سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف سے کوئی گلا نہیں،جمہوریت اس کے قریب سے بھی نہیں گزری اورمیں اسے سیاسی جماعت نہیں مانتا،پارلیمنٹ آمروں کے کالے قوانین کو تحفظ دینے کے لئے تیار نہیں،اس کا ثبوت دیکھا گیا،پی ٹی آئی آمروں کی پالیسی پر گامزن ہے لیکن پیپلز پارٹی نے آمروں کے کالے قانون کی حمایت کی اس پر بہت افسوس ہوا، ملکی ترقی جمہوریت سے ہی ممکن ہے، پاکستان میں ووٹ کی طاقت کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا آج ایک آمر کو ملک میں گھسنے کی جرات نہیں اور یہی تبدیلی ہے‘ اسکی جمہوری اقدار پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔عدلیہ کا دہرا معیار سامنے آرہا ہے،ہمارے فیصلے تو بہت جلدی آجاتے ہیں مگر عمران خان،جہانگیر ترین اور علیم خان کے خلاف بھی کرپشن کے مقدمات ہیں، ان کے خلاف کیسز کا کوئی پتہ نہیں ہے، رولز آف گیم ایک جیسے ہونے چاہئیں، سسیلین مافیا اور گاڈ فادر جیسے الفاظ لکھنا عدلیہ کو زیب نہیں دیتا،حکومت کو چین کے ساتھ کام نہیں کرنے دیا گیا، دھرنوں کے باوجود ملک نے ترقی کی۔ احتسا ب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی بہت عرصہ پہلے جس جدوجہد سے گزری ہے اسے قربانیوں کو اتنی جلدی فراموش کردینا سمجھ نہیں آتا۔جمہوریت کے راستوں سے بھاگنے والوں کے لئے یہ کھلا پیغام ہے۔انہوں نے کہا انتخابی اصلاحات بل قومی اسمبلی سے منظور ہونے پر اتحادی جماعتوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں۔ یہ ان لوگوں کے لیے آنکھیں کھول دینے والی بات ہے جو ملک کو جمہوریت کے راستے پر نہیں چلنے دیتے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں موجود افراد کی ایک بڑی تعداد آمروں کے قانون کو تحفظ دینے کی حامی نہیں جبکہ پارلیمنٹ نے آمروں کے کالے قانون کو مسترد کردیا جو بڑی پیشرفت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت سے محبت کرنے والے لوگ ہیں عوام الناس کی رائے سے پیار کرتے ہیں اور اسی کو عزت دیتے ہیں ۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ جو سمجھتے ہیں کہ پاکستان جمہوری جدوجہد کے زریعہ قائم ہوا تھا اور یہاں جمہوریت ہی ملک کو ترقی دلاسکتی ہے یہ ان کے لئے بڑی اطمینان بخش بات ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کی بھاری اکثریت اب آمروں کے قوانین کو توثیق دینے کے لئے تیار نہیں ہےمیڈیانے اس کا ثبوت دیکھ لیا۔انہوں نے کہا کہ 1999میں مارشل لاءتھا توآج 2017 میں بہت مختلف ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج 1999والا ڈکٹیٹر جو مارشل لاء لگانے والا شخص تھا وہ کدھر ہے؟ ،اسے آج پاکستان میں گھسنے کی جرات نہیں ہے۔اس سے قبل احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے انہوں نے کہا دھرنوں کے باوجود قوم کی خدمت کی۔ ہماری انتھک کوششوں کے باعث ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوا اور جی ڈی پی کی شرح تین سے چھ فیصد تک اوپر چلی گئی۔ ہمارے دور میں اللہ کے فضل کرم سے خوشحالی و بجلی آئی اور بے روزگاری ختم ہوئی۔ ہماری حکومت کو چین کے ساتھ کام نہیں کرنے دیا گیا۔ پانامہ کی بجائے اقامہ پر سزادی گئی ہے۔ان تمام الزامات کے باوجود قانون کی بالادستی کو مقدم رکھتے ہوئے عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں ۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے فیصلے تو بہت جلدی آجاتے ہیں مگر عمران خان،جہانگیر ترین اور علیم خان ملوث ہیں ان کے خلاف کیسز کا کوئی پتہ نہیں ہے۔ واضح ہوگیا ہے کہ ہمارے لئے اور دوسروں کے لئے الگ الگ پیمانے ہیں اس طرح کے معاملات میں عدالتوں کا دہرا معیار سامنے آرہا ہے، ہمارے خلاف تو فیصلے جلدی آ جاتے ہیں، ان کے فیصلے کب آئیں گے؟، خیبرپی کے کا وزیراعلی سرکاری خرچ پر جلوس کی قیادت کرنے آتا ہے۔اس سے قبل نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز اور پارٹی رہنماﺅں کے ہمراہ فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تو عدالتی احاطے میں انہوں نے صحافیوں سے مختصر بات کی۔صحافی نے سوال کیا کہ استثنیٰ کے باوجود آپ آ گئے ہیں جس پر نواز شریف نے کہا کہ دیکھیں کیسے کیسے دور سے ہم گزر رہے ہیں۔انہوں نے کہادھرنوں کا سلسلہ 2014سے جاری ہے‘ میں خاص طور پر پی ٹی آئی کی بات کررہا ہوں۔ حکومت کو چین کے ساتھ کام نہیں کرنے دیا گیا۔ دھرنوں کے باوجود ملک نے ترقی کی۔نوازشریف نے سابق صدر پرویزمشرف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 1999ءمیں مارشل لاءلگانے والا شخص آج کہاں ہے‘ اس کی یہ حالت ہے کہ اس کو آج ملک میں گھسنے بھی نہیں دیا جارہا۔ اسے ووٹ کی تبدیلی کی طاقت کہتے ہیں اور یہ تبدیلی 2018ءکے انتخابات میں بھی نظر آئے گی۔انہوں نے کہا عدلیہ کے فیصلوں کی وجہ سے معیشت پر ضرب پڑی۔نواز شریف نے کہا کہ یہ اطمینان بخش بات ہے اور جمہوریت سے پیار کرنے والوں کے لئے خوشی کی بات ہے کہ آج پاکستان کی پارلیمنٹ میں بڑی تعداد ہے جو آمروں کے کالے قوانین کو معافی دینے کے لئے اب تیار نہیں ۔ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے اور یہاں ووٹ کی طاقت کو ہم یقینی بنائیں گے۔ جمہوریت کے بغیر یہ ملک نہیں چل سکتا یہ میرا ایمان ہے مجھے یقین ہے اگلے انتخابات تک پاکستان کے ہر فرد تک یہ پیغام پہنچے گا۔دریں اثناءنواز شریف کی زیر صدارت پنجاب ہاﺅس میں مسلم لیگ(ن) کا غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں مریم نواز ‘ مریم اورنگزیب ‘ آصف کرمانی ‘ طارق فضل چوہدری ‘ میر مقام ‘ شیخ انصر ‘ طلال چوہدری ‘ مصدق ملک اور دیگر (ن) لیگ کے رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس میں احتساب عدالت میں کارروائی پر مشاورت کی گئی۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے مسترد ہونے والے بل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نواز شریف نے اپو زیشن کا بل مسترد ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ ارکان اسمبلی نے گزشتہ روز اپنے متحد ہونے کا واضح پیغام مخالفین کو دیا۔ اپوزیشن کے بل کے خلاف ساتھ دینے پر ارکان مبارکباد کے مستحق ہیں۔ مستقبل میں بھی ارکان اسمبلی اسی اتحاد اور یگانگت کا مظاہرہ کریں۔ مشاورتی اجلاس میں (ن) لیگ کی عوامی رابطہ مہم پر بھی بات چیت کی گئی۔ پیر صابر شاہ نے (ن) لیگ کے اجلاس میں شریک ہو کر نواز شریف کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ صابر شاہ نے کہا کہ مجھے خیبر پی کے کی پارٹی سیاست سے سائیڈ لائن کیا جا رہا ہے ۔ پیر صابر شاہ نے امیر مقام کے روئیے سے نواز شریف کو آگاہ کیا۔ نواز شریف نے پیر صابر شاہ کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ وزیر قانون نے مشاورتی اجلاس میں ختم نبوت قانون میں ترمیم اور فیض آباد میں تحریک لبیک کی جانب سے جاری دھرنے سے متعلق بھی شرکاءکو بریفنگ دی۔
جمہوریت تحریک انصاف کے قریب سے نہیں گذری،پیپلز پارٹی پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں، پارلیمنٹ آمروں کے کالے قوانین کو تحفظ دینے پر تیار نہیں: نواز شریف
Nov 22, 2017 | 19:23