.نیا چیف کون ؟ دستیاب جرنیلوں کی مہارت ‘ شخصیت اور ساکھ الگ الگ

اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) نئے آرمی چیف کیلئے مقابلہ سخت ہے کیونکہ اس منصب کیلئے دستیاب تمام لیفٹیننٹ جنرلز کی سنیارٹی تقریباً ایک جیسی ہے البتہ ہر ایک کی مہارت،پس منظر، شخصیت اور ساکھ یقینا الگ الگ ہے۔ ایک بات واضح ہے کہ سنیارٹی کا اصول، وزیر اعظم کے فیصلہ کی راہ میں حائل نہیں ہوگا۔ عسکری ذرائع کے مطابق اب بھی کور کمانڈر ملتان لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم اس عہدے کیلئے فیورٹ ہیں تاہم اگر اس اصول کو مدنظر رکھا جائے کہ ہر کور کمانڈر آرمی چیف بن سکتا ہے تو دائرہ انتخاب یقینا کافی وسیع ہے۔ واضح رہے چاروں سینئر لیفٹیننٹ جنرل یعنی زبیر محمود حیات، اشفاق ندیم، جاوید رمدے اور قمر جاوید باجوہ کا تعلق 62 ویں پی ایم اے لانگ کورس سے ہے۔ ان ذرائع کے مطابق دستیاب سینئر فوجی افسروں کی خدمات سے استفادہ کیلئے بعض اصلاحات بھی کی جا سکتی ہیں جن کے تحت یہ تجویز بھی ہے کہ اگر زبیر محمود حیات چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نہیں بن پاتے تو آرمی سٹرٹیجک فورس کمانڈ کے سربراہ کا عہدہ اپ گریڈ کرتے ہوئے زبیر محمود حیات کو فور سٹار جنرل بنا کر اس فورس کا سربراہ بنا دیا جائے۔ توسیع شدہ مدت ملازمت پر کام کرنے والے لیفٹیننٹ جنرل مقصود باجوہ اقوام متحدہ کی امن فوج کے سربراہ کے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے کو آرمی چیف نہ بننے کی صورت میں اس عہدے کیلئے نامزد کیا جائیگا۔ فوجی قوانین کے ماہر لیفٹیننٹ کرنل انعام الرحیم نے نوائے وقت کو بتایا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے فوج کا تشخص بحال کرنے میں جو کردار دا کیا اور جس دلیری سے انہوں نے دہشت گردوں کا صفایا کیا، اس کیلئے وہ ہمیشہ اچھے الفاظ میں یاد رکھے جائیں گے۔ قواعد کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے کیلئے 58 برس کی عمر یا چار برس کی مدتِ ملازمت آخری حد ہے، آرمی چیف کیلئے ساٹھ برس کی عمر یا تین سال کی مدت ملازمت ہوتی ہے۔ بری فوج کے نئے سربراہ کو منصب سنبھالتے ہی ملک کے اندر دہشت گردی کے بچے کھچے ڈھانچہ کو تباہ کرنے کے علاوہ مشرقی اور مغربی سرحدوں پڑوسی ملکوں کے جارحانہ عزائم سے نمٹنے کا چیلنج بھی درپیش ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...