شاہد آفریدی بھارتی ٹیم اور تماشائیوں پر برس پڑے

آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ میں بھارت کی شکست کے بعد شاہد آفریدی نے انڈین کھلاڑیوں اور بھارتی شائقین کو آڑے ہاتھوں لے لیا ہے۔

آسٹریلیا نے بھارت کو اس کی سر زمین پر شکست دے کر چھٹی بار عالمی چیمپئن ہونے کا اعزاز پایا ہے جس کے بعد بھارتی شائقین آپے سے باہر ہیں تاہم میچ کے دوران شکست کے آثار واضح ہونے کے بعد بھی ان کا رویہ اسپورٹس مین اسپرٹس سے عاری تھا جس پر شاہد آفریدی نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

ورلڈ کپ کے فائنل میچ میں بھارت کی شکست پر ایک مقامی نجی ٹی وی پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے آسٹریلیا کی جانب سے شاندار کھیل پر شائقین کرکٹ کی جانب سے پذیرائی نہ ملنے پر کہا کہ ہم نے وہاں کرکٹ کھیلی ہے اور یہی تجربہ رہا ہے کہ جب بھی ہم چوکا یا چھکا لگاتے یا کوئی سنچری کرتا تھا تو اسٹیڈیم میں موجود تماشائیوں کو سانپ سونگھ جاتا تھا۔شاہد آفریدی نے فائنل میچ میں بھارتی شائقین کے رویے کو اسپورٹس مین اسپرٹ کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت خود کو نام نہاد پڑھی لکھی قوم کہتی ہے لیکن فائنل والے دن کا ان کا رویہ اس کے بالکل برخلاف تھا۔کھیل سے محبت کرنے والی قومیں تعصب سے بالاتر ہوکر ہر اچھا کھیلنے والے کو داد دیتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے میچ میں ٹریوس ہیڈ کی سنچری ایک بہت بڑی اننگ تھی کیا ہو جاتا کہ اسٹیڈیم میں موجود کچھ لوگ کھڑے ہو کر تالیاں بجا دیتے لیکن وہاں تو سانپ سونگھ گیا تھا اور ایسا لگا کہ جس طرح بھارتی ٹیم کی باڈی لینگویج نگیٹو رہی اسی طرح کراؤڈ کا رویہ بھی منفی رہا اور یہ سب میرے لیے حیران کن تھا۔شاہد آفریدی نے پروگرام کے دوران آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کی کھل کر تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے بہت زبردست کرکٹ کھیلی اور دنیا کو بتا دیا کہ وہ ذہنی طور پر بہت مضبوط ہیں جو ہار نہیں مانتے اور آخر تک لڑتے ہیں۔ وہ نئی نسل کے لیے رول ماڈل ہیں کہ کس طرح مشکل صورتحال سے نکل کر ہارے ہوئے میچز جیتے جاتے ہیں۔شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ 47 رنز پر 3 آؤٹ ہونے کے بعد ٹریوس ہیڈ اور لبوشن نے جو شاندار اننگ کھیلی وہ دیگر ٹیموں کے لیے بھی ایک مثال ہے کہ ماڈرن کرکٹ صرف چوکے چھکے نہیں بلکہ سنگل ڈبل سے بھی ماڈرن کرکٹ کھیلی جاتی ہے۔جب آپ وکٹ نہ دیں اور سنگل ڈبل سے اسٹرائیک روٹیٹ کرتے رہیں تو یہ مخالف پر پریشر بڑھاتے ہیں اگر اس موقع پر وکٹ گر جاتی تو آسٹریلیا کے لیے بہت مشکل ہوتی لیکن وہ صورتحال کے مطابق کھیلے اور پھر سب نے دیکھا کہ جب پارٹنر شپ بڑھی تو بھارتی ٹیم کی باڈی لینگویج منفی ہوتی گئی۔

ای پیپر دی نیشن