....بچوں پہ پےار آنا اللہ تعالیٰ کی محبت کی نشانی ہے(حضرت مجدد الف ثانی) جب مسجد کی پچھلی صفوں مےں بچوں کا شور ختم ہوجائے اپنے مستقبل کی فکر کرےں (ترک کہاوت) اگر کسی قوم کو بغےر جنگ کےے شکست دینی ہو اُس مےں فحاشی پھےلا دو(سلطان صلاح الدےن اےوبی)علمو اولادکم محبة الرسول اللہ (ترجمہ:۔ اپنے بچوں کو رسول اللہﷺ کی محبت سکھاﺅ(حضرت علیؓ)
اُس قوم سے تارےخ کے معمار نہ مانگو
جس قوم کے بچے نہ ہوں خودار و ہنر مند
آپ ﷺ اپنے بچوں حضرت امام حسنؓ اور حسےنؓ کو پےار فرمارہے تھے اےک بدو نے عرض کی ” حضورﷺ مےرے اتنے بچے ہےں مےں نے کبھی کسی سے پےار نہےں کےا“آپﷺ نے ارشاد فرماےا” تےرے اندر رحم نہ ہو تو مےں کےا کر سکتا ہوں “ آپﷺ بچوں سے بے حد پےار فرماتے اُن سے کھےلتے اُن سے مزاح فرماتے اور عےد کے روز اےک ےتےم بچے کوپرانے کپڑوں مےں دےکھ کر گھر لے گئے اپنے بچوں جےسے کپڑے پہنا کر لائے آپ ﷺکافرمان ذےشان ہے ”والدےن کا اپنی اولاد کےلئے بہترےن عطےہ اچھی تعلےم و تربےت ہے“آپﷺ نے اچھی تعلےم و تربےت کو والدےن کی طرف سے سے عطےہ قرار دےکر معاشرتی بہبود و اصلاح کےلئے بہت بڑا نسخہ عطا فرمادےا۔حقےقتاً اچھی تعلےم و تربےت حاصل کردہ اولاد نہ صرف بڑھاپے مےں اپنے والدےن کا بہت اچھا سہارا و سرماےہ ثابت ہوتی ہے بلکہ مرنے کے بعد بھی اُن کےلئے صدقہ جارےہ کی شکل مےں اپنی اور والدےن بخش و نجات کا سبب بنتی ہے اور خود اپنی زندگی مےں بھی کامےابی و کامرانی کا باعث آج زےادہ تر اولاد کےلئے جائےداد ےعنی کوٹھی کارکی فکر کی جاتی ہے اس کےلئے اسی طرح کی تعلےم دلائی جاتی ہے۔حالانکہ ” قابل نےک اچھی تربےت ےافتہ اولاد جھگےوں سے ترقی پا کر کوٹھےوں مےں جا بستی ہے جبکہ” نالائق بگڑی ہوئی آوارہ کوٹھےاں بےچ کر جھگےوں کی مکےن بن جاتی ہے لہٰذا اولاد کے مکان کی نہےں اےمان کی فکر کرنی چاہےے“آج ہمارے بچے اپنے عہد کی مظلوم ترےن مخلوق مےں کہ اُنہےں والدےن اور اساتذہ اس طرح کی تعلےم وتربےت کر رہے ہےں کہ اُلٹا اُن کی تباہی کے مرتکب ہور ہے۔
رگ رگ مےں تفکر نہ اُتر جائے اگر
خودعلم سے ہوتی ہے جہالت پےدا
اور ہمارے تعلےمی اداروں اور نصابِ تعلےم و نظام ِ تعلےم کا ےہ حال ہے۔
ےوں قتل سے بچوں کے وہ بدنام نہ ہوتا
کاش کہ فرعون کو کالج کی نہ سوجھی
(اکبرالہ آبادی)
بچوں کے چھوٹے ہاتھوں کو چاند ستارے چھونے دو
چارکتابےں پڑھ کر ےہ بھی ہم جےسے ہو جائےں گے
پہلے بگاڑ صرف کردار و عمل مےں پےدا ہوتا ےا کےا جاتا جبکہ اب
اگلوں نے فقط کٹائے تھے سر
مےری نسل کا ذہن کٹ رہا ہے
اپنی بقا اور قوم کے مستقبل کےلئے ضروری ہے بچوں کی تعلےم وتربےت کو ہر بات پر فوقےت دی جائے اور خوش آئندہے ہماری نسل کے بچے ماشاءاللہ
جگنو کو دن کی روشنی مےں پرکھنے کی ضد کرےں
بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو
بچوں کی تربےت مےں انہےں بچہ نہ سمجھا جائے اےک دانشور کا قول ہے” پہلے تےن سال بچے کے مجھے دے دو پھر اُسے بدل کر دکھاﺅ“
خشتِ اول چوں نہد معمار کج
تاثر ےامی رود دےوار کج
ترجمہ:۔جب پہلی اےنٹ ہی معمار ٹےڑھی رکھے گا جب دےوار بلندےوں کو چھوئے گی وہ ٹےڑھی ہو گی۔
ےادرکھےے!جس طرح اُردو بولنے والے کا بچہ اُردو ، پنجابی بولنے والے کا پنجابی ، انگلش بولنے والوں کا انگلش ےعنی جو زبان والدےن بولتے ہےں وہی بچے اسی طرح جھوٹ بولنے والوں کے بچے جھوٹ،غےبت کرنےوالوں کے بچے غےبت کرنےوالے بنتے ہےں بچوں کے سامنے اپنے اچھے کردار و عمل کا مظاہرہ کرےں۔ راقم نے اس پر پوری کتاب تحرےر کی ہے جس کا نچوڑ ےہی ہے کہ وہ بابا فرےد گنج شکر ہوں ےا حضرت عبدالقادر جےلانی والدےن خصوصاً اُن کی ماﺅں نے اپنی اچھی تربےت سے انہےں بلند مقام پر پہنچنے مےں اپنا حصہ ڈالاہے۔مائےں اور اُستاد (تعلےمی ادارے) بہترےن ہونا بہت اہم ہے۔ اپنی اولاد کو رزق حلال کھلائےں۔ حرام کھانے والے کر حرام خور بن جاتے ہےں اور ےوں بھی ”اپنے اہل خانہ کو حلال لقمہ کھلانا افضل ترےن عبادت ہے“ (حدےث) مزےد مےڈےا ماحول ،موبائل (سوشل مےڈےا)جھوٹے بد عہد سےاستدانوں نام نہاد دانشوروں علمائے سو اور خصوصاً محض تجارت کےلئے بنائے تجارتی تعلےمی اداروں سے بچانا بے حد ضروری ہے۔دےنی مطالعہ کےلئے دےنی کتب سے لگاﺅ پےدا کرےں اُن کے دوستوں پر کڑی نگاہ رکھےں خود بچوں سے جھوٹے وعدے بلکہ اُنکے سامنے اپنی حرام کمائی رشوت وغےرہ کے تذکرے فخرےہ نہ کرےں اُنکے ہاتھوںسخاوت کرائےں دوسروں کے کام آنے اور ہمدردی کے مواقع دےں۔ اپنے والدےن کی عزت و احترام اپنے بچوں کے سامنے بڑھ چڑھ کر کرےں اُن سے کرائےں۔ بے جا سختی ،بے جا پےارسے احتےاط کرےں والدےن کوئی بھی بچوں کے دشمن نہےں ہوتے بلکہ اُنکی نادان دوستی اُن کی دشمنی کا باعث بن جاتی ہے۔