پاکستا ن کرکٹ بورڈ(پی سی بی) چیئرمین رمیز راجہ کی سربراہی میں بالا آخرانٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کا اعتماد بحال کرنے میں کامیاب ہو گیا اور پاکستان میں 1996کے بعد کسی بڑ ے ایونٹ کی میزبانی کے لئے آئی سی سی کے کو راضی کر لیا ۔فروری2025 میں چیمپئین ٹرافی کا ایونٹ پاکستان میں کروانے کا فیصلہ کر لیا۔آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی نہ صرف پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی بلکہ یہ قوم کے لئے بڑی خوشخبری ہے۔ یہ ایونٹ دیگر انٹر نیشنل کھیلوں کے مقابلے منعقد کروانے میں مشعل راہ ثابت ہوگا۔ چیئرمین رمیز راجہ نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی پاکستان کو سونپے پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ایونٹ کے انعقاد سے ہم دنیا کو بتائیں گے کہ پاکستان اس کھیل سے کتنی محبت کرتا ہے۔
شائقین کرکٹ اور قومی کرکٹرز اور عوام آئی سی سی کے اس فیصلے سے بے حد خوش ہیں اور وہ آئی سی سی اور اس کے آزاد پینل کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک ایلیٹ ایونٹ کے لیے میزبان ملک کے طور پر پاکستان کا انتخاب کیا ۔ اس ایونٹ کے کامیاب انعقاد سے بورڈ ممبران اور دنیا بھر کو پاکستان کرکٹ کی بھرپور قوت دیکھنے کا موقع ملے گا۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے ذریعے ہم دنیا کو بآور کروائیں گے کہ ہم کتنے عظیم میزبان ہیں ،جہاں ہم اس کھیل سے اپنی محبت کا مظاہرہ کریں گے۔ یہ ایونٹ پاکستان میں رہنے والے شائقین کرکٹ کے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں۔ اب ہمیں آئی سی سی کی توقعات اور مقررہ معیار کے مطابق ایک ایونٹ کے کامیاب انعقاد کی منصوبہ بندی کرنی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ایک ایسی مضبوط ٹیم بھی تیار کرنی ہے کہ جو ہوم گراؤنڈ ز میں اترے اور شاندار کھیل کا مظاہرہ کرے۔
پاکستان نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2017 کے فائنل میں بھارت کو 180 رنز سے شکست دی تھی۔آئی سی سی بورڈ کے اس فیصلے کا مطلب ہے کہ فروری 2025 میں ٹورنامنٹ کا میزبان دفاعی چیمپئین ہو گا جو ایونٹ میں اپنے ٹائٹل کا دفاع بھی کرے گا۔ٹورنامنٹ میں 8 ٹیموں کے مابین کْل 15 میچز کھیلے جائیں گے۔ یہ میچز تین مختلف مقامات پر کھیلے جائیں گے۔
بہر حال آئی سی سی ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ کے اختتام کے ساتھ ہی آئی سی سی نے 2024سے 2031تک بڑے ایونٹس کے میزبان ممالک کا اعلان کردیا جس کے مطابق 2024سے 2031تک تمام بڑے ایونٹس کے میزبان ممالک کی تصدیق کردی گئی ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کی بہتر کارکر دگی اور ملکی حالات کے پیش نظر آئی سی سی نے چمپیئنز ٹرافی فروری 2025 پاکستان میں کروانے کا اعلان کر دیا ، یہ ٹورنامنٹ پاکستان میں 1996کے بعد آئی سی سی کا بڑا ایونٹ ہوگا آخری بار ورلڈ کپ 1996کی میزبانی پاکستان کے ساتھ بھارت اور سری لنکا نے مشترکہ طور پر کی تھی بعد ازاں سری لنکن ٹیم پر3مارچ 2009میں دہشتگردی کے حملے کے باعث طویل عر صہ تک پاکستان انٹر نیشنل ایونٹس کی میزبانی سے محروم رہا اور تمام ایونٹس نیو ٹرل مقام یو اے ای میں ہوتے رہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈکے چیئرمین رمیز راجہ کا کہا ہے، ’’ یہ فخر اور خوشی کی بات ہے کہ پاکستان آئی سی سی چمپیئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی کرے گا۔ یہ خبر لاکھوں پاکستانی شائقین، بیرون ملک اور دنیا بھر میں موجود شائقین کے لیے خوشی کا باعث ہوگی کہ عظیم ٹیمیں اور کھلاڑی ایکشن میں ہوں گے اور دنیا کو ہماری میزبانی کا پتہ چلے گا۔ جون 2024میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی میزبانی ویسٹ انڈیز کے ساتھ امریکا کو دی گئی ہے جہاں 2010میں بھی ٹورنامنٹ کھیلا گیا تھا۔بھارت اور سری لنکا نے 2026میں ٹی20ورلڈ کپ کی میزبانی کریں گے، جس کے بعد 2027میں آئی سی سی کا ایک اور ایونٹ ہوگا۔نمیبیا پہلی مرتبہ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی کرے گا تاہم ان کے ساتھ زمبابوے اور جنوبی افریقہ بھی مشترکہ میزبان ہوں گے، ورلڈ کپ 2027اکتوبر اور نومبر میں کھیلا جائے گا۔قبل ازیں جنوبی افریقہ اور زمبابوے میں 2003 میں ورلڈ کپ ہوا تھا۔ٹی 20ورلڈ کپ 2028آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلا جائے گا اور ایک سال بعد بھارت چمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کرے گا۔آئی سی سی کے مطابق ٹی20ورلڈ کپ 2030انگلینڈ، آئرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ میں مشترکہ طور پر ہوگا، اس سے قبل آئرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کو 1999ورلڈ کپ میزبانی کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔آئی سی سی کے شیڈول کا آخری ایونٹ اکتوبر اور نومبر 2031میں کرکٹ ورلڈ کپ ہے جو بھارت اور بنگلہ دیش میں کھیلا جائے گا۔
بلاشبہ چیمپئنز ٹرافی کی شکل میں بریک تھرو ملا ہے جس میں پی سی بی انفرادی طور پر اس کی میزبانی کریں گے،ماحول اور حالات ساز گار ہیں اور چیمپئنز ٹرافی میں اب کسی کی دستبرداری کا خدشہ نہیں ہونا چاہئے ، چیئرمین پی سی بی رامیز راجہ کے مطابق آئی سی سی میں اس پر کافی بحث ہوئی اور پھر ایونٹ کی میزبانی کا فیصلہ ہوا ہے، پاکستان کو اس بڑے ایونٹ کی میزبانی صرف پی ایس ایل کی وجہ سے نہیں ملی، اس میں بہت سے لوگوں کا کردار ہے،انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے فیصلوں کے بعد ہم کافی جذباتی تھے جس کے بعد دنیا کو ہمارے جذبات کا اندازہ ہوا۔ ایشیا کپ بھی پاکستان میں ہونا ہے، پچھلے آٹھ سال سے جو چھوٹے چھوٹے قدم لے رہے تھے یہ سب اس کا نتیجہ ہے، آئی سی سی میں کیس رکھنا آسان نہیں تھا، جو رائے بنی ہوئی تھی اس کو تبدیل کرنا مشکل تھا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی دستبرداری کے بعد تھوڑی مشکل ہوئی تھی مگر ہم نے خود کو منوایا۔ ہم ان چند ملکوں میں سے ہیں جو اکیلے ٹورنامنٹ کروا رہے ہیں، بڑے ٹورنامنٹ کروانے ہیں تو ٹیم کو بھی اچھا پرفارم کرنا ہوگا۔ ورلڈ کرکٹ میں پاکستان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، آئی سی سی کو بھی اندازہ ہے کہ پاکستان کافی محنت کر رہا ہے۔چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا کہ دنیا نے اب تسلیم کر لیا ہے کہ یہاں سکیورٹی بہترین ہے، آزاد ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان میں فٹبال لیگ انگلش پریمیئر لیگ اور فارمولا ون سے بہتر سکیورٹی ہے۔انہوں نے آئندہ سال آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈ کپ کے حوالے سے کہا کہ آسٹریلیا میں ورلڈ کپ کیلئے پلان ہے، بہت جلد بتائوں گا کہ ہمیں کیسے کام کرنا ہے، ریلیکس ماحول میں کرکٹ ہونی چاہیے، سکیورٹی کا مطلب سب کچھ بند کر دینا نہیں ہوگا۔
چیئرمین رمیز راجہ کا عزم ہے کہ تمام اسٹیڈیمز کو وائی فائی سے آراستہ کریں گے،شائقین ہماری کرکٹ کی شہ رگ ہیں۔ چیمپئنز ٹرافی کے میچز کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں ہوں البتہ راولپنڈی میں میچز کے انعقاد کا حتمی فیصلہ موسم کی صورتحال دیکھ کر کیے جانے کا امکان ہے۔ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومت کو بہت کام کرنا ہے، پچز بہتر کرنی ہیں، گرائونڈز بہتر کرنے ہیں،یہ بڑا ایونٹ اور مستقبل میں کھیلوں کے لئے مشعل راہ ہے۔