لاہور(خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مہنگائی او رپرائس کنٹرول پر عام بحث بھی سیاست کی نذر ہو گئی، صوبائی وزیرمیاں اسلم اقبال اور لیگی رکن اسمبلی خلیل طاہر سندھو کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا اور دونوں جانب سے شور شرابہ بھی کیا جاتارہا، ایوان میں ٹماٹروں کا بھی چرچہ رہا۔ اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی جائے ایک گھنٹہ 40منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نی صنعت و تجارت سے متعلق سوالوں کے جوابات دئیے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے مہنگائی اور پرائس کنٹرول پر عام بحث کا آغاز کیا انہوں نے مسلسل 45منٹ تقریر کی جس پر اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اورکہا کہ ہمیشہ وزیر بحث کا آغاز مختصر تقریر سے کرتا ہے پھر اس پر ارکان اسمبلی اپنی اپنی بات کرتے ہیں اور آخر میں وزیر اس بحث کو سمیٹتا ہے لیکن میاں اسلم اقبال نے آغاز پر ہی 45منٹ کی تقریر کرلی ہے اوراختتام کرنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ میری جتنی تیاری ہے میں اتنی ہی بات کروں گا، آپ لوگوں میں بات سننے کا حوصلہ نہیں ہے ، مجھے چیئر نے اجازت دی ہے میں بات کررہا ہے ،اسی دوران صوبائی وزیر چوہدری ظہیر الدین کھڑے ہو گئے اورانہوں نے کہا اگر حکومتی وزیر کو بات نہیں کرنے دینی تو ہم یہاں کسی کو بات نہیں کرنے دیں گے جس پر ایوان میں ایک مرتبہ پھر ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔ لیگی رکن ملک احمد خان نے کہا چوہدری ظہیر ہمیں دھمکی دے رہے ہیں، اپوزیشن کا کام حکومت پر تنقید کرنا ہوتا ہے۔ خاموشی اسی دوران سمیع اللہ خان کھڑے ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ ایک سال میں اس حکومت نے جو قانون سازی کی ہے وہ پنجاب کی تاریخ کی سیاہ ترین قانون سازی ہے، میں اس کو چیلنج کرتا ہوں، یہ لوگ جو ایک دن میں نو بل پاس کرتے رہے ہیں وہ بھی قاہمہ کمیٹیوں کی منظوری کے بغیر ہوتے رہے ہیں، قائمہ کمیٹیوں میں کورم بھی پورا نہیں ہوتا تھا اور وہی بل اسمبلی میں لے آئے ہیں۔وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ (ن) لیگ کی حکومت ایک سال میں 21آرڈیننس لائی، ہم ایک سال میں 18آرڈیننس لائے،اگر ان کو بلز کوچیلنج کرنا ہے تو شوق سے کریں لیکن ان کی سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ بلز کے لئے ایک بھی تجویز دینا مناسب نہیں سمجھتے۔ قبل ازیں میاں اسلم اقبال نے پرائس کنٹرول پر عام بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ پورے پنجاب میں ہے، پنجاب میں منافع خوری ہو رہی ہے لیکن حکومت اس سے غافل نہیں، اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ موسمی اثرات کی وجہ سے ہورہا ہے، اس کی بڑی وجہ فصلوںکو پہنچنے والا نقصان ہوا ہے، کہی بارشیں زیادہ ہوئی اور کہی کم ہوئی ہیں جس کی وجہ سے بہت سے فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا پنجاب میں بیس کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 808روپے، گھی کی قیمت 140سے180روپے تک ہے، سندھ میں آٹے کی قیمت 1150روپے ہے، حکومت دکانداروں کو اائ اشیاء سرکاری نرخوں پر فروخت کرنے کا پابند کررہی ہے، پنجاب کے 36اضلاع میں 36پرائس کنٹرول کمیٹیاں کام کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن اویس لغاری نے کہا کہ میاں اسلم نے 45منٹ کی تقریر کردی ہے، پاکستان سمیت اقوام متحدہ میں بھی کسی وزیر نے 45منٹ کی تقریر نے کی، اگر میاں اسلم 45منٹ کی تقریر اپنے حلقے میں سنائیں تو لوگ ان پر ٹماٹر، پیاز اور گوبھی کی بارش کریں گے۔ پی ٹی آئی کو اب لوگ پاکستان ٹماٹر انصاف کے نام سے پکار رہے ہیں، تجاوزات کیخلاف آپریشنز پر جن میں غریب ریڑھی بانوں کے چھوٹے چھوٹے کاروبار تباہ کیے گئے، قرضے کے نام پر خود کشی کا کہنے والے شخص نے پوری دنیا سے قرضہ لے لیا۔ ٹماٹروں کا بھی خرچہ ہوا، جس پر سپیکر نے کہا کہ ٹماٹروں کو رہنے دیں۔ اجلاس میں رکن اسمبلی کی جانب سے آنٹی کہنے پر خواتین کی جانب سے بھی احتجاج کیا گیا۔ وقت ختم ہونے پر چیئر مین نے اجلاس آج جمعہ صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔