دھاگے کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی جائے:یارن مرچنٹ ایسوسی ایشن


کراچی ( کامرس رپورٹر)پاکستان یارن مرچنٹ آف ایسو سی ایشن (پائما)کے سابق چیئرمین محمد عثمان، سینئر وائس چیئرمین سہیل نثار، وائس چیئرمین جاوید خانانی نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے اپیل کی ہے کہ ملک میں یارن صنعت سے وابسطہ صنعتوں اور تاجروں کوتباہی سے بچانے کے لیے دھاگے (یارن) کی در آمد پر کوئی بھی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد نہ کی جائے۔ اس سلسلے میں پاکستان یارن مرچنٹ آف ایسو سی ایشن کے نمائندہ وفد کو ملاقات کا وقت دیا جائے تاکہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل حکومت کو مکمل حقائق اور اعداد و شمار سے آگاہ کیا جا سکے۔وہ کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر سینئر وائس چیئرمین ایف پی سی سی آئی سلیمان چاو¿لہ اور سابق چیئرمین ثاقب گڈ لک بھی ان کے ہمراہ تھے۔پائما کے رہنما¶ں نے بریفنگ میں میڈیا کو تمام اعداد و شمار کی تفصیلات بھی بتائیں۔ رہنما¶ں محمد عثمان، سہیل نثار، جاوید خانانی، سلمان چاو¿لہ اور ثاقب گڈ لک نے حکومت سے اپیل کی کہ دھاگہ کی موجودہ ڈیوٹی اسٹرکچرکو برقرار رکھا جائے۔ مقامی ٹیکسٹال کے تحفظ کے لیے یارن کی درآمد پر کوئی آر ڈی عائد نہ کی جائے۔ ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ سے ملک میں مہنگائی پر براہ راست اثر پڑے گا۔ اور حالات خراب ہوںگے۔ دوسری جانب یارن مینوفیکچررز درآمدی دھاگے کے زمینی لاگت کے مطابق اپنی قیمتوں میں اضافہ کریں گے جس کے نتیجے میں تیار ٹیکسٹائل مصنوعات کی قیمت میں بھی اضافہ ہو گا اور مہنگائی پر دو گنا اثر پڑے گا۔ جس سے دیگر صنعتی مسائل بھی بڑھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھاگے کے مینو فیکچررز ڈیوٹی اسٹرکچر میں بڑے فرق کے باوجود کم معیار اور پیداوار کی زیادہ لاگت کی وجہ سے مارکیٹ کو نہیں لے سکے۔ ہمارا مو¿قف ہے کہ آر ڈی لگانے کی بجائے مو¿ثر پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کی کوشش کی جائے۔ پائمارہنما¶ں نے مزید کہاکہ ہم پولیسٹر فلامنٹ یارن کے درآمد کنندگان ہیں جو پاکستان کے ٹیکسٹائل میں بنیادی خام مال ہے۔ یارن تیار شدہ شے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی جگہ یارن نے لے لی ہے۔ اور پاکستان میں ٹیکسٹائل کی صنعت کا زیادہ تر انحصار درآمدی یارن پر ہے۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یارن کو غلطی سے تیار شدہ شے سمجھ کر اگر حکومت نے آر ڈی نافذ کی تو اس کو تباہی سے نہیں بچایا جا سکتا لہٰذا حکومت پاکستان ہمارے مو¿قف کو سنے سمجھے اور ہمیں تباہی اور ملک کو مہنگائی سے بچائے۔ایسو سی ایشن کے رہنما¶ں نے میڈیا کو ڈیوٹی اور ٹیکس کی شرحوں کا موازنہ بھی پیش کیا اور تکنیکی مسائل سے بھی آگاہ کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے فوری توجہ کی اپیل بھی کی۔ اور کہا کہ آر ڈی کے نفاذ سے گریز کیا جائے۔
یارن مرچنٹ 

ای پیپر دی نیشن