لاہور (فرخ سعید خواجہ) پاکستان کی سیاست مدوجزر کا شکار ہوچکی، نواز شریف مائنس ون فارمولا نادیدہ قوتوں کی جانب سے سامنے آیا تھا جس پر پانامہ کیس میں اقامہ پر فیصلے سے انہیں وزارت عظمیٰ اور بطور ممبر قومی اسمبلی نااہل قرار دے دیا گیا۔ میاں نواز شریف اور ان کی پارٹی نے اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ پچھلے چند ماہ سے یہ مقابلہ جاری ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ نواز شریف نے پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم کروا کر سپریم کورٹ سے نااہل شخص کے پارٹی سربراہ ہونے کی راہ میں رکاوٹ دور کردی تھی اور ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ ن کے صدر منتخب ہوگئے تھے۔ نادیدہ قوتوں نے ان کو اس مرتبہ نااہل کروانے کیلئے پارلیمنٹ کا فورم منتخب کیا۔ ان کی جانب سے پس پردہ رہ کر قومی اسمبلی میں نواز شریف مخالف تمام سیاسی قوتوں کو یکجا کردیا گیا جبکہ مسلم لیگ ن کے ممبران اسمبلی کو بھی اپروچ کیا گیا جس کی بازگشت پچھلے دو دن سے سنائی دے رہی تھی۔ قومی اسمبلی میں پرائیویٹ ممبرز ڈے پر نواز شریف کے پارٹی کا صدر کا عہدہ غیر قانونی قرار دلوانے کیلئے ترمیمی بل لایا گیا۔ تاہم نواز شریف کے حامی 163 ممبران قومی اسمبلی نے اس ترمیمی بل کو مسترد کرکے اس سازش کو ناکام بنادیا لیکن ایک بات واضح ہوگئی کہ قومی اسمبلی میں 188 ممبران رکھنے والی جماعت اپنے اتحادیوں کے ووٹوں سمیت 163 ووٹ حاصل کرسکی۔ نواز شریف اور مسلم لیگ ن اس حملے میں بھی بچ گئے ہیں لیکن ایک بات طے ہے کہ ان کے مخالفین آرام سے نہیں بیٹھیں گے اور جلد ہی کوئی نیا جال ڈالا جائے گا۔