چین کیجانب سے عالمی انسداد دہشتگردی کیلئے پاکستان کی تعریف اور سی پیک کو ناکام بنانے کی کوشش کرنیوالوں کو انتباہ
چین نے عالمی انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے اس حوالے سے کی جانیوالی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ چینی دفتر خارجہ کے ترجمان لی جیان ژائونے کہا کہ دہشت گردوں کی کمر توڑنے کیلئے چین پاکستان کے ساتھ ہے۔ سی پیک کو ناکام بنانے کی کوششیں کرنیوالے مایوس ہونگے۔ پاکستان سے تعاون جاری رکھیں گے۔
پاکستان میں ہونیوالی دہشتگردی اور فرقہ واریت کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔ وہ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کیلئے بھی کوشاں ہے۔ پاک فوج کے ترجمان سی پیک کیخلاف بھارتی سازشوں اور مذموم عزائم کو بے نقاب کر چکے ہیں۔ وہ سی پیک کو ناکام کرنے کی بھارتی کوششوں کے ثبوت بھی دے چکے ہیں۔میجر جنرل بابر افتخار نے بھارت کے دہشت گردوں سے رابطوں، مالی معاونت، تربیت اور سرپرستی کو بے نقاب کیا۔ انہوں نے اپنی 14 نومبر کی پریس کانفرنس میں بھارتی سازشیں بے نقاب کر دی تھیں۔میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا تھا کہ سی پیک کیخلاف بھارتی خفیہ ایجنسی ‘’را’’ کے ہیڈ کوارٹرز میں 2015ء میں خصوصی سیل بنایا گیا اور اس کیلئے 80 ارب روپے کی ابتدائی رقم مختص کی گئی ہے۔ سی پیک کیخلاف سیل کا سربراہ براہ راست بھارتی وزیراعظم کو رپورٹ کرتا ہے۔پاکستانی ڈوزیئر میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت نے بلوچستان اور سی پیک کیخلاف دہشت گردی کیلئے بلوچ عسکریت پسندوں کی تربیت اور فنڈنگ کی۔ بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کو ’’براس‘‘ کے بینر تلے اکٹھا کیا۔ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کیلئے بھارت نے 700 افراد کی ملیشیا تشکیل دی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے دنیا کے سامنے شواہد رکھے تھے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کے 10 ایجنٹس سمیت سی پیک کیخلاف 24 رکنی کمیشن بنایا گیا۔ بھارت نے بنائی گئی ملیشیا کیلئے 60 ملین ڈالرز کے فنڈز مختص کئے۔
پاکستان کی طرف سے میڈیا کے ذریعے بھارت کی پاکستان میں مداخلت‘ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے ناقابل تردید ثبوتوں پر مشتمل ڈوژیئر دنیا کے سامنے رکھے گئے اور بعدازاں مختلف ممالک کو بھجوائے گئے۔ وہ بڑے مؤثر ثابت ہو رہے ہیں۔ بھارت کا بھیانک چہرہ اور سیاہ باطن دنیا کے سامنے آرہا ہے۔ چین نے کھل کر پاکستان کی حمایت کی ہے۔ چین سے زیادہ بھارت کی طرف سے سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی سازشوں سے کون آگاہ ہوگا۔ بھارت چین پر دبائو ڈالتا رہا کہ وہ پاکستان کو سی پیک کا حصہ نہ بنائے‘ اس کیلئے مودی نے خود دورہ چین کرکے وہاں کی قیادت کو پاکستان کیخلاف اکسانے کی کوشش کی جس کا مودی کو منہ توڑ جواب ملا۔چین نے بھارت کی ایسی کوششوں کو مسترد کر دیا۔ پاکستان اور چین کے مابین اٹوٹ رشتے اور تعلقات میں دراڑیں ڈالنے کیلئے بھارت نے چین کو پاکستان سے برگشتہ کرنے کیلئے پاکستان میں چینی قونصل خانے پر دہشت گردی کرائی‘ اسکے کئی انجینئرز کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھایا۔ چین بھارتی سازشوں سے آگاہ ہے اس لئے پاک چین تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی تمام بھارتی سازشیں اپنی موت آپ مر گئیں۔ چینی ترجمان نے اسی تناظر میں باور کرایا ہے کہ سی پیک کو ناکام بنانے کی کوششیں کرنیوالے مایوس ہونگے۔ بھارت سی پیک کی تکمیل کے بعد بھی اسکے خلاف سازشوں کے جال بنتا اور دونوں ممالک کے مابین غلط فہمیاں پیدا کرنے کیلئے سرگرداں رہے گا۔پاکستان اور چین یقیناً بھارت کے مائنڈسیٹ سے آگاہ ہیں انہیں مزید ہوشیار اور خبردار رہنا ہوگا۔
بھارت کی لائن آف کنٹرول پر شرانگیزی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کیخلاف کیمیائی اور مہلک ہتھیار استعمال کررہا ہے۔ اسکی طرف سے لائن آف کنٹرول پر گزشتہ دنوں 17 سیکٹرز کو نشانہ بنایا گیا جہاں ممنوعہ ہتھیار بھی استعمال کئے گئے جس سے کئی بستیاں تباہ ہوئیں۔ خواتین اور بچے شہید اور زخمی ہوئے۔ پاک فوج نے بھارتی فورسز کو منہ توڑ جواب ضرور دیا لیکن اسکی طرف سے بھارتی فورسز کو ہی نشانہ بنایا گیا‘ شہری آبادیاں اور سویلنز کبھی پاک فوج کی زد میں نہیں آئے۔ بھارت کا سویلینز کو ٹارگٹ کرنا جنگی جرائم میں آتا ہے۔ پاکستان کو اس حوالے سے عالمی عدالت انصاف یا اقوام متحدہ کے فورم پر ضرور اٹھانا چاہیے۔ قبل ازیں بھی خواتین اور بچوں سمیت نہتے افراد کو شہید اور زخمی کیا جاتا رہا ہے۔
بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کی بری طرح پامالی کررہا ہے۔ کشمیریوں کی آواز کو جبراً دبایا گیا ہے۔ ڈیڑھ سال ہونے کو ہے کشمیریوں کے حقوق معطل ہیں۔ وہ بری طرح پابندیوں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ انسانی بحران شدید ہو رہا ہے۔ بھارت نے کشمیریوں کی آواز باہر نہ جانے کا پورا اہتمام کیا ہے۔ وادی میں کسی غیرجانبدار انسانی حقوق کی تنظیم اور آزاد میڈیا کے داخلے پر پابندی ہے۔ اسکے باوجود وہاں سے بھارتی بربریت کی جو خبریں دنیا کے سامنے آتی ہیں‘ وہ دل دہلا دیتی ہیں۔ اور اب بھارت کے اندر جو کچھ ہورہا ہے‘ وہ بھی بھارتی دہشت گردی کا بین ثبوت ہے جو اس پر عالمی پابندیاں لگانے کیلئے کافی ہیں۔
واشنگٹن میں نسل کشی اور ہندوستان کے مسلمانوں کے دس مراحل کے موضوع پر مباحثہ ہوا۔ مباحثے کا اہتمام انڈین امریکن مسلم کونسل کے زیر اہتمام کیا گیا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بین الاقوامی ماہرین نے کہاکہ بھارتی حکومت کی نگرانی میں کروڑوں مسلمانوں کی ’نسل کشی جاری ہے۔ ڈاکٹر گریگری سٹینٹن نے کہاکہ کشمیر اور آسام میں مسلمانوں پر ظلم قتل عام سے پہلے کا مرحلہ تھا۔ بھارت میں انسانیت کیخلاف منظم جرائم کا سلسلہ جاری ہے۔ بابری مسجد کو گرانا اور اسکی جگہ مندر تعمیر کرنا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
بھارت کو ایسی سفاکیت سے کیسے باز رکھا جا سکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور بھارت کے اندر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنانے پر دنیا کے کئی ممالک کی جانب سے مذمت اور تشویش کا اظہار تو عموماً کیا جاتا ہے‘ کیا اس سے بھارت راہ راست پر آسکتا ہے۔ جب تک اس کیخلاف عملی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی‘ اسے عالمی دہشت گرد ملک قرار دیکر اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کرکے اسے ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جاتا‘ وہ بدمست ہاتھی کی طرح اس خطے کے امن و تہہ و بالا کرتا رہے گا۔
ادھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ذیلی کمیٹی نے بیرونی و نوآبادیاتی تسلط کیخلاف انسانوں کے حق خودارادیت کی حمایت میں پاکستان کی پیش کردہ قرارداد کی متفقہ طور پر توثیق کردی ہے۔ پاکستان نے یہ قرارداد معاشرتی امور‘ ثقافت اور انسانی ہمدردی کے معاملات کو دیکھنے والی اقوام متحدہ کی 193 رکنی کمیٹی میں 71 ممالک کی حمایت سے پیش کی تھی۔ قرارداد کی منظوری پاکستان کی کشمیر کاز کے حوالے سے ایک اور کامیابی ہے مگر اس سے کیا مسئلہ کشمیر حل بھی ہوگا؟ ایسی قراردادوں کی حمایت اور ان کا پیش کیا جانا اسی وقت مؤثر ہو سکتا ہے جب عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ جارح بھارت کے ظالم ہاتھوں کو روک کر اس کیخلاف اقتصادی پابندیاں عائد کرے۔