عمران خان کو بڑا بھائی کہنے پر بھارتی میڈیا نوجوت سنگھ سدھو پر چڑھ دوڑا
اگر کوئی بھارتی بھولے سے بھی پاکستان کے حق میں کچھ کہہ دے تو پھر اس کے بعد بھارت کا ’’گودی‘‘ میڈیا دانت نکوستے ہوئے اس پر حملہ آور ہوتا ہے‘ جس کا تازہ مظاہرہ نوجوت سنگھ سدھو کے حوالے سے ہو رہا ہے۔ پورے بھارت کا ہندو توا کا پرچار کرنے والا انتہاپسند میڈیا اس وقت سدھو پر پل پڑا ہے۔ وجہ صرف یہ ہے کہ وہ کرتارپور دربار صاحب کی راہداری کھولنے پر پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی تعریف میں رطب اللسان ہیں۔ یہ راستہ کھولنے‘ سکھوں کو یاترا کی سہولت دینے کا اپنا وعدہ نبھانے پر سدھو نے وزیراعظم عمران خان کو بڑا بھائی کہہ دیا۔ بس یہ تعریف بی جے پی اور گودی میڈیا کو برداشت نہیں ہو رہی وہ اور بی جے پی کے انتہاپسند گز گز بھر لمبی زبان نکالے جومن میں آئے کہہ رہے ہیں۔ کوئی اسے بھارت کا غدار کہہ رہا ہے‘ کوئی کہہ رہا ہے کہ اسے فیملی سمیت سرحد پار (پاکستان) بھیج دیا جائے۔ کوئی سدھو کے بیٹے یا بیٹی کو سرحد پر بھیجنے کا مشورہ دے رہا ہے۔ یوںسب اپنے اندر کی بھڑاس نکال رہے ہیں۔ کوئی پاکستان کی حمایت کرنے پر غداری کا مقدمہ چلانے کا شور مچا رہا ہے۔ انہیں ایسا پیٹ میں درد ہے کہ کسی دوا دارو سے آرام نہیں آرہا۔ اب دیکھتے ہیں آگے چل کر یہ درد جو لادوا ہے‘ کیا ستم ڈھاتا ہے۔ فی الحال تو نوجوت سنگھ سدھو پر اس تنقید کا کوئی اثر نہیں ہو رہا‘ وہ کرتارپور آئے‘ ماتھا ٹیکا اور بابا گرونانک کے گردوارے کی یاترا کرکے خوش و خرم ہیں۔
٭٭٭٭٭
سموگ کے باعث سکول بند نہیں کئے جائیں گے: وزیرتعلیم شفقت محمود
جی ہاں پہلے ہی بہت چھٹیاں ہو چکی ہیں۔ طلبہ کا بہت زیادہ تعلیمی نقصان ہو چکا ہے۔ ہزاروں نکمے طلبہ کو بھی رعایتی نمبروں کا فائدہ دیکر پاس کردیا ہے۔ اب اگر سموگ کی بنیاد پر تعلیمی ادارے بند ہوئے تو خدا خدا کرکے بحال ہونے والا تعلیمی سلسلہ پھر رک جائے گا۔ اس لئے وفاقی وزیرتعلیم کا یہ فیصلہ درست ہے‘ اس سے اگرچہ بہت سے نکمے‘ کام چور طلبہ کو دکھ ہوا ہوگا‘ مگر اکثریت کو خوشی ہوئی ہوگی کہ ان کا تعلیمی سلسلہ بحال رہے گا ۔ ویسے بھی وہی طلبہ کامیاب ہوتے ہیں جو لکھنے پڑھنے میں دل لگاتے ہیں‘ محنت سے جان نہیں چراتے کیونکہ بچپن سے انہیں؎
لکھو گئے پڑھو گے بنو گے نواب
کھیلو گے کودو گے ہوگے خراب
کا درس دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے محنت سے جی نہیں چراتے۔ اب جو زبردستی میں پاس ہونے والے طلبہ ہیں‘ انہیں اگلی کلاسوں میں شدید دقت کا سامنا کرنا ہوگا کیونکہ وہ تو پچھلی کلاسوں میں کچھ کرتے ہی نہیں تھے۔ اب اگلی کلاسوں میں کیا بھاڑ جھونکیں گے۔ انہیں تو قدم قدم پر آئے روز نئے امتحان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یوں انہیں لگ پتہ جائے گا کہ بنا پڑھے امتحان پاس کرنے کا نتیجہ کیا ہوتا ہے۔ اگلی کلاس میں کتنی دشواریاں پہاڑ بن کر سامنے کھڑی ہوتی ہیں۔ اس لئے انہیں نئے عزم کے ساتھ اب لکھنے پڑھنے پر توجہ دینا ہوگی۔
٭٭٭٭٭
شوہروں کے بہکنے کا خوف کرناٹک میں عورتوں نے شراب خانہ گرا دیا
واہ جی واہ ،یہ ہوتی ہے بات! اسے کہتے ہیں ہمت۔ ورنہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھ کر تبدیلی یا بہتری کی امید باندھنے والے بہت سے ہیں جو کچھ بھی نہیں کرسکتے۔ ان چند عورتوں نے وہ کر دکھایا کہ اب ان کے گائوں میں شراب خانہ کھولنے والے اپنی دکان کھولنے سے پہلے ہزار بار سوچیں گے۔ ان عورتوں نے ایکا کرلیا تھا کہ وہ اپنے گائوں میں میکدہ نہیں کھلنے دیں گے۔ انہیں پتہ تھا کہ یہ ام الخبائث جب آتی ہے اپنے ساتھ ہزاروں فتنے بھی لاتی ہے۔ نشے میں دھت انسان ہوش و حواس سے بیگانہ ہوتا ہے۔ وہ بدزبانی، مارپیٹ، حیوانیت اور جارحیت پر اتر آتا ہے۔ پیسوں کا ضیاع اس سے الگ ہے۔ ان عورتوں نے اپنے گھر، محلے اور گائوں کا سکون برباد ہونے سے بچانے کیلئے واقعی فلمی ایکشن لیا اور شراب خانے کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ بھارت میں شراب نوشی کی اجازت ہے، شراب دیسی ہو یا ولایتی قدم قدم پردستیاب ہے۔ یہ ہے بھی منافع بخش کاروبار، اس لئے حکومت کچھ نہیں کرتی۔ شراب نوشی کی وجہ سے بھارت میں جرائم کی شرح بھی خوب پھلتی پھولتی رہتی ہے۔ اب ان عورتوں نے بھارتی ناریوں کو ہی نہیں سب عورتوں کو تبدیلی کی راہ دکھاتی ہے کہ مار کھا کر بے عزت ہوکر رونے دھونے سے بہتر ہے کہ اپنے شوہروں بھائیوں اور باپ کو شراب نوشی سے بچانے کیلئے ہی نہیں ہر برائی کی جگہ سے بچانے کے اسے گرانا چاہئے ،چاہے وہ جوا خانہ ہو یا شراب اس کی اینٹ سے اینٹ بجا کر عورتیں اپنے گھر اور معاشرے کو برائیوں سے بچا سکتی ہیں۔
٭٭٭٭٭
گیلپ گلوبل سروے میں پاکستان جنوبی ایشیا کے محفوظ ترین ممالک میں شامل
یہ سروے رپورٹ ان لوگوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے جو اٹھتے بیٹھتے پاکستان میں امن و امان کی صورتحال پر منفی تبصرے کرکے دل ٹھنڈا کرتے ہیں۔ اب گیلپ گلوبل سروے نے ان کے سروں پر ٹھنڈے پانی کی بالٹی انڈیل کر انہیں بیدار کردیا ہے۔ امید ہے اب وہ ادھر ادھر کی بونگیاں مارنے کی بجائے حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے تبصرہ کیا کریں گے۔ خدا کا شکر ہے کہ اس سروے میں پاکستان 40 ویں اور بھارت 56 ویں نمبر پر ہے۔ اب تنقید کرنے والوں کے منہ بند ہوجانا چاہئیں ۔ سروے رپورٹ کے مطابق دنیا کے محفوظ ترین ممالک میں ناروے پہلے، عرب امارات دوسرے چین تیسرے سوئٹزرلینڈ چوتھے اور فن لینڈ پانچویں نمبر پر ہے۔ اب دوسروں کو خوش کرنے کیلئے اپنے ملک کو بدنام کرنے اس کی برائیاں کرنے والوں کو بھی اپنی اصلاح کرنی چاہئے۔ یونہی دوسروں کا نمک حلال کرنے کیلئے اپنے ملک سے نمک حرامی کرنا ٹھیک نہیں۔ غیرملکی سیاح جو پاکستان آتے ہیں ان میں مرد بھی ہیں اور خواتین بھی، سب نے باہر جاکر یہی بتایا ہے کہ پاکستان محفوظ ملک ہے وہاں انہیں کہیں بھی کوئی پریشانی نہیں ہوتی، بدمزگی کا سامنا نہیں ہوا جبکہ بھارت میں جانے والے ہر سیاح کو ان کی حکومت کی طرف سے وارننگ دی جاتی ہے خاص طور پر عورتوں کو کہ وہ احتیاط کریں وہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ سیاح خواتین سے وہاں زیادتی کے درجنوں واقعات بھی رپورٹ ہوتے ہیں۔