اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان کے کہا کہ کچھ عرصے سے بڑا حیران تھا کہ ملک میں عجیب سلسلہ چل پڑا ہے آرمی چیف کی تقرری پر افواہیں اڑ رہی ہیں جب وزیراعظم بنا تو پہلے 3 مہینے میں فیصلہ کر لیا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ ہی رہیں گے۔ نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ جیسا متوازن آدمی، متوازن ذہن اور اتنا ڈیمو کریٹک آدمی میں نے نہیں دیکھا۔ میری زندگی کے تجربے کے مطابق جنرل قمر جاوید بہترین چیف ہیں۔ آرمی چیف نے اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کیلئے جو کیا خارجہ محاذ پر اور اندرونی معاملات پر اتنا ہم نہیں کر پائے۔ مجھے فخر ہے جنرل قمر جاوید باجوہ میرے آرمی چیف ہیں۔ ایکسٹینشن کا معاملہ کافی پہلے ہو چکا ہے لیکن اس پر افواہیں اڑ رہی ہیں۔ بلاول کی نقل اتارنے کے سوال پر کہ بحیثیت وزیراعظم آپ کو ایسی تقریر کرنی چاہئے تھی؟ وزیراعظم نے پوچھا کہ بلاول کو سیاست میں کتنا عرصہ ہو گیا؟ کوئی سیاستدان 12 سال سے سندھ میں ہو اور جب 30 لوگ کرنٹ سے مر جائیں گورننس کا برا حال ہو تو کیا وہ کہہ سکتا ہے کہ جب بارش آتا ہے تو زیادہ پانی آتا ہے۔ وزیراعظم نے دریافت کیا کہ کیا مولانا نے کشمیر کمیٹی پر سودے بازی نہیں کی؟ انہوں نے اعتراف کیا کہ بحیثیت وزیراعظم مجھے ایسی بات نہیں کرنی چاہئے تھی۔ کنٹینر پر میری ذات پر حملے کئے گئے، یہودی ایجنٹ بنایا گیا، اسلام سے خارج کرنے کی کوشش کی گئی، میرے لئے کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ کے الفاظ استعمال کئے گئے۔ میں غصے میں تھا اندر کے غصے کو باہر نکالا ہے۔ میں نے سوچا کہ آئندہ ایسی تقریر نہیں کروں گا۔ مولانا کو پیشکش کے سوال پر وزیراعظم نے قہقہقہ لگایا اور کہا کہ جھوٹ کا کوئی علاج نہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ مولانا کو کیوں آفر کریں گے؟ مولانا کیوں چلے گئے، وہاں بیٹھتے، دھرنے دینا آسان نہیں ہے۔ میں دھرنا سپیشلسٹ ہوں، آئیں دوبارہ آکر دھرنا دیں۔ مولانا بارش میں اپنے لوگوں کو چھوڑ جاتے تھے۔ شام کو آ جاتے تھے وہ کیا دھرنا دیں گے۔ مولانا بیانات میں ذومعنی فقرے بولتے ہیں۔ میں ان پر توجہ نہیں دے رہا۔ میں نے مولانا کو کوئی آفر نہیں کی۔ اس سوال پر کہ کچھ صحافی کہہ رہے ہیں کہ مارچ یا اپریل میں حکومت جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ مارچ یا اپریل 2025ء کی بات کر رہے ہوں گے۔ فارن فنڈنگ کیس چلے گا اس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ مجھے کوئی خطرہ اور فکر نہیں ہے۔ حکومت مضبوط ہے۔ حکومت کو کسی طرح کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ افواہیں چلتی ہیں۔ کچھ لوگوں کو میرا چہرہ پسند نہیں ہے۔ ساڑھے تین سال میرا چہرہ برداشت کرنا پڑیگا۔ سولہ مہینوں میں میرے لئے خوشی کا لمحہ وہ تھا جب ہم نے بھارتی طیارہ گرایا۔ کشمیر کا کرفیو میرے لئے غم کا لمحہ تھا۔ عام آدمی کیلئے مہنگائی کا سنتا ہوں تو دکھ ہوتا ہے۔ سال 2025ء تک 3 کام کرنا چاہتا ہوں۔ اس ملک کو انویسٹمنٹ کا حب بنانا چاہتا ہوں۔ یہ چاہتا ہوں کہ زراعت میں انقلابی تبدیلیاں لاؤں اور اس ملک کی انڈسٹری چلے۔ وزیراعظم نے دو ہفتوں کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ دو ہفتوں میں دیکھیں کتنی تبدیلی آ چکی ہوگی۔