عمران خان نے کہا تھا کہ جوڈیشل مارشل لاء لگے گا‘ وہی ہوا‘ جاویدہاشمی

اسلام آباد (وقت نیوز/ وقائع نگار خصوصی) آج ہم جوڈیشل مارشل لاء کے دور میں بیٹھے ہوئے ہیں،نواز شریف بطورپارٹی سربراہ سازشوں کا جواب ہے، عوام نے ووٹ کی توہین کا جواب دے دیا ،سینیٹ الیکشن میں رکاوٹیں ڈالنے والے ناکام ہو گئے ،آئندہ دنوں میں کسی مزاحمتی پارٹی میں شامل ہو جائوں گا۔ان خیالات کا اظہار سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے پروگرام اپنا اپنا گریبان میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کوہی پارٹی سربراہ برقرار رکھنا سازشوں کا ردعمل ہے۔نواز شریف کی پارٹی سربراہی کے خلاف بل مسترد کر کے عوام نے ووٹ کی توہین کا جواب دے دیا ہے۔ ہر حالت میں سول حکومت کو ہی فیصلے کرنے کے اختیار ملنے چاہییںاور پارلیمنٹ کی بالادستی برقرار رہنی چاہیے۔ سینیٹ کے الیکشن میں رکاوٹیں ڈالنے والے ناکام ہو گئے ہیں، اب رکاوٹیں ڈالنے کا وقت ختم ہو چکا، الیکشن اپنے وقت پر ہی ہوں گے۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ آئندہ الیکشن ضرور لڑوں گا اورآنے والے دنوں میں کسی مزاحمتی پارٹی کا حصہ بن جائوں گا۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے مزیدکہا کہ عمران خان نے بتایا تھا کہ جوڈیشل مارشل لاء لگے گا، آج ہم اسی جوڈیشل مارشل لاء کے دور میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ملک میں اس وقت ن لیگ کے علاوہ اور کوئی مزاحمتی سیاست کرنے والی جماعت نظر نہیں آ رہی۔ نواز شریف کے ساتھ ایک بار مدینہ منورہ میں ملاقات ہوئی تھی تو انہوں نے کہا تھا کہ وہ ملک واپس آ کر نظریاتی سیاست کریں گے مگر پھر وہ بعد میں سمجھوتے کرتے رہے لیکن اب لگتا ہے کہ نواز شریف نے نظریاتی سیاست کرنا شروع کر دی ہے۔ دریں اثناء پریس کلب میں اظہار خیال کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ ملک میں جمہوریت نہیں جوڈیشل مارشل لاء ہے، ملکی تاریخ میں سپریم کورٹ نے سب کو نااہل کیا صرف اس کو نااہل نہیں کیا جس نے آئین کو توڑا۔ سیاستدانوں، جنرلوں، ججوں نے اپنی ذمہ داریاں صحیح ادا نہیں کیں، آج ہمیں جن چیلنجز کا سامنا ہے اس کی بنیادی وجہ ہمارے اداروں کی اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بدقسمتی سے ملک مسائل سے دوچار ہے۔ ہر آنے والا دن ان کے مسائل اضافہ کرتا جا رہا ہے۔ ہمارے ادارے اپنی آئینی حدود سے تجاوز کر کے دوسروں کے کام میں مداخلت کر کے اپنے اصل کام کو چھوڑ چکے ہیں۔ جس کی وجہ سے ملک ترقی کی بجائے تنزلی کی طرف جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی تاریخ گواہ ہے کہ عدالتوں نے 70 کے قریب سیاستدانوں کو نااہل قرار دیا۔ محمد علی بوگرا نے ایک آرڈر کے ذریعے ان نااہل افراد کو اہل قرار دے دیا۔ سیاستدان بھی دوسروں کے ہاتھوں میں کھیلتے رہے ہیں۔ سیاستدانوں نے بھی اپنی ذمہ داریاں صحیح طریقے سے ادا نہیں کیں۔ جنرل ہوں یا جج ہر کسی نے اپنی ذمہ داریوں کو ادا نہیں کیا۔ آج ٹی وی چینلز میں ریٹائرڈ جنرل بیٹھ کر ہرشعبے پر تبصرے کرتے ہیں اور اپنے جنرلوں کا دفاع کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی ادارے یا فرد کے خلاف نہیں ہوں، پاک فوج کے جوان تو سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں ان کی عظیم قربانیوں کا مجھ سمیت ہر کوئی اعتراف کرتا ہے۔ بدقسمتی سے قیام پاکستان سے لیکر اب تک پاکستان کے ساتھ جو کھلواڑ ہو رہا ہے اسے اب بند ہو جانا چاہئے، ملک کی ترقی جمہوریت میں ہی مضمر ہے سب کو مل کر جمہوریت کے استحکام کیلئے کام کرنا ہوگا۔ تب ہی ہمارا ملک آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں قومی اسمبلی میں ایک تحریری رپورٹ پیش ہوئی جس میں سب سے زیادہ کرپٹ طبقہ عسکری لوگ تھے دوسرے نمبر پر ججز اور بیورو کریسی اور تیسرے درجے پر کرپٹ سیاستدان تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے راستے زندہ قوموں والے راستے نہیں ہیں ہمیں اپنی اصلاح کرنا ہوگی۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ اگر ہم قومی یکجہتی اور اتحاد کے ساتھ پاکستان کو ترقی کی راہ پر ڈالیں تو دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ بھارت پاکستان کو کسی قیمت پر نہیں توڑ سکتا ہم خود اپنے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ مستقبل میں دس سال کے اندر بھارت پاکستان کے پائوں پکڑ کر معافی پر مجبور ہوگا۔ گوادر کا راستہ ہمیں قدرت نے دیا ہے بھارت کی مجبوری ہے کہ وہ پاکستان سے ہاتھ ملائے۔ انہوں نے کہا کہ چرچل نے کہا تھا کہ جرنل جنگ نہیں لڑ سکتے بلکہ عوام کی طاقت چاہئے۔ آج بھی اسی اصول کو اپنے سامنے رکھنا ہوگا۔ ہمیں اپنے اپنے معاملات کو سمجھنا چاہئے۔ ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت نہ کریں۔ تمام ادارے اپنی آئینی حدود و قیود کے اندر رہ کر اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کریں تو تمام مسائل آج بھی حل ہو سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف اسمبلی میں جاتے رہتے تو مسائل نہ ہوتے، ہمیں پارلیمنٹ کو عزت و توقیر دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھ کر عمران خان کی پارٹی میں شامل ہوا تھا کہ وہ صاف اور سیدھے آدمی ہیں لیکن پہلے ہی دن عمران خان کے ساتھ بیٹھا تو وہ کہہ رہے تھے کسی کو کہہ رہے تھے کہ پاشا سے آپ کی بات ہو گئی اور کیانی سے میری بات ہو گئی۔ جس پر میں نے کہا کہ میں کہاں آ کر پھنس گیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان فوجی آمروں سے ہوا ہے ہر فوجی آمر کے دور میں پاکستان کے حصے الگ ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ایٹمی دھماکے کرنے تھے تو امریکی بار بار آ رہے تھے لیکن نوازشریف نے دروازے بند کئے ہوئے تھے حالانکہ اس کے وقت کے جنرل دھماکوں کے حق میں نہیں تھے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے جس نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا اسے پرویز مشرف نے ایٹم بم بنانے کی سزا دی مشرف نے ایٹمی سائنسدان کی تذلیل کی۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں ہاتھ جوڑ کر تمام قومی اداروں سے کہتا ہوں کہ اب بس کریں۔ ملک چلانے کے طریقے سیکھیں۔ ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو پارلیمنٹ میں زیادہ نمائندگی دے دی جاتی تو مسائل کافی حد تک حل ہو جاتے۔ بلوچستان کے عوام میں اطمینان کی کیفیت پیدا ہو جاتی کہ وہ بھی وزیراعظم اور صدر کو منتخب کر سکتے۔ انہوںنے کہا کہ جنرلوں اور ججوں کی ملی بھگت سے آئین کو بار بار توڑا گیا۔ ہمارے سیاستدانوں نے بھی آئین کی قدر نہیں کی۔ ماضی میں ججز نے آئین کو چھوڑ کر فرد واحد سے وفاداری کی اور قسمیں اٹھائیں۔ ججز نے پرویز مشرف سے بھی وفاداری کا حلف اٹھایا۔ جس نے آئین کو توڑا اس سے وفاداری کا حلف اٹھایا گیا۔ آج ملک میں جمہوریت نہیں ہے بلکہ جوڈیشل مارشل لاء ہے۔

ای پیپر دی نیشن