جہلم (نامہ نگار+ بی بی سی + ایجنسیاں) جہلم میں مقدس اوراق کی بے حرمتی کے واقعہ پر فیکٹری اور 12 گھر جلائے جانے کے بعد کشیدگی کی فضا ہفتہ کو بھی برقرار رہی، حکومت نے امن و امان برقرار رکھنے کیلئے فوج تعینات کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کے اجازت نہیں دی جائیگی۔ ڈی پی او جہلم نے بتایا کہ واقعہ کے بعد قادیانی برادری سے تعلق رکھنے والے فیکٹری ملازم قمر احمد طاہر کو پولیس نے حراست میں لے لیا تھا اور اس کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کیا جا چکا ہے تاہم جماعت احمدیہ نے ایک بیان میں الزام عائد کیا کہ ایک منصوبے کے تحت فیکٹری کو آگ لگائی گئی۔ ڈی پی او مجاہد اکبر خان نے بی بی سی کو بتایا کہ فیکڑی پر ہجوم کے حملے کے بعد کی اطلاع کے بعد فیکٹری کے اندر موجود قریباً 15 سے 16 افراد کو بچا لیا گیا تھا۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ شہباز شرےف کی زیرصدارت اجلاس میں جہلم واقعہ کی ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی واقعہ کا ہر پہلو سے جائزہ لیکر مکمل رپورٹ پیش کرے۔ کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیا جائیگا۔ امن عامہ کی فضا برقرار رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں۔ وزیراعلیٰ نے کابینہ کمیٹی برائے امن وامان کو ہدایت کی کہ وہ جہلم جا کر صورتحال کا جائزہ لے۔ جہلم سے نامہ نگار کے مطابق واقعہ کیخلاف سینکڑوںافراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور جی ٹی روڈ بلاک کردی۔ چپ بورڈ فیکٹری میں سوختہ مقدس اوراق دیکھ کر وہاں کام کرنے والے ایک لڑکے نے فیکٹری میں کام کرنے والے افراد کو اس بارے میں آگاہ کیا اور اس کی ویڈیو تیار کرلی جس پر فیکٹری انتظامیہ نے کسی قسم کا کوئی نوٹس نہ لیا۔ جی ٹی روڈ پاک فوج کے جوانوں نے مداخلت کرکے بحال کروائی۔
جہلم/ فوج طلب