قطر : قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں عارضی وقفے کا اعلان کرتے ہوئے اعلامیہ جاری کردیا ۔قطر کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ میں وقفہ کیا جائے گا، جنگ میں وقفے کا آغاز 24گھنٹے کے اندر ہوگا۔قطری وزارت خارجہ کاکہنا ہے کہ معاہدے کے تحت درجنوں فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں کا تبادلہ ہوگا۔معاہدے کے تحت حماس اپنے پہلے مرحلے میں تقریباً 50 اسرائیلی خواتین اور بچوں کو رہا کرے گی جس کے بدلے میں اسرائیل تقریباً 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، ان میں زیادہ تر خواتین اور نابالغ ہیں۔
اس میں اسرائیل کی طرف سے مصر سے روزانہ 300 امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دینا اور جنگ روکنے کے دورن مزید ایندھن غزہ میں داخل کرنا شامل ہے۔عرب میڈیا کے مطابق معاہدے کے دوسرے مرحلے میں حماس کئی دنوں تک جنگ بندی میں توسیع کے بدلے درجنوں اسرائیلی قیدیوں کو رہا کر سکتی ہے۔آج صبح اسرائیل کابینہ نے جنگ میں وقفے کی منظوری دی تھی ، کابینہ کے اجلاس میں اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ مشکل لیکن درست ہے۔ اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں حماس کی قید میں موجود 50 افراد کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور عارضی جنگ بندی کےمعاہدے کی منظوری دے دی ہے۔اسرائیل نے جنگ بندی کے خاتمے کے فوراً بعد غزہ میں حماس کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا ہے . کابینہ اجلاس میں اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی مدد سے عارضی جنگ بندی اور حماس کے پاس قید یرغمالیوں کی رہائی اور عارضی جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچے ہیں. لیکن اسرائیل اپنا مشن جاری رکھے گا اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔اس سے قبل حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی جانب سے بھی جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچنے کا عندیہ دیا گیا تھا۔ حماس نے اپنے بیان میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے۔
خیال رہے کہ قطر کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان عارضی جنگ بندی کے ساتھ یرغمالیوں اور اسرائیلی تحویل میں لیے گئے فلسطینیوں کی رہائی سے متعلق کئی دنوں سے مذاکرات جاری تھے۔امریکا کے صدر جوبائیڈن نے جنگ بندی معاہدے میں کردار ادا کرنے پر امیرِ قطر اور مصر کے صدر کا شکریہ ادا کیا ہے . امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ معاہدے کے تمام پہلوؤں پر مکمل طور پر عمل کیا جانا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ میں وقفے کے لیے اسرائیلی صدر اور ان کی حکومت کے عزم کو سراہتا ہوں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی گزشتہ روز اشارہ دیاتھا کہ اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کے بدلے حماس کے زیر حراست قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ اور عارضی جنگ بندی اب بہت قریب ہے۔جنگ بندی کے حوالے سے اردن نے کہا ہے کہ اسے امید ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ایک ایسا قدم ہوگا. جس سے غزہ کا بحران ختم ہوگا اور فلسطینیوں کو نشانہ بنانے اور ان کی اپنی سرزمین سے نقل مکانی کو روکا جاسکے گا۔سرکاری میڈیا پر ایک بیان میں اردن کی وزارت خارجہ نے کہا کہ امید ہے کہ اسرائیلی حکومت اور حماس کے درمیان لڑائی میں 4 دن کے وقفے کے نتیجے میں غزہ میں ضروری انسانی امداد پہنچائی جاسکے گی۔غیر ملکی نیوزایجنسی کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ روس اسرائیل اور حماس کے درمیان انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 14 ہزار تک پہنچ گئی ہے، جبکہ 33 ہزار سے زائد زخمی ہیں جن میں دوتہائی خواتین اور بچے شامل ہیں ۔