اسلام آباد ( جاوید صدیق) سابق امریکی صدر بارک اوباما نے بھارت کی پاکستان مخالف پالیسی سے نقاب اتار پھینکا ہے اور اپنی کتاب ’’ یہ پرامسڈ لینڈ‘‘ میں سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کی تعریف کی ہے۔ صدر اوباما نے اپنی مدت صدارت میں بھارت کا دورہ کیا تھا، اس وقت منموہن سنگھ بھارت کے وزیراعظم تھے۔ سابق صدر نے منموہن سنگھ کو بھارتی معیشت میں تبدیلی کا معمار قرار دیا ہے۔ اوباما نے لکھا ہے کہ منموہن سنگھ نے لوگوں کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش نہیں کی۔ انھوں نے بھارتی عوام کے معیار زندگی کو بلند کیا اور اس کے لئے دن رات محنت کی۔ وہ ٹیکنوکریٹ تھے۔ اوباما نے لکھا ہے کہ منموہن سنگھ پر بد عنوانی کا کوئی الزام نہیں تھا۔ وہ صاف ستھرے لیڈر تھے۔ اپنی کتاب میں سابق امریکی صدر نے کانگرس کے نئے لیڈر راہول گاندھی کے بارے میں دلچسپ تاثرات بیان کئے اور لکھا کہ وہ مجھے گھبرائے ہوئے اس طالبعلم کی طرح نظر آئے جس نے اپنا کورس مکمل نہیں کیا تھا اور وہ اپنی کلاس ٹیچر کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اوباما نے نریندر مودی کو زیادہ اہمیت نہیں دی۔ کانگریس لیڈر سونیا گاندھی کو صدر اوباما نے ایک ہوشیار خاتون قرار دیا اور کہا کہ اس کے پاس ذہانت کی قوت بھی موجود ہے۔ اپنی کتاب میں صدر اوباما نے صدر طیب اردگان کی تعریف کی اور کہا کہ طیب اردوگان نے ایک طرف ترکی کے آئین کی پاسداری کی اور دوسری طرف انھوں نے نیٹو کے رکن کی حیثیت سے ذمہ داریاں پوری کیں۔ طیب اردوگان کی تعریف کرتے اوباما نے لکھا کہ اردگان نے نیٹو سربراہ کانفرنس میں اپنی ٹیم کو ہدایت کی تھی کہ وہ ڈنمارک کے وزیراعظم رسا موسن کو کسی صورت نیٹو کا سیکرٹری جنرل نہ بننے دیں کیونکہ ڈنمارک نے گستاخانہ خاکے شائع کئے۔صدر اوباما نے کہا کہ ان کے خیال میں انھوں نے حسنی مبارک کو حکومت چھوڑنے کیلئے بلا جواز دبائو ڈالا۔