لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کا 30 نومبر کا جلسہ رکوانے کےلئے دائر درخواست سماعت کےلئے منظور کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ حکومت نے گزشتہ دھرنا روکنے سے متعلق عدالتی حکم کو نظرانداز کیا ہے۔ یہاں آئین اور عدالتی احکامات کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے۔ ہم نے تو آزادی مارچ روکنے کےلئے بھی احکامات جاری کئے مگر حکومت نے عملدرآمد نہیں کیا، عدالتی احکامات کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، دونوں فریقین راضی ہیں تو پھر کیا مسئلہ ہے۔ عدالت نے درخواست سماعت کےلئے منظور کرتے ہوئے عمران خان، وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کو 24 نومبر کےلئے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔ عدالت کے روبرو درخواست گذار کے وکیل اے کے ڈوگر نے مو¿قف اختیارکیا کہ تحریک انصاف اسلام آباد میں 30نومبر کو جلسہ منعقد کر رہی ہے، اس جلسے کے بعد عمران خان نے خطابات میں یہ واضح کہا ہے کہ 30نومبر کے جلسے کے بعد کچھ بھی ہوا تو حکومت ذمہ دار ہوگی، عمران خان کے اس بیان کے بعد واضح ہو چکا ہے کہ 30 نومبر کا جلسہ پُرامن نہیں ہوگا لہٰذا عدالت اس جلسے کو روکنے کے احکامات جاری کرے۔ ثناءنیوز کے مطابق جسٹس خالد محمود خان کی سربراہی مےں تےن رکنی فل بنچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکےل اے کے ڈوگر نے موقف اختےار کےا کہ عمران خان 30 نومبر کو اسلام آباد مےں جو جلسہ کرنے جا رہے ہےں اس جلسہ کے بعد غےر آئےنی اقدامات ہونے کا خدشہ ہے۔ ےہ آئےن اور قانون کی خلاف ورزی ہے لہٰذا عدالت 30 نومبر کا جلسہ روکنے کے لئے احکامات جاری کرے۔ جسٹس خالد محمود خان نے کہا کہ عدالت نے تو پہلے آزادی مارچ سے متعلق بھی اےک حکم پاس کےا لےکن اس پر حکومت نے عمل نہےں کےا ےہاں پر تو آئےن اور عدالتوں کے ساتھ مذاق کےا جا رہا ہے البتہ حکومت جب 30 نومبر کے جلسہ کی اجازت دے رہی ہے تو اس کے لئے کےا مسئلہ ہے۔ اس پر اے کے ڈوگر نے کہا کہ مسئلہ 30 نومبر کے جلسے کا نہےں جلسے کے بعد ہونے والے غےر آئےنی اقدامات سے ہے اس پر عدالت نے درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے 24 نومبر کے لئے عمران خان، پنجاب اور وفاقی حکومتوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے تحرےری جواب طلب کر لےا ہے۔
ہائیکورٹ / درخواست