ہفتہ ‘ 27 محرم الحرام 1436ھ‘22 نومبر 2014ء

وزارت ہے اختیار نہیں، سیکرٹریٹ بھی نہیں دیا جا رہا : ریاض پیرزادہ کا شکوہ! 

ریاض پیرزادہ کا ق لیگ کے دور حکومت میں طوطی بولتا تھا لیکن اب اس قدر بے بس ہو چکے ہیں کہ ان سے خود بھی بولا نہیں جا رہا۔ انسان کو مظلوم بننے میں کچھ وقت نہیں لگتا۔ تگڑے وزیر تو راتوں رات سرکاری املاک بیچ کر ڈکار مار جاتے ہیں۔
پنجاب میں ایک خاتون وزیر حمیدہ وحید الدین کو ابھی تک پنجاب سول سیکرٹریٹ میں دفتر نہیں ملا، وہ بیچاری خاتون اپنی شرافت کے بل بوتے پر پنچاب اسمبلی کے آدھے روم میں ہی دفتر سجا کر بیٹھی ہوئی ہیں دوسری طرف نہ صرف وزراءبلکہ وزراءکے ڈرائیور بھی قبضہ گروپ بن چکے ہیں، ایک سرکاری ڈرائیور کی آشیرباد سے وحدت کالونی ایسوسی ایشن کی بلڈنگ کو نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو جوڈو کراٹے سکھانے کے نام پر یرغمال بنا رکھا گیا ہے۔
وحدت کالونی ایسوسی ایشن کے صدر جمشید بٹ اور سینئر نائب صدر غلام مصطفی بٹ نے ایڈیشنل سیکرٹری ویلفیئر حکومت پنجاب کو متعلقہ ڈرائیور کیخلاف درخواست بھی دی لیکن ڈرائیور نے اپنے باس وزیر کی آشیرباد سے انکوائری ہی رکوا دی ہے۔ عجب تماشا ہے ایک طرف خاتون صوبائی وزیر کو دفتر الاٹ نہیں ہو رہا
دوسری طرف ریاض پیرزادہ وزیر بین الصوبائی امور کمیٹی کے چیئرمین کے پاس اختیار ہے نہ ہی کوئی دفتر جبکہ تیسری طرف جبکہ ایک وزیر کا ڈرائیور اس قدر طاقتور ہو چکا ہے کہ وحدت کالونی جس میں سارے سرکاری افسران اور ملازمین رہتے ہیں اس کی ایسوسی ایشن کی بلڈنگ پر ایک باہر کے آدمی نے لڑکوں کو ٹریننگ شروع کروا رکھی ہے۔ شاعر نے کہا تھا ....
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
یاد رکھیں اگر اس وقت قبضہ گروپ کو روکا نہ گیا تو پھر سرکاری کالونی میں بڑا حادثہ ہونے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
عمران پہلے ہی متاثرہ تھے طاہر القادری نے انہیں پہلے کزن پھر ”ماموں“ بنا دیا : حافظ حسین احمد!
طاہر القادری میں چند صفات اکٹھی ہو چکی ہیں ایک وکیل، دوسرا مولوی اور تیسرا پیری مریدی بھی کرتے ہیں اور گرگٹ ہی کی طرح انہیں رنگ بدلنے کا فن بھی خوب آتا ہے۔
عمران کو جب انہوں نے کزن بنایا حقیقت میں وہ اس وقت اپنے پتے کھیل چکے تھے لیکن عمران خان کو پتہ ہی نہیں چلا اور وہ سادگی میں مارے گئے۔ پھر انہوں نے اچانک دھرنا ختم کر کے عمران کے ہوش اُڑا دئیے تھے۔ عمران کا دل تو پہلے ہی ٹوٹا ہوا تھا قادری نے اسکے زخم مزید ہرے کر دئیے۔ قادری نے پیپلز پارٹی کے دور میں اپنے مریدین کو دھوکہ دیا تھا اب کی بار عمران کو ماموں بنا گئے، دیکھیں مزید کیا گل کِھلاتے ہیں۔
قادری میڈیا کے سامنے ڈیل سے انکاری ہیں اور ڈیل کا نام لینے والوں پر لعنت بھیجتے ہیں۔ چلیں مان لیتے ہیں ڈیل نہیں ہوئی لیکن قادری نے ڈھیل ضرور دی ہے۔ اگر قادری حکومت کو یہ ڈھیل نہ دیتے تو آج پٹرول 5 روپے سستا ہونے کی بجائے 25 روپے سستا ہوتا اور (ن) لیگی وزراءاور کارکنان کی بھی سُنی جاتی کیونکہ قادری کے دھرنے نے حکومت کو سانس ضرور چڑھا رکھا تھا۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
دسمبر میں لوڈشیڈنگ بڑھے گی۔ اووربلنگ نہیں ہوتی‘ صارفین کو واپسی کیسی؟ خواجہ آصف۔
جناب والا! بہکی بہکی باتیں کیوں شروع کر دی ہیں‘ اپنے سسٹم کو ٹھیک کریں۔ پورے ملک میں تو مہینہ 30 دنوں کا ہوتا ہے۔ آپ کے محکمے میں 35 دنوں کا کیسے ہوا؟ آپ وزیراعظم صاحب کو بند کمرے میں مت دھکیلیں‘ میاں نوازشریف صاحب! خواجہ صاحب کا طرز سیاست آپ کو اندھے کنویں میں گرا دیگا۔
آپ نے خواجہ آصف کو اپنے کان اور ہاتھ بنا رکھا ہے۔ وہ آپکے کانوں تک عوام کی حقیقی آواز پہنچنے ہی نہیں دیتے۔ ابھی بھی انہوں نے اپنے محکمے کو بچانے کیلئے کہہ دیا کہ آڈٹ رپورٹ کے مطابق بل 35 دن کے تھے۔ شریف خاندان نے پہلے بھی اپنے ساتھیوں کی غلطیوں کی سزا بھگتی ہے۔
اگر حکومت عوام کواسی طرح تنگ کرتی رہی تو پھر عوام یہی کہیں گے....
مٹنے والے ہیں وہ جو مٹانے پہ ہیں
ہم کو معلوم ہے ہم نشانے پہ ہیں
خواجہ آصف عوام کو معاف کریں اور پورے مہینے کا بل بھیجا کریں۔ اگرآپ کو بل دینا پڑتا تو آپ کو پتہ چلتا۔ آپ تو اسلام آباد کے کشادہ محلات میں رہ رہے ہیں‘ آپ کو بل دینے کی کیا فکر .... کیونکہ آپ کے بل بھی تو عوام اپنی جیب سے ہی ٹیکس کی صورت میں ادا کرتے ہیں۔
بقول شاعر....
مجھے گیس کی حاجت نہ بجلی کی طلب
کوئی احسان کسی کا نہیں لینا پڑتا
میرے یاروں کے دلوں میں ہے سکونت میری
فائدہ یہ ہے کرایہ نہیں دینا پڑتا
٭....٭....٭

ای پیپر دی نیشن