سندھ اسمبلی: ریلوے کراسنگز پر پھاٹک لگانے‘ سکھر میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے سمیت 6 قراردادیں منظور

Nov 22, 2017

کراچی (وقائع نگار) سندھ اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے نجی اداروں میں خواتین کارکنوں کو زچگی کے لئے کم از کم 120 دن کی رخصت دی جائے‘ صوبے میں صنعتوں کے قیام کی حوصلہ افزائی کی جائے‘ تمام ریلوے کراسنگز پر پھاٹک لگائے جائیں ۔ سکھر میں گیس اور بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ ختم کی جائے اور صوبے کے شہروں کے اردگرد تجارتی زون قائم کرکے تمام بڑی مارکیٹیں وہاں منتقل کی جائیں۔ یہ مطالبات سندھ اسمبلی کے اجلاس میں 5 قراردادوں کے ذریعہ کیے گئے، جو اتفاق رائے سے منظور کر لی گئیں۔ مسلم لیگ (ن) کی خاتون رکن سورٹھ تھیبو نے خواتین کو زچگی کے لئے پوری تنخواہ اور الاؤنسز کے ساتھ کم از کم 120 دن کی رخصت کی قرارداد، متحدہ کے رکن انجینئر صابر حسین قائم خانی نے صنعتوں کے قیام، ایم کیو ایم کی خاتون رکن رعنا انصار نے ریلوے کراسنگز پر گیٹ لگانے کی قرارداد پیش کی۔ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا خود کار پھاٹک لگائے جائیں ۔ یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں۔ میٹرو بس سروس پر کھربوں روپے خرچ ہو سکتے ہیں تو خود کار پھاٹک کیوں نہیں لگ سکتے۔ چوتھی قرار داد میں ایم کیو ایم کے رکن سلیم بندھانی نے مطالبہ کیا سکھر میں بجلی اور گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ بند کی جائے۔ پانچویں قرار داد میں ایم کیو ایم کے رکن محمد دلاور قریشی نے مطالبہ کیا سندھ کے شہروں کے ارد گرد تجارتی زون قائم کئے جائیں۔ قرار دادوں کی منظوری کے بعد سپیکر نے اجلاس آج صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا۔ وقفہ سوالات کے دوران وزیراعلیٰ کے مشیر مرتضیٰ بلوچ نے بتایا سندھ میں کل 1409کچی آبادیاں ہیں جن میں سے 1013 کچی آبادیوں کو سندھ کچی آبادیز اتھارٹی نے نوٹیفائی کیا ہے اور کہا اب تک 341کچی آبادیوں کو ریگولرائز کیا جا چکا ہے۔ سندھ اسمبلی میں سندھ بینک اور سمٹ بینک کے انضمام سے متعلق تحریک التوا خلاف ضابطہ قرار دے دی گئی۔ یہ قرارداد تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان نے پیش کی تھی۔ سینئر وزیر برائے خوراک و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے موقف پیش کیا یہ تحریک التوا مفروضے پر مبنی ہے ۔ ابھی دونوں بینکوں کا انضمام نہیں ہوا۔ خرم شیر زمان نے کہا سمٹ بینک خسارے میں جا رہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے سمٹ بینک کو سندھ بینک میں ضم کرکے کس کو نوازا جا رہا ہے ۔ دونوں بینکوں کے انضمام میں بڑا گھپلا ہو رہا ہے۔ یہ انضمام ہوا تو خاموش نہیں رہیں گے اور عدالتوں سے رجوع کریں گے۔

مزیدخبریں