چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) دونوں ملکوں کی لازوال دوستی کا ایک بیّن ثبوت ہے اور یہ بھی پوری طرح واضح ہے کہ یہ منصوبہ ان دونوں ملکوں کے علاوہ خطے کے اندر اور باہر موجود بہت سے ملکوں کے لیے مفید ثابت ہوگا، اسی لیے بھارت سمیت کئی ممالک کو یہ منصوبہ ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ اس حوالے سے چینی تھنک ٹینک سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن کے نائب صدر مسٹر وکٹر گاو¿ کا کہنا ہے کہ دنیا میں کچھ طاقتیں چین اور پاکستان کی بڑھتی دوستی نہیں دیکھنا چاہتیں۔ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وکٹر گاو¿ نے کہا کہ پاک چین دوستی کے مخالف نہیں چاہتے کہ پاکستان بہتر رابطوں کے منصوبوں سے جڑے، وہ یہ بھی نہیں چاہتے کہ پاکستان معاشی طور پر مضبوط ہو اور یہاں معاشی ترقی کے لیے کوآرڈینیشن ہو۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملکوں کے نام نہیں لینا چاہتا لیکن سی پیک کی مخالفت کرنے والے ممالک کی فہرست بڑی واضح ہے۔ آپ کے پڑوسی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا حصہ نہیں، وہ بضد ہیں کہ بی آر آئی منصوبہ وہاں سے گزرے جہاں کے وہ دعویدار ہیں لیکن چین اور پاکستان اس بات سے متفق نہیں۔ وکٹر گاو¿ کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ چین اور پاکستان ایک پیج پر ہیں اور وہ مل کر مذکورہ منصوبوں سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ چین اور پاکستان دونوں اس بات سے اچھی طرح واقف ہیں کہ بھارت سمیت کون کون سے ملک سی پیک کو کامیاب ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے اور اس منصوبے کے خلاف مختلف طرح کے ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔ پاکستان میں کئی دہشت گرد گروہ اور تنظیمیں صرف اس کام پر مامور ہیں کہ وہ سی پیک منصوبے سے وابستہ افراد کو نشانہ بنائیں۔ چین اور پاکستان کو ان عناصر اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں پر کڑی نظر رکھنا ہوگی تاکہ عوامی اور بین الاقوامی فلاح کی ضمانت فراہم کرنے والے سی پیک منصوبے کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔