لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نیوز رپورٹر) ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ تسنیم حیدر کے انکشافات کے بعد عوام سمجھ رہی ہے کہ عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کیوں نہیں کاٹی جا رہی۔ پنجاب حکومت کو تسنیم حیدر سے رابطہ کر کے شامل تفتیش کرنا چاہیے۔ کل جو باتیں سامنے آئیں وہ انوکھی نہیں ہیں، آل شریف کی تاریخ دیکھیں تو نواز شریف کے والد میاں شریف کی مل میں کوئی مزدور احتجاج کرتا تو اسے بھٹی میں پھینک دیا جاتا تھا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن، چوہدری شیر علی کا بیان، رانا ثناء اللہ کا بیان اور عابد باکسر کے بیان سامنے ہیں۔ اگر لندن میں کھڑے ہو کر کسی شخص نے نواز شریف اور ان کے خاندان کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے تو وہ جھوٹ نہیں بول سکتے۔ کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ لندن کا عدالتی نظام اسے نظام عبرت بنا دے گا۔ پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اگر تسنیم حیدر جیسا بندہ ان فلیٹوں کے اندر جا کر بیٹھتا ہے تو کیا اس کو نواز شریف اور اس کے لوگ نہیں جانتے ہوں گے۔ اب یہ کیس نئے انداز میں چلے گا اور ساری چیزیں سامنے آئیں گی۔ عدلیہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس حوالے سے تحقیقات ہونی چاہیے۔ سول اور ملٹری کے ادارے اس حوالے سے فوری کام شروع کریں۔ نواز شریف اب نہ وہاں رہنے جوگے ہیں اور نہ پاکستان آنے جوگے تھے، نواز شریف کا لندن میں رہنا بھی اب محال ہو جائے گا۔ عمران خان کا مارچ چھبیس تاریخ کو روالپنڈی سے اسلام آباد جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر کم ہورہے ہیں اور ایکسپورٹس تباہ ہو چکی ہیں۔ جعلی نجات دہندہ اسحاق ڈار بھی کچھ نہیں کر سکتا۔ بلاول زرداری اپنی اوقات کے مطابق بات کریں۔ صدر کو دھمکیاں لگانے سے باز آئے۔ چھبیس تاریخ کو لانگ مارچ کا راولپنڈی میں تاریخی استقبال ہو گا۔