سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں تاریخ کے بدترین غیرانسانی کرفیواورلاک ڈاؤن کا آج 110 واں روز ہے، بندش کے باعث وادی کا رابطہ دنیا سے تعلق تاحال منقطع ہے۔
جنت وادی کشمیر میں بھارت کی طرف سے مسلط کردہ غیر انسانی لاک ڈاون اورمواصلاتی بندش کے باعث مسلسل110 ویں روز بھی معمولات زندگی بدستور مفلوج ہیں۔ کشمیر چیمبر آف کامرس نے کہا ہے کہ مقبوضہ وادی میں ستمبر تک100 ارب یعنی ایک ارب چالیس کروڑ ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اب تک مقبوضہ کشمیر میں 894بچے شہید کئے جاچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ 77ہزار سے زائد یتیم ہوچکے ہیں۔ وادی میں دکانیں، کاروبار، تعلیمی مراکز بند ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ قابض بھارتی فوج نےکشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہےاور حالات تاحال کشیدہ ہیں۔وادی میں خوراک اور ادویات کی قلت بھی برقرار ہے اور بھارتی غاصب فورسز کی جانب سے مظالم کی شدت میں مزید اضافہ بھی کر دیا گیا ہے۔ ۔وادی میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اورٹی وی نشریات تاحال معطل ہیں۔ دوسری جانب مودی سرکار کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے میں ناکام ہےکشمیری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔
واضح رہے کہ 5اگست کو مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کر کے مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کر دیا تھا اور بھارت نے کشمیریوں کی نقل وحرکت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔