اسلام آباد‘ انقرہ(وقائع نگارخصوصی، خصوصی رپورٹ) ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں دوروزہ کشمیر کانفرنس کے شرکاء نے 80لاکھ سے زائد کشمیریوں پر بھارتی ریاستی مظالم کو انسانیت اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فوری حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ انقرہ میں ترک تھنک ٹینک کے اشتراک سے لاہور سینٹر فار پیس ریسرچ کی کشمیر عالمی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کے مہمان خصوصی صدر آزادکشمیر سردار مسعود نے کہا کہ لاکھوں محبوس کشمیری عالمی امن کے خطرے کی وارننگ دے رہے ہیں۔ خصوصی حیثیت بدلنے کے بعد کشمیر دنیا کے راڈار پر اپنی گھمبیر حیثیت کے ساتھ آرہا ہے۔ مندوبین نے کشمیریوں کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور اپیل کی کہ مسلم ممالک کشمیریوںکی نسل کشی کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھائیں۔ ترکی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ کشمیری مسلمانوں کو بچانے کیلئے ہر سطح پر کردار ادا کیا جائے گا۔ شرکاء نے ترک صدر رجب طیب اردگان کے کشمیری مسلمانوں کو بچانے کیلئے کردار کی تعریف کی۔ سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پھنسے کشمیری عالمی امن کے خطرے کی وارننگ دے رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی مظالم نے مسئلہ کشمیر کو سنگین عالمی مسئلہ بنادیا ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کشمیر کے مسئلے کو عالمی فورم پر بلا خوف اور غیر جانب داری سے اٹھایا ہے۔ انقرہ میں جاری کشمیر عالمی کانفرنس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے پچیس ممالک کے مندوبین نے شرکت کی۔ پاکستان کی سابق سفیر شیری رحمن نے کہا کہ وہ ترکی کی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اتنے بڑے پیمانے پر کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ شیرے رحمن نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ترکی کے عوام ہمیشہ پاکستان اور کشمیر کے ساتھ دیتے رہیں گے اور ہمیشہ پاکستان کے موقف کی تائید کریں گے۔عالمی کانفرنس میں شریک برطانیہ سے آئے ہوئے لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ ترکی نے کشمیر کے مسئلے پر ایک بڑی عالمی کانفرنس کا انعقاد کرکے دیگر ممالک کے لئے ایک مثال قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ دیگر ممالک بھی کشمیر کے مسئلے پر اپنا کردار ادا کریں گے اور مسئلہ کشمیر کے لئے مددگار ثابت ہونگے۔ انہوں نے ترکی کے صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر رجب طیب اردگان جاندار موقف اختیار کیا ہے۔ ترکی کے محکمہ مذہبی امور کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر علی ایرباش نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے تعلقات تاریخی ہیں۔ انہوں نے کہ پاکستان کے عوام نے ماضی میں جس طری ترکی کے عوام کی مدد کی تھی ہم کبھی بھی اس کو فراموش نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کشمیر کے مسلمان جس مشکلات میں ہیں انہیں بچانے کے لئے ہم ہر سطح پر اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے تعاون کے ساتھ ساتھ اپنی ذمہ داری بھی ادا کرنے کو تیار ہیں۔ اس موقع پر ترکی کی جسٹس اینڈڈیولپمنٹ پارٹی کے پارلیمینٹ گروپ کے چیئرمین ایرگان آبچائے نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے تعلقات بہت گہرے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر ہم پاکستان کے موقف کی ہمیشہ حمایت کرتے چلے آرہے ہیں اور اس سلسلے میں ہمیں کچھ بھی کرنا پڑا ہم کریں گے۔ ہمارے دروازے اپنے کشمیری بھائیوں کے لئے ہمیشہ کھلے ہیں اور ہر قسم کا تعاون کشمیری بھائیوں کے لئے جاری رکھیں گے۔ ترکی کی قومی اسمبلی کے قائم مقام سپیکر سریا سعدی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیروں پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کی مذمت کرتے ہیں۔عالمی کشمیر کانفرنس میں ورلڈسکھ پارلیمنٹ کے رہنماوں نے بھارتی جھنڈے سے لا تعلقی کا اعلان کرتے ہوئے سٹیج سے بھارتی ترنگا ہٹوا دیا ۔رلڈ سکھ پارلیمنٹ کی سیلف ڈٹرمینینشن کونسل کے کو آرڈینیٹر رنجیت سنگھ نے اسٹیج پہ بھارتی جھنڈا دیکھنے کے بعد اسے ھٹانے کی درخواست کی۔ رنجیت سنگھ نے کہا کہ آج سے میں اس جھنڈے سے لا تعلقی کا اعلان کرتا ہوں۔ انہوں نے منتظمین سے گزارش کی کہ آپ اسکرین پر میری تقریر کے دروان برطانیہ کا جھنڈا لگائیں کیونکہ میں برطانوی شہریت رکھتا ہوں۔ اور میں نہیں چاہتا کہ میرے ساتھ بھارتی ترنگا دکھا یا جائے۔آج سے میں کبھی بھارتی جھندا اپنے نام کے ساتھ نہیں لگائوں گا۔ اعلامیہ میں مقررین نے دنیا پر زور دیا کہ عالمی طاقتیں بھارت پر دباو بڑھا ئیں کہ وہ کشمیریوں پر جاری ظلم کا بازاربند کرے۔ کانفرنس میں جرمنی ، انڈونیشیا ملائیشیا ، روس ، اور چین کی مختلف یونیورسٹیز کے پروفیسرز نے بھی اپنے مقالے پیش کئے۔ اور حاضرین کو بتایا کہ عالمی سیاست کو اس وقت چھ اہم مسائل کا سامنا ہے ، جن میں مقبوضہ بیت المقدس، قبرص، کشمیر ، کریمیا اور سنکیانگ کے تنازعے سر فہرست ہیں۔ اگر یہ چھ تنازعات حل ہو جائیں تو دنیا امن کا گہوارہ بن سکتی ہے۔ دو روزہ کانفرنس جمعرات کی شام اختتام پذیر ہو گئی۔اے پی پی کے مطابق صدر آزادکشمیرصدر سردار مسعود نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو ہولناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر اقوام متحدہ اور دنیا کے با اثر ممالک کی خاموشی ظالم کوکھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے ۔ انقرہ میں ترک اور دیگر ممالک کے ذرائع ابلاغ کو انٹرویومیںانہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اپنی تاریخ کے تاریک ترین دور سے گزر رہا ہے جہاں وحشت اور درندگی کا دور دورہ ہے ، انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیاں معمول بن چکا ہے اور 80 لاکھ انسان اپنی ہی دھرتی میں اجنبی اور اپنے ہی گھروں میں قیدی بن کر رہ گئے ہیں لیکن اقوام متحدہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ہے ۔ یہ صورتحال نہ صرف کشمیریوں اور پاکستان کے لیے تشویشناک ہے صدر آزاد کشمیر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپیل کی کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اپنی منظور کردہ قرار دادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے اور کشمیریوں کی نسل کشی روکنے اور خطہ میں متوقع جنگ کے خطرات ٹالنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے ۔