آرمی چیف کے تقررپر  عمران خان کا تبدیل شدہ موقف 


تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 26 نومبر کو سب کو سرپرائز ملے گا‘ لانگ مارچ اسلام آباد سے راولپنڈی کیوں جا رہا ہے‘ اسکی حکمت عملی جلد سمجھ آجائیگی۔ آرمی چیف کے تقرر میرٹ پر ہونے کا قائل ہوں‘ یہ جس کو مرضی آرمی چیف لگائیں‘ مجھے کوئی مسئلہ نہیں۔ 
عمران خان کی افراتفری اور انتشار کی سیاست کا تسلسل اب بھی جاری ہے ۔پہلے وہ حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے رہے اور مقتدر قوتوں سے یہ گلہ کرتے نظر آئے کہ انہوں نے چور اور ڈاکو کو قوم پر مسلط کر دیئے ہیں جس کیخلاف انہوں نے ملک بھر میں پہلے جلسوں کا اہتمام کرکے عوام کی بھرپور حمایت حاصل کرکے لانگ مارچ کی راہ ہموار کی۔ اس سیاست میں جہاں انہوں نے قومی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا وہیں ملک کے دفاع کے ضامن عسکری ادارے کو بھی رگیدنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی اور اس ادارے کے اعلیٰ حکام کے نام لے کر ان پرالزام تراشی کی اور انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جس سے اس ادارے کا وقار دنیا بھر میں مجروح ہوا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ آرمی چیف کی تعیناتی آئین کے تقاضوں سے ہی مشروط ہے اور آئین ہی وزیراعظم کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ سینیارٹی لسٹ سے کسی کا بھی بطور آرمی چیف تقرر کر سکتا ہے جسے عمران خان نے بلاجواز متنازعہ بنانے کی کوشش کی اور ملک دشمن عناصر نے خوب اس سے فائدہ اٹھایا۔ اب عمران خان کی طرف سے آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملہ پر اپنے موقف سے یوٹرن لے کر پیچھے ہٹنے کا عندیہ دیا گیا ہے جو خوش آئند ہے۔ملک اس وقت سنگین بحرانوں میں گھرا ہوا ہے اور انتشار اور افراتفری پھیلانے والی سیاست کا ہرگز متحمل نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا عمران خان کو تعمیری سیاست سے قوم کو ان بحرانوں سے نجات دلانے کی فکر کرنی چاہیے اور پارلیمنٹ میں بیٹھ کر اپنا مو¿ثر کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہیں اب حکومتی معاملات پر بھی سیاست کرنے سے گریز کرنا چاہیے‘ جس کی مایوس کن کارکردگی ہے۔ چنانچہ عوام خود آئندہ انتخابات میں موجودہ حکومتی ٹیم کے بارے میں فیصلہ کرلیں گے۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...