ہمارے قابل احترام چوہدری صاحبان عزت مآب چوہدری شجاعت حسین صاحب ، سابق وزیر اعظم پاکستان اور عزت مآب چوہدری پرویز الٰہی صاحب ، سپیکر پنجاب اسمبلی کی ادب نوازی اور ادب دوستی معروفِ عام ہے۔ علامہ اقبال نے فرمایا تھا " ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینو ں میں " اور ہمارے عزت مآب چوہدری صاحبان بھی " ادب" پہلا قرینہ ہے سیاست کے قرینو ں میں" کے اصول پر کارفرما ہیں اور بڑے بڑے سیاسی بحرانوں پر قابو پایا ہے۔ یہاں ادب دونوں طرح کے معانی و مطالب میں مستعمل ہو رہا ہے۔
عزت مآب چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی ،سپیکر پنجاب اسمبلی سیاسی مفاہمت اور سیاسی ڈائیلاگ کے بادشاہ ہیں۔ انہوںنے ہر دور میں سیاسی ڈائیلاگ کو آگے بڑھایا اور سیاسی مفاہمت کو فروغ دیا ۔ ان کی وسیع القلبی سیاسی فہم و فراست ، قوت برداشت ، ان کی روایات اور ان کا طرزِ سیاست ان کے مخالفین کے لئے بھی ہمیشہ قابل احترام رہاہے۔ انہوںنے ہمیشہ ملک کے بہترین مفاد میں فیصلے کئے ہیں اور ملک کے بہترین مفاد میں مخالفین سے بھی اپنے فیصلوں کو منوایا ہے۔ حالیہ اسلام آباد دھرنا ملک کے تمام حلقوں میں ایک اضطراب کی کیفیت میں دیکھا جارہا تھا اور میدان اپنی وسعتوں کے باوجود تنگ نظرآرہاتھا ۔ یہ دھرنا اپنی موجودگی کا احساس پورے ملک کو دلا رہاتھا ۔ قریب تھا کہ سیاسی ارتعاش کا پھیلاؤ پورے ملک کو ڈی گراؤنڈ بنادیتا ۔ ایسی سنگین صورتحال میں چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی پاکستان کے لئے اور پاکستان کے عوام کے لئے فرشتۂ رحمت بن کر اسلام آباد تشریف لائے اور انہوںنے آکر اپنی اعلیٰ ترین سیاسی بصیرت اور اعلیٰ ترین سیاسی حکمت عملی کے تحت اس دھرنا کے سیاسی اُبال اور پھیلاؤ کو کنٹرول کیا اور ٹھیک پانچ روز کے بعد یہ دھرنا اپنے اختتام کی طرف بڑ ھ رہا تھا۔ یہ ایک بڑی خوش آئند بات ہے کہ ہماری سیاست میں چوہدری صاحبان ایسے ہمہ صفت لوگ موجود ہیں جن کے سیاسی کردار کی شفافیت اور جن کے سیاسی کردار کی عظمت اور جن کی سیاسی بصیرت اور سیاسی اپروچ کو اپنوں کے علاوہ غیر بھی تسلیم کرتے ہیں ۔
گزشتہ ادوار میں جب بھی ملک و قوم کو خطرات یا اضطراب کا سامنا ہوا تو چوہدری صاحبان نے اپنی بے لوث اور مخلصانہ کاوشوں اور کوششوں کو ملک و قوم کے لئے وقف کر دیا ۔ گزشتہ چالیس سال کی ہماری سیاسی تاریخ میں محترم چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کا سیاسی کردار بہت نمایاں اور روشن ستاروں کی طرح قوم کے سامنے ہے اور اب جبکہ پاکستان ایک انتہائی گھمبیر سیاسی صورتحال سے دو چار تھا ۔ دھرنا پورے ملک کے اعصاب پر سوار تھا اور پوری قوم دھرنے کی صورتحال کے پیش نظر انڈرپریشر اور اعصابی دباؤ کا شکار تھی ۔ ایسے حالات میں خود مملکت پاکستان کے لئے بھی مشکلات میں اضافہ ہو سکتاتھا ۔ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی سپیکر پنجاب اسمبلی قوم کے لئے اور ملک کے لئے مژدہ جاں فزا بن کر سامنے آئے اور انہوں نے اپنی خدادادصلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دھرنے کے منفی اثرات کو ریلیز کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ یہ ایک تاریخی کردار ہے جو قوم کو ہمیشہ یاد رہے گا اور آنے والا مؤرخ اسے سنہری حروف میں لکھے گا۔ حضرت مولانا فضل الرحمن کی سیاست اور ان کا سیاسی سفر ہمیشہ امن اور مفاہمت کا علمبردار رہا ہے ۔ گزشتہ تیس سال میں انہوںنے ہمیشہ امن کو فروغ دیا ہے اور سیاسی مفاہمت کو آگے بڑھایا ہے بلکہ یہ کہنا بجا ہو گا کہ حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب سیاست میں امن کے اور مفاہمت کے علمبردار اور اس کا پیکر ہیں۔ حالیہ دنوں میں مولانا فضل الرحمن کے سیاسی مزاج میں یکدم جو سیاسی ارتعاش سامنے آیاہے ۔ سیاسی ارتعاش کی اس تبدیلی نے ان سے محبت کرنے والوں کو حیران ہونے پر مجبور کر دیا ہے۔ بہرحال قوم مولانا فضل الرحمن سے اچھی اور نیک توقعات رکھتی ہے اور یہ امید کرتی ہے کہ جس طرح انہوںنے وسیع تر ملکی اور قومی مفاد میں ڈی گراؤنڈ سے سیاسی دھرنا ختم کیا ۔ آئندہ بھی وہ ملکی مفاد میں بہتر اور دوراندیش فیصلے فرمائیں گے۔ پاکستان جن حالات سے گزررہا ہے ان حالات میں ایک وسیع تر سیاسی مفاہمت پاکستان کی ضرورت ہے ۔ سیاسی مفاہمت کا یہ روڈ میپ اگر چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی مل بیٹھ کر طے کر لیں اور اس کا ایک چارٹر قوم کے سامنے رکھیں تو یہ ان کا ملک اور قوم پر ایک بڑا احسان اور حب الوطنی کا ایک بڑا ثبوت ہو گا ۔ کیونکہ سیاسی انتشار قوموں اور ملکوں کے لئے بعض اوقات تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ ایسے حالات میں جبکہ سیاسی انتشار ایک قومی انتشار کی شکل اختیار کر لے اور اس کا علاج نہ کیاجائے تو یہ واقعتا تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوتاہے۔ موجودہ سیاسی انتشار اور قومی بحران جو پاکستان کو درپیش ہے اس سے نکلنے کے لئے چند تجاویز پیش خدمت ہیں ۔ امید واثق ہے وزیراعظم پاکستان عزت مآب عمران خان اور سیاسی جماعتیں ان تجاویز پر غور کر کے سب کے لئے ایک قابل قبول ایک قومی سیاسی مفاہمت کا چارٹر پیش کر سکیں گے۔
1۔قومی اسمبلی کو بااختیار بنایاجائے اور تمام قومی اور بین الاقوامی مسائل پر قومی اسمبلی کے فلور پر بحث کر کے اتفاق رائے پید ا کر کے ایک قومی پالیسی پر حکومت اور اپوزیشن دونوں متفق ہو کر عمل کریں۔
2۔موجودہ حالات میں جو سیاسی انتشار اور کشیدگی پائی جارہی ہے ۔اسے دور کرنے کے لئے ایک قومی مفاہمتی کمیشن تشکیل دیا جائے جس میں قومی اسمبلی کے اراکین اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو شامل کیاجائے ۔ یہ کمیشن اسمبلی میں موجود اور باہر تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں سے مفاہمتی ڈائیلاگ کرے ۔
3 ۔وزیر اعظم پاکستان عزت مآب جناب عمران خان اپنے تمام وزراء اور مشیروں کو تلخ اور تیز نیز تضحیک آمیز سیاسی بیانات اور تبصروں سے سختی سے روک دیں۔
4 ۔ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو اور تاجروں ، ان کی تنظیموں اور دیگر معاشی و اقتصادی اداروں کو ایک میز پر بٹھا کر اقتصادی و معاشی بحران کو دور کرنے کی حکمت عملی تیار کی جائے۔
5۔اسمبلی میں موجود سیاسی جماعتوں ، ان کے قائدین اور اسمبلی سے باہر سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین پر کسی بھی طرح کی کھلی الزام تراشی اور بہتان تراشی یا کردار کشی کو روکنے کے لئے ایک ضابطہ اخلاق تیار کیاجائے۔ جس کی پاسداری اسمبلی میں موجود اور باہر تمام سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں کے لئے لازمی قرار دی جائے۔
اس طرح دیگر تجاویز بھی سامنے لائی جاسکتی ہیں۔ حالیہ دھرنا بحران میں وزیر اعظم نے اپنے آپ کو ایک پرامن سیاسی مدبر کے طور پر پیش کیا ہے۔ ان کی بہتر سیاسی حکمت عملی سے ملک ایک بہت بڑے سیاسی بحران سے نکلنے میں کامیاب ہو ا ہے۔ یہ کریڈٹ عزت مآب وزیر اعظم پاکستان کو جاتاہے کہ انہوںنے تمام تر اختیارات کے باوجود قوت کا استعمال نہیں کیااور بڑی وسیع القلبی اور وسیع الظرفی کا ثبوت دیتے ہوئے سیاسی بحران کو سیاسی طریقے سے ہینڈل کرنے کی پالیسی کو اپنایا اور اسے کامیاب کر کے دکھایا۔ ہماری دشمن قوتیں اس انتظار میں تھیں کہ یہ سیاسی بحران پاکستان کا قومی انتشار بن جائے اور وہ اپنے مذموم مقاصد کو آگے بڑھاسکیں۔ لیکن وزیر اعظم عمران خان کی بہترین سوچ اور چوہدری شجاعت حسین ، سابق وزیر اعظم اور چوہدری پرویز الٰہی ، سپیکر پنجاب اسمبلی کے سیاسی تدبر اور ان کی حکیمانہ سیاسی بصیرت کی بدولت قوم اور ملک ایک مرتبہ پھر امن، سلامتی اور استحکام کے راستہ پر رواں دواں ہیں ۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو سلامتی ، خوشحالی ، استحکام اور قومی مفاہمت کے مشن میں کامیاب فرمائیں۔ آمین
٭…٭…٭
سیاسی مفاہمت کے نئے روڈ میپ کی ضرورت
Nov 22, 2019