اسلام آباد(نیوزڈیسک ) پاکستان کولیشن فار ایجوکیشن کے زیر اہتمام اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں محمد فاروق ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم بلوچستان گورنمنٹ، قاضی ظہور الحق چیف ایجوکیشن آفیسر پنجاب گورنمنٹ، رفیق طاہر جوائنٹ ایجوکیشن ایڈوائزر، ڈاکٹر فوزیہ خان، ہیڈ آف کیریکولم ونگ سندھ گورنمنٹ ، محمد یاسر سیکشن آفیسر کے پی کے گورنمنٹ، جاوید ملک ڈیپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ یو کے، راحیلہ خادم حسین ایم پی اے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے حقوق نسواں اور محمد عرفان اعوان نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انسانی حقوق کے علمبردار اور سماجی کارکنان، اساتذہ کرام اور طالب علموں نے تعلیم کو اولین ترجیح بنانے پر زور دیا۔ دیہاتی علاقوں میں سکولوں کی تعداد کو ضرورت کے مطابق بڑھایا جائے۔ سکولوں میں اساتذہ کی تعداد کو ضرورت کے مطابق بڑھایا جائے۔ 18ویں ترمیم کے بعد تعلیم صوبوں کی ذمہ داری ہے اس سلسلے میں صوبوں کو قانون سازی کرنی چاہیے جس کیلئے صوبائی قائمہ کمیٹیوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ صوبائی محکمہ تعلیم کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایجوکیشن سیکٹر پلان کی بین الاقوامی معاہدوں سے ہم آہنگ کرے۔ جب تک ہم اپنے بچوں کی تعلیم کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہونگے ہمارا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ ایک لڑکی کو تعلیم یافتہ کرنے سے آپ ایک گھرانہ کو تعلیم یافتہ کر دیتے ہیں۔ اساتذہ کرام کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی بہتری کیلئے کام کرنا ہوگا محکمہ تعلیم میں متواتر تبدیلیوں کو روکنا ہوگا جس کے تعلیم پر منفی اثرات کو بھی بیان کیا۔