں ہو گی، ہماری جدوجہد ظالم نظام کے خلاف ہے، ایسا نظام لائیں گے جس میں وڈیرہ اور ہاری برابر ہوں گے، لوگ ظالم نظام سے تنگ آ چکے ہیں اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں، پولیس سیاسی مداخلت کی وجہ سے کام نہیں کر رہی، یہاں تو ڈاکو بھی احتجاج کرنا شروع ہو گئے ہیں کیونکہ پولیس ان سے بھی پیسے طلب کرتی ہے، جب پولیس کا یہ حال کر دیا جائے تو وہ کیسے آپکی حفاظت کرے گی، لاڑکانہ میں علی آباد کے مقام پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے عمران نے کہا کہ شاندار استقبال پر لاڑکانہ والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم اس ظالم نظام کے خلاف 30 نومبر کو جمع ہو رہے ہیں، میں سندھ کے لوگوں کے پاس آیا ہوں اور ان سے وعدہ کرتا ہوں کہ نہ سندھ کی تقسیم ہو گی اور سندھ کے عوام کے فیصلہ کرنے تک نہ ہی کالاباغ ڈیم بنے گا۔ عمران خان نے کہا کہ سندھی عوام نہیں جانتے کہ وہ کالے سونے پر بیٹھے ہیں، 80 لاکھ ٹن کوئلہ کے ذخائر موجود ہیں لیکن اُسے نکالنے والا کوئی نہیں، یہ کوئلہ نکال لیا جائے تو پاکستان کیساتھ ساتھ سندھ بھی خوشحال ہو جائے گا۔ تحریک انصاف اپنے دور حکومت میں پولیس اور عدلیہ سمیت تمام اداروں کے نظام کو ٹھیک کرے گی۔ انہوں نے سندھ کے عوام سے وعدہ کیا کہ وہ وزیراعظم بنے تو کبھی جھوٹ نہیں بولیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کے ترانے اچھے ہیں اس لئے لوگ جمع ہو جاتے ہیں مگر ایسا نہیں، لوگ ظالم نظام سے تنگ آ چکے ہیں اس لئے تحریک انصاف کا ساتھ دے رہے ہیں۔ عمران نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں میرے خلاف قرارداد پیش کی گئی جس پر میں نے شکر ادا کیا کیونکہ اگر میری تعریف کر دی جاتی تو ایسا لگتا کہ میں کوئی غلط کام کر رہا ہوں، کیا ہسپتالوں میں علاج ملتا ہے؟ یہاں پیپلز پارٹی 6باریاں لے چکی ہیں اگر 6 باریوں میں حالات بہتر نہیں ہوئے تو کیا اب بہتر ہو جائیں گے؟ زرداری خاندان کے سب لوگ سیٹوں پر بیٹھے ہیں کیا جمہوریت اجازت دیتی ہے کہ اپنے بچوں کو اپنی سیٹ پر بٹھا دو؟ میں دعویٰ کرتا ہوں کہ خیبر پی کے میں ایک جھوٹی ایف آئی ار کٹواکر دکھادو، ہم بلدیاتی نظام لا کر سکولوں کو ٹھیک کریں گے۔ نظام اس وقت تک درست نہیں ہو سکتا جب تک میرٹ کا بول بالا نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے دھرنے میں آکر میرا حوصلہ بڑھا دیا۔ حکومت 30 نومبر سے ڈری ہوئی ہے ہمارے لوگوں کو دھمکا رہی ہے لیکن ہر کوئی نوازشریف کی طرح بزدل نہیں ہوتا، نوازشریف جو مرضی کرلیں 30 نومبر کو جو ہوگا نہ وہ اسے روک سکتے ہیں اور نہ ہی ان کے گلو بٹ اسے روک پائیں گے ہم اس روز حکومت سے تمام مظالم کا حساب لیں گے۔ میرے گھر کی بجلی کاٹ دی گئی، موم بتی پر گزارا کر رہا ہوں، یہ سب کچھ نواز شریف جیسا وزیر اعظم بننے کے لئے نہیں کر رہا، ہمارے دھرنے کے سبب آج نواز شریف جہاں جاتے ہیں گو نواز گو کے نعرے لگتے ہیں۔ ہم الیکشن کمشن میں گئے تو مسلم لیگ ن نے سٹے آرڈر لے لئے، ہم سپریم کورٹ گئے تو وہاں بھی ہماری بات نہ سنی گئی، اب ہم دھرنے پر ہیں اور اس قوم کو سچائی بتا کر رہیں گے، اگر وزیراعظم بن گیا تو آئی ایم ایف سے قرضہ نہیں لیں گے، حکومت کرپشن کم کر دے تو بجلی کی قیمت آدھی ہو جائے گی۔ شفاف الیکشن تک حکمران عوام کی قدر نہیں کریں گے، دھاندلی کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالنے تک الیکشن کا فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ کی رانی (بے نظیر بھٹو) کے قاتل آج تک کیوں گرفتار نہیں کئے گئے، پیپلز پارٹی کو اتنا نقصان ضیاء الحق نے نہیں پہنچایا جتنا زرداری حکومت نے پہنچایا۔ عمران خان نے کہا کہ جے یو آئی والوں کو دھرنے میں موجود خواتین سے متعلق بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہئے، فضل الرحمان یاد رکھیں انہیں اگلے الیکشن میں ایک سیٹ بھی نہیں ملے گی۔ ووٹ کی طاقت سے ملک میں حکومت کی تبدیلی ہمارا حق ہے، نواز شریف کے استعفے تک ہماری تحریک ختم نہیں ہو گی۔ دنیا کے بہترین جمہوری ملکوں میں بہترین بلدیاتی نظام ہوتا ہے، جب تک بلدیاتی نظام نہیں آئے گا لوگ وڈیروں اور جاگیرداروں کے غلام رہیں گے۔ نواز شریف کے جانے کا وقت آگیا اب انہیں امریکہ اور سعودی عرب نہیں بچا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو کا نام استعمال کرکے سندھیوں سے جھوٹ بولا جاتا ہے، لیاری کے لوگوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، حکومت میں آنے کے بعد ایک ماہ میں کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ختم کریں گے۔ دریں اثناء لاڑکانہ جلسے میں شرکت کے لئے روانگی سے قبل بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ڈھائی کروڑ بچہ سکول سے باہر ہے، نہ لوگوں کے پاس روزگار ہے اور نہ انہیں انصاف ملتا ہے، جو حکومت دھاندلی سے آتی ہے وہ عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے بجائے ان لوگوں پر پیسہ خرچ کرتی ہے جن سے انہوں نے پیسہ بنانا ہوتا ہے کیونکہ پیسہ خرچ کر کے رشوت دے کر یہ لوگ الیکشن جیتتے ہیں اور پھر اس پیسے سے مزید پیسہ بناتے ہیں۔ میں نے دھرنے کے 100 دن مکمل کر لئے اور اگلے 100 دن کے لئے بھی تیار ہوں۔ سندھ کے لوگ پورے پاکستان سے زیادہ تبدیلی کے لئے تیار ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کی جانب سے اثاثوں سے متعلق لگائے گئے الزامات پر ان کا کہنا تھا کہ اگر میرے نام پر کچھ ہے اور میں نے وہ ظاہر نہیں کیا ہے تو یہ تو حکومت کی نااہلی ہے کہ وہ مجھے ابھی تک پکڑ نہیں سکی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عمران نے کہا کہ لاڑکانہ میں بھی گو نواز گو پہنچ گیا لیکن گو زرداری گو نہیں پہنچا۔ دونوں کی وکٹیں ایک ہی گیند میں اڑیں گی۔ 30 نومبر کا احتجاج پرامن ہو گا۔ کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہو گی، حکومت کنٹینر نہ لگائے۔ جب انسانوں کو حقوق نہیں ملتے تو وہ غلام بن جاتے ہیں۔ ہندو، سکھوں سے کہتا ہوں کہ آپ کے ساتھ کھڑے ہونگے، کوئی آپ پر ظلم نہیں کر سکے گا۔ پاکستانیو! 30 نومبر کی تیاری کر لو، اسلام آباد پہنچو، انتظار کروں گا۔ شکیل الرحمن تم ڈان ہو، تمہارا فرض ہے اپنے اداروں میں کام کرنے والوں کا حق دو۔ 30 نومبر کا احتجاج پُرامن ہو گا لیکن پولیس کا غلط استعمال نہ کرنا، لوگوں کو آنے سے نہ روکنا، سندھ میں پھر آئوں گا۔ جہانگیر ترین نے لاڑکانہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاڑکانہ کے عوام جاگ گئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لاڑکانہ کے عوام نے سندھ کی سیاست بدلنے کیلئے پہلا قدم اٹھایا ہے، لاڑکانہ کے عوام نے موجودہ حکمرانوں کو مسترد کر دیا ہے۔ بعدازاں اسلام آباد پہنچ کر دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں قوم کو جگانے کا موقع ملا ہے، آزادی کیلئے جدوجہد کرنی پڑتی ہے، نوازشریف اقتدار میں بیٹھ کر پیسہ بنا رہے ہیں، تحریک انصاف نے پاکستانیوں کو ایک قوم بنا دیا، اٹھارہ سال میں اتنی تقریریں نہیں کیں جتنی 100دنوں میں کیں۔ نیا پاکستان بنانے کا موقع مل گیا، دھرنے کی وجہ سے اصل دشمن بے نقاب ہو گیا۔ لاڑکانہ شہر میں جان بوجھ کر جلسہ نہیں کیا۔ شہر میں جلسہ کرتے تو ہمارے خلاف پولیس کو استعمال کیا جاتا، لاڑکانہ میں شہر سے باہر جلسہ کرنا آسان نہیں تھا۔ سندھ میں جاکر عوام کا خوف دور کر دیا ہے، اصل اپوزیشن دھرنے میں ہے، اسمبلی میں نہیں۔ ملک سے بجلی کی چوری ختم کرنے کی ضرورت ہے، کرپٹ لوگ کبھی کرپشن ختم نہیں کر سکتے، گوجرانوالہ کے لوگ گلو بٹوں سے نہیں ڈرتے، 30نومبر کو پرامن جلسہ ہو گا۔ ’’گو نواز گو‘‘ کا نعرہ ہمارا ہتھیار ہے اگر 30نومبر کو جلسہ روکا تو حکومت چلانا مشکل ہو جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...