پاکستان نے کم لاگت سے بجلی پیدا کرنے کی غرض سے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کے لیے افغانستان سے کوئلے کی درآمد کا طویل المیعاد معاہدہ کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کو افغانستان سے درآمد کیا جانے والا کوئلہ دوسرے ممالک کے مقابلے میں زیادہ سستا پڑے گا اور افغانستان سے درآمدی سستے کوئلے سے سستی بجلی پیدا ہوگی جس سے بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے گھریلو صارفین اور صنعتی صارفین کو ریلیف مل سکے گا۔ وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق اس معاہدے کا حتمی فیصلہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے آئندہ مذاکرات میں پاکستان، افغانستان ٹریڈ پیکج کے تحت کیا جائے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان پاک افغان ٹریڈ پیکیج کے مسودے کو حتمی شکل دینے کیلئے بات چیت جاری ہے۔ اس حوالے سے ابتدائی مسودے کی کاپیاں بھی شیئر کی گئی ہیں جبکہ وزارت تجارت میں قائم سیکشن افسر افغانستان کی افغانستان میں قائم پاکستانی سفارت خانے کے ٹریڈ سیکشن سے مسلسل خط و کتابت ہورہی ہے اور وزارت تجارت کی طرف سے افغانستان سمیت دوسرے ممالک سے کوئلے کی درآمد اور اس درآمدی کوئلے کی ویلیو ایشن سے متعلق جامع رپورٹ بھی تیار کی گئی ہے۔ دستاویز کے مطابق کابل میں قائم پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے وزارت تجارت کو تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی ہے اس میں تجویز دی گئی ہے کہ افغانستان سے کوئلے کی درآمد کے لیے طویل المیعاد معاہدہ کیا جائے اور افغانستان کے ساتھ کوئلے کی درآمد کا کم سے کم دس سالہ معاہدہ کیا جائے جس میں درآمدی کوئلے کی قیمت، مقدار اور کوئلے کی ترسیل کے روٹ سمیت ٹرانسپورٹیشن کے طریقہ کار سمیت تمام معاملات کو شامل کیا جائے۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے درآمد کیے جانے والے کوئلے میں سب سے سستا کوئلہ افغانستان سے دستیاب ہے اور افغانستان سے کوئلے کی ٹرانسپورٹیشن بھی آسان ہے اور جلد پاکستان پہنچ سکتا ہے۔دستاویز میں تجویز دی گئی ہے کہ پاکستان کی جانب سے افغانستان سے کوئلے کی درآمد کے بدلے پھلوں اور سبزیوں کی پاکستان سے افغانستان کو بھجوانے پر ڈیوٹی و ٹیکسوں میں رعایات کی پیشکش کی جاسکتی ہے اور بدلے میں افغانستان سے کوئلے کی درآمد پر رعایت حاصل کی جاسکتی ہے۔علاوہ ازیں افغانستان سے کوئلے کی درآمد کے بدلے پاکستان افغانستان ٹریڈ پیکیج کے تحت افغانستان کے اندر اسٹرکچرل ڈویلپمنٹ کی پیشکش بھی کی جاسکتی ہے تاکہ پاکستان کے ساتھ بارڈر ٹریڈ پورا ہفتہ چوبیس گھنٹے جاری رہے، افغانستان میں ڈویلپمنٹ کے لیے فنڈ قائم کیا جاسکتا ہے اور فنڈ کے لیے پاکستان سے افغانستان کو ہونے والی برآمدات پر 0.25 فیصد کے حساب سے ٹیکس عائد کیا جاسکتا ہے۔اس ٹیکس سے حاصل ہونے والا ریونیو افغانستان میں ڈویلپمنٹ کیلئے قائم فنڈ میں جمع کیا جاسکتا ہے جس سے افغانستان کے اندر ڈویلپمنٹ سٹرچر کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔علاوہ ازیں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ پاکستان کی طرف سے افغان حکام کو ریگولر بنیادوں پر انٹرنیشنل ٹریڈ سمیت دیگر شعبوں میں ٹریننگ کی پیشکش بھی کرسکتا ہے علاوہ ازیں افغان طلبا کو پاکستان میں انٹرنیشنل ٹریڈ میں ماسٹر ڈگری کے اسکالر شپ دینے کی بھی پیشکش کرسکتا ہے ۔دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے افغانستان سے ایک ہزار ٹن یومیہ کوئلہ درآمد کیا جارہا تھا جو اب بڑھ کر میٹرک ٹن یومیہ تک پہنچ چکا ہے اور افغانستان سے کوئلے کی بڑھتی ہوئی درآمدات سے پاکستان میں تھرمل پاور پلانٹس کے ذریعے سستی بجلی پیدا کرنے میں مدد مل رہی ہے کیونکہ افغانستان سے درآمد کی جانے والا دوسرے ممالک کے مقابلے میں زیادہ سستا پڑتا ہے۔ عالمی سطح پر کوئلے کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں اور ان حالات میں پاکستان افغان حکام کے ساتھ کوئلے کی ایسی افورڈ ایبل اور قابل عمل ڈیل چاہتا ہے جو پاکستان اور افغانستان دونوں کیلئے مفید ہو کیونکہ عالمی مارکیٹ میں کوئلے کی قیمت 400 ڈالر فی ٹن کے لگ بھگ ہے۔دستاویز میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ افغانستان سے کوئلے کی درآمد پاکستانی کرنسی میں کی جائے اور اس سے نہ صرف پاکستان کو سستی بجلی پیدا کرنے میں مدد ملے گی بلکہ قیمتی زرمبادلہ کی بھی بچت ہوسکے گی۔ افغانستان سے پاکستان کوئلے کی ترسیل بھی آسان ہے اور آسان ٹرانسپورٹ کے ساتھ ساتھ نزدیک ہونے کی وجہ سے ٹرانسپورٹینش لاگت بھی کم ہوگی جس کے باعث پاکستان کو افغانستان سے ددرآمد کیا جانے والا کوئلہ دوسرے ممالک کے مقابلے میں زیادہ سستا پڑے گا۔ افغانستان سے درآمدی سستے کوئلے سے سستی بجلی پیدا ہوگی جس سے بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے گھریلو صارفین اور صنعتی صارفین کو ریلیف ملے گی اور اگر افغانستان سے درآمد کیے جانے والے کوئلے کے لیے قیمت کی ادائیگی پاکستانی کرنسی میں ہوگی تو اس سے ملک کے قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔ اس بارے میں وزارت تجارت کے حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے ساتھ اہم مذاکرات ہونے والے ہیں جن کی تیاری کی جاری ہے اور اعلی سطح کا وفد جلد افغانستان جائے گا، معاہدے کی صورت میں پاکستان کو اقتصادی طور پر بڑا فائدہ حاصل ہوگا۔