اسلام آباد(محمد صلاح الدین خان )حکومت کا ملک بھر میںیکساں ویج نظام قائم کرنے کے تحت آئندہ بجٹ میں مزدور کی کم سے کم اجرت ماہانہ 25ہزار روپے کرنے کامنصوبہ ،کارخانہ داروں، ملزوفیکٹری مالکان کے مبینہ طور پر عدم تعاون کے باعث کھٹائی میں پڑتا نظر آرہاہے ۔زرائع کے مطابق صوبوں کے لیبر ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹس کو یہ ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ ماہ جون سے پہلے اپنی رپورٹس پیش کریں ان اداروں کی ابتدائی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سرمایہ دار طبقہ ، مالکان نے مہنگائی، اور سامان کی تیاری میں پیداواری لاگت بڑھنے ، کم منافع، بھاری ٹیکسز،کرونا ڈنگی کے حالات کو جواز بنا کرمزورکی کم سے کم ماہانہ تنخواہ 25ہزار روپے کرنے سے انکار کردیا ہے ان کا کہنا ہے اخراجات پہلے سے کئی گنا بڑھ گئے ہیں جبکہ منافع کی شرح مزید کم ہوگئی ہے ان حالات میں 17500سے 21ہزار روپے بامشکل تنخواہیں پوری کررہے ہیں 25ہزار روپے تک مزدور کی تنخواہ کرنا بہت مشکل ہے اگر حکومت نے زبردستی کرنے کی کوشش کی تو فیکٹریوں کو تالے لگا کر احتجاج کی رہ اختیار کی جائے گی ، ذرائع کے مطابق حکومت نے متعلقہ اداروں کو فیکٹری مالکان سے جون سے پہلے تک گفتگو و شنید جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے فائنل رپورٹس طلب کی ہیں۔ ملک بھر میں یکساں ویج نہ ہونے کی بڑی وجہ 18ویں ترمیم کے بعد وفاق سے زیادہ صوبوں کا صوابدیدی معاملہ بن جانا ہے ۔ صوبہ سندھ (کراچی)کے لیبرڈیپارٹمنٹ کے 9جولائی 2021کو جاری نوٹیفیکیشن نمبر L-11-13-3/2016کے مطابق مزور کی کم سے کم اجرت25ہزار روپے ماہانہ کردی گئی ہے وزیر اعلیٰ سندھ نے عمل درآمد کے لیئے خصوصی چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبر پختون خواہ میں 30جون 2021سے 17500 سے21ہزار روپے(ہنر مند،غیر ہنر مند) تک اجرت دی جارہی ہے۔صوبہ بلوچستان اور گلگت بلتستان میں مزدور کی ماہانہ اجرت 20ہزار روپے دی جارہی ہے ۔