ملتان ( نمائندہ نوائے وقت)پروفیسر ڈاکٹر عمر فاروق زین اور پروفیسر ڈاکٹر محمد اسحاق فانی نے اپنی علیحدہ علیحدہ درخواستوں کے ذریعے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف ، گورنر پنجاب ملک رفیق رجوانہ، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمشن اسلام آباد ڈاکٹر مختار، سیکریٹری ہائر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ پنجاب نبیل اعوان کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے الزامات عائد کئے ہیں کہ یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر ڈاکٹر طاہر امین نے ڈاکٹر ایاز محمد رانا کے بیٹے سہیل ایاز کو سب کیمپس لودہراں میں 25 نومبر 2017ء کو سلیکشن بورڈ کے ذریعے پبلک ایڈمنسٹریشن MPA میں غیر قانونی اور میرٹ سے ہٹ کر اور یونیورسٹی اور ایچ ای سی کے تمام قواعد و ضوابط کو پش پشت ڈال کر کے لیکچرار اور راجسٹرار ڈاکٹر مطاہر اقبال کے داماد اور ڈاکٹر عذرا اصغر علی کے بیٹے باسط حبیب کو کیمپوٹر سائنس کے مضمون میں اسسٹنٹ پروفیسر بھرتی کرنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے اور اس سلسلہ میں پہلے سہیل ایازاور باسط حبیب کو معیار اور میرٹ کو نظر انداز کر کے اہل کرایا گیا سہیل ایاز کی متعلقہ مضمون پبلک ایڈمنسٹریشن میں ڈگری نہیں ہے اور ایم بی اے میں غیر متعلقہ مضمون میں ڈگری ہے اور جبکہ 18 سال ایم فل کی ڈگری کی بجائے 1.5 سالہ ایم بی اے کی ڈگری ہے اور دو سیکنڈ ڈویژن ہیں پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں میںایچ ای سی کے قواعد وضوابط کے مطابق لیکچرار کی بھرتی کے 18 سالہ ایم فل کی ڈگری ضروری ہے جبکہ ڈاکٹر طاہر امین نے اپنے قریبی دوست ڈاکٹر ایاز محمد رانا کے بیٹے سھیل ایاز کو نوازنے کے لئے صرف بہاؤالدین یونیورسٹی ملتان میں اہل کیا گیا ہے اور اب سلیکشن بورڈ میں اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لئے ایکسپرٹ کا انتظام بھی کر لیا گیا ہے۔ جبکہ رجسٹرار نے اپنے داماد باسط حبیب کو اسسٹنٹ پروفیسر بھرتی کروانے کے لئے تمام منصوبہ بندی کر لی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے ڈاکٹر ایاز محمد رانا دسمبر 2015 میں بھی سھیل ایاز کو انسٹیٹیوٹ آف سوشل سانئسز میں پبلک ایڈمنسٹریشن میں لیکچرار بھرتی کروانے کے HECاور یونیورسٹی کے قواعد و ضوابط اور اہلیت کے معیار میں تبدیلی کر کے اشتہار دیا تھا بعد ازاں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے دباؤ پربھرتی نہیں کی گئی اور اب دوبارہ سب کیمپس لودہراں میں سہیل ایاز کو بھرتی کرنے کا پلان بنا لیا گیا ہے اور رجسٹرار نے بھی اپنے داماد کو اسسٹنٹ پروفیسر بھرتی کروانے کی مکمل منصوبہ بندی کر لی ہے درخواست میں الزام عائدکیا گیا ہے کہ اس سے قبل ڈاکٹر ایاز رانا اپنے دوسرے بیٹے انیس الرحمن کو میرٹ کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اور غیر قانونی طورپر حقدار امیدواروں کی حق تلفی کرتے ہوئے شعبہ فارمیسی میں لیکچرار بھرتی کروا لیا ہے اور غیر ملکی سکالرشپ جو کہ ڈیڑھ کروڑ مالیت ہے بھی حاصل کر لیا ہے جبکہ ڈاکٹر ایاز رانا ریٹائر منت کے بعد دوبارہ غیر قانونی طورپر پروفیسر بھرتی ہو گیا ہے جبکہ آڈٹ۔ میں بھرتی پر اعتراض لگا دیا گیا ہے اور بھرتی کی منسوخی اور تنخواہ کی ریکوری کا کہا گیا ہے اور راجسٹرار کے داماد کو دو سال قبل جندڑ سٹڈیز میں کمپیوٹر سائنس کا لیکچرار بھرتی غیر قانونی طور کیا تھا جبکہ جندڑ سٹڈیز میں کیمپیوٹر کا مضمون بھی نہیں ہے درخواست میں غیر جانبدارنہ انکوائری اور سلیکشن بورد کی منسوخی کا مطالبہ کیا گیا ہے واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ کے حکم پر ڈاکٹر طاہر امین اور ان کی تمام ٹیم رجسٹرار‘ خزانہ دار ڈاکٹررانا ایاز ‘ڈاکٹر عذرا اصغر کے خلاف کرپشن اور اختیارات کے نا جائز استعمال اور فنڈ ز کے غلط استعمال کے الزامات کی ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے تحقیقات شروع کر رکھی ہیں۔