اسلام آباد( صلاح الدین خان/سروے رپورٹ )مہنگے پیٹرول اور بجلی کے بھاری بلوں کے بعد موسم سرما شروع ہوتے ہی گیس پریشر کم ہونے سے شہری دہرے عذاب جھیلنے پر مجبور ہو گئے ہیں، ایک طرف سردی کی شدت دوسری جانب گیس کی قلت ، حکومتی اور سوئی ناردن کی جانب سے غیر اعلانیہ گیس لوڈ شیڈنگ کی صورت میں موسم سرما سے پہلے محکمہ سوئی گیس کی ٹھوس حکمت عملی نہ ہونے کا خمیازہ آج شہری بھگت رہے ہیںدو وقت کا کھانا پکانا بھی مشکل ہوگیا ہے ، عوامی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کے ملک میں 3500 سی این جی اسٹیشن کو گیس سپلائی گذشتہ دو سال سے بند ہے اس کے باوجود گھریلو صارفین کو گیس نہ ملنا حکومت اورسوئی ناردرن کے حکام بالا کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبو ت ہے ، جبکہ گیس کے گھریلو و کمرشل بلوں کے نرخ بھی بڑھادیئے گئے ہیں ،سروے کے مطابق ریلوے کالونی ، گلزار قائد ، ائرپورٹ ہائوسنگ سوسائٹی ، میڈ یا ٹائون ، پی ڈبلیو ڈی ، پاکستان ٹائون ، برما ٹائون ، صادق آباد ، خیابان سرسید ، ڈھوک نجو ، امین ٹائون ، کھڈا مارکیٹ ، پیروہائی روڈ ، بنگش کالونی سمیت وفاقی دارلحکومت کے سیکٹر آئی ٹین ون ، ٹو اور فور،آئی نائن ، میں بھی صبح اور شام کے اوقات میں گیس پریشر نہ ہونے سے شہریوں کو گھروں میں کھانے پکانے کے لالے پڑے ہوتے ہیں، ٹائم شارٹ ہونے کی وجہ سکول کالج جانے والے بچے ، ملازمت پیشہ افراد بغیر ناشتہ کے ہی گھروں سے نکل جاتے ہیں، روزانہ بازاری ناشتہ بھی افورڈ نہیں ہوتا تندروں پر گیس پریشر کم ہونے کے باعث تندور مالکان مہنگے داموں سلنڈر پر روٹی پکانے پرمجبور ہو گئے ہیں آٹے کے بعد گیس بحران نے ان کا کاروبار ٹھپ کردیا ہے ، نوائے وقت سروے میںمقامی شہریوں الیاس ، شفاعت شانی ، محمد تصوف ، عمران قریشی ، قاری یوسف ، خیابان سرسید کے رہائشی خالد ،دائود اور سہیل ، آئی ٹین ون کے رہائشی قاری یوسف نے بتایا کے گھر میں گیس نہ ہونے وہ صبح بھوکے کالج جانے پر مجبور رہیں ،بجلی کا ہیٹر استعمال کریں تو اس کا بل بہت زیادہ آ جاتا ہے،شہریوں کا کہنا ہے بجلی کی طرح گیس بحران نے ان کو ذہنی کوفت میں مبتلا کر رکھا ہے ،اس سلسلے میں نوائے وقت نے جب سوئی نادرن کے حکام سے بات کرنے کوشش کی تو انہوں نے فون ایٹنڈ کرنا گہوارہ نہیں کیا ۔