تجزیہ :محمد اکرم چودھری
ریاستی اداروں کے خلاف منظم تحریک چلا کر پاکستان کے دشمنوں کیلئے راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان مشکل دور سے گذر رہا ہے۔ خطے میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں، افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا، پاکستان کا مزید کسی کی جنگ کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ اور طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان میں بھارت کے لیے پیدا ہونے والی مشکل صورتحال کے بعد اندرونی طور پر سیاسی عدم استحکام ملک کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ ملک سے باہر بیٹھ کر ناصرف ملک دشمنوں سے ملاقاتیں کی جارہی ہیں بلکہ ریاستی اداروں کو کمزور کرنے اور عوامی جذبات کو ریاستی اداروں کے خلاف ابھارنے کی مہم کی سرپرستی بھی کی جا رہی ہے۔ دنیا کے سامنے پاکستان کے اداروں کو متنازع بنانے کی کوشش ہو رہی ہیں، عدلیہ پر تنقید کر رہے ہیں لیکن ان کا سب سے بڑا ہدف افواجِ پاکستان ہے۔ ملک دشمنوں کا ہدف بھی ہماری افواج ہیں یہ صورتحال نہایت خطرناک ہے۔ پاکستان پر مشکلات اس لیے ہیں کیونکہ اس نے امریکہ کو انکار کیا ہے، پرامن افغانستان کی حمایت کی ہے، چین کا ساتھ نہیں چھوڑا، بھارت کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ ان وجوہات کی بنا پر پاکستان کو عالمی ادارے اور عالمی طاقتیں نشانہ بنا رہی ہیں۔ بدقسمتی سے چند مفاد پرست اداروں کو متنازع بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ حالانکہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے واضح انداز اور دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ بدگمانی پیدا نہ کریں، انتشار نہ پھیلائیں۔ یقیناً ان کا اشارہ ان لوگوں کی طرف ہے جو مائیک اور مرتبے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قوم کو گمراہ کر رہے ہیں۔ یقیناً یہ ملک کو نقصان پہنچانے کی مہم ہے۔ جس کو پزیرائی نہیں ملے گی۔
اداروںکیخلاف مہم چلا کر پاکستان دشمنوں کیلئے راہ ہموار کی جارہی
Nov 22, 2021