امر اجالا .... اصغر علی شاد
shad_asghar@yahoo.com
یہ امر انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ ایک جانب پی ٹی آئی کے سینئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک سال سے زائد عرصے سے کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید ہیں مگر اس دوران پارٹی قیادت میں سے کسی نے بھی ان کی خیر خبر نہیں لی اور نہ ہی ان سے کوئی ملنے آیا اور عمران خان کی آخری کال کے حوالے سے انہیں(شاہ محمود قریشی) کسی نے اعتماد میں لینا مناسب نہیں سمجھا اوران کے علاوہ ڈاکٹر یاسمین راشد،عمر سرفراز چیمہ و دیگر کو اس طرح سے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ سنجیدہ حلقوں کے مطابق اسے پی ٹی آئی قیادت کا دوغلاپن ہی قرار دیا جانا چاہیے کہ وہ اپنی اس قیادت کو نظر انداز کر رہی ہے جس نے سخت وقت میں پارٹی کو سنبھالا دیا۔
پھرتے ہیں میر خوار ،کوئی پوچھتا نہیں
اس عاشقی میں عزت سادات بھی گئی
دوسری جانب یہ امر قابل ذکر ہے کہ بشریٰ بی بی کی ویڈیو آڈیو لیک ہونے کے خدشے کے پیش نظر اجلاسوں میں موبائل فون لانے پر پابندی عائد کردی گئی تھی لیکن اس کے باوجود ان کی ایک نئی آڈیو گفتگو منظر عام پر آگئی ہے۔ مبصرین کے مطابق یہ انتہائی دلچسپ معاملہ ہے کیوں کہ پی ٹی آئی پارٹی ذرائع کے مطابق سابق خاتون اول بشری بی بی کی اجلاسوں میں شرکت اور خطاب کی ویڈیو آڈیو لیک ہونے کے خدشے کے پیش نظر اجلاسوں کے دوران بشری بی بی کے لیے خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے لیے موبائل لانے پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور اسی سلسلے میں گزشتہ اجلاسوں میں بھی ممبران اور عہدیداروں سے موبائل لیے گئے تھے۔تاہم، اس کے باجود بشریٰ بی بی کے پارٹی عہدیداروں اور رہنماو¿ں سے خطاب کی آڈیو سامنے آگئی ہے جسے تمام ماہرین انتہائی اہمیت کا حامل قرار دے رہے ہیںخصوصا اس وقت جب عمران خان کی جانب سے فائنل کال دی جاچکی ہے ۔آڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ بشریٰ بی بی کہتی ہیں میں بانی پی ٹی آئی کا پیغام لائی ہوں، کل کوئی یہ نہ کہے کہ بانی کا پیغام ہمارے پاس نہیں پہنچا اب ہر ایک کے پاس ان کا مکمل پیغام پہنچا دیا ہے۔اسی ضمن میں موصوفہ کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ہر ایم پی اے 5 ہزار اور ایم این اے 10 ہزار افراد کا قافلہ لائے گا، کل کوئی یہ نہیں کہے کہ مجھے گرفتار کیا گیا، گرفتاری کا عمل اب شروع ہوگا، آپ لوگوں نے گرفتاری سے بچنے کی حکمت عملی طے کرنی ہوگی۔ سابق خاتون اول کا مزید کہنا تھا کہ تمام عہدیدار اپنی متبادل تیار کریں، کوئی گرفتار ہوتا ہے تو پھر قافلہ متبادل لیڈ کرے، بعد میں یہ نہیں سنا جائے گا کہ گرفتار ہوگیا، شلینگ ہوگئی، تمام عہدیدار گاڑیوں کے اندر کی تصاویر اور ویڈیو بنائیں اور یہ ویڈیوز ہمارے ساتھ شئیر کی جائیں گی۔انہوں نے مزید کہا کہ انٹرینٹ ہونے پر ویڈیوز ملکی اور غیر ملکی میڈیا کو موٹرسائیکل پر پہنچائیں، ویڈیوز ثبوت نہ دینے والوں کو اگلی بار ٹکٹ نہیں دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف بانی کی نہیں ملک کی آزادی کی جنگ ہے، انٹرنیشنل میڈیا کو ضرور اپنے ساتھ رکھنا ہے، 24 نومبر آپ کی بانی اور ملک سے وفاداری کا امتحان ہے، پختون غیرت مند اور جہادی قوم ہے، جو سچا اور غیرت مند ہوگا وہ بانی کا ساتھی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جب بھی گروپنگ ہوگی تو میر جعفر اور میر صادق سر اٹھانا شروع کردیتا ہے۔آڈیو میں واضح سنا جا سکتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پارٹی قیادت کو وارننگ دی کہ اگر اختلافات کے باعث 24 نومبر کا احتجاج متاثر ہوا تو سخت کارروائی ہوگی۔بشریٰ بی بی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کا تیسرا دور حکومت ہے، پہلے پرویز خٹک، پھر محمود خان اور اب علی امین گنڈا پور وزیر اعلیٰ ہیں۔ وزارت اعلیٰ اور وزیروں کی کرسیاں بدلتی رہیں گی مگر اختلافات نہیں ہونے چاہیئں، ہر کوئی ہر وقت سیاسی عہدوں پر نہیں رہتا، عہدے اور کرسیاں بدلتی رہتی ہیں۔نسبتاً اعتدال پسند حلقوں نے اس تمام پس منظر کا جائزہ لیتے رائے ظاہر کی ہے کہ ایک جانب بانی صاحب اور ان کے پیروکاروں نے گزشتہ ڈھائی برسوں میں حقیقی آزادی کا بیانیہ گھڑ کر ہر طرح سے پاکستان اور اس کے عسکری اداروں کو مطعون کر نے کی ناقا بل رشک مہم جاری رکھی البتہ چند ہفتوں سے انہوں نے اپنی روش میں پوری طرح یو ٹرن لیتے ہوئے امریکہ اور برطانیہ کے قانون ساز اداروں سے مطالبہ شروع کر رکھا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی آڑلے کر پی ٹی آئی کو سپورٹ کریں۔اس ضمن میں یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ موصوف اور ان کے پیروکاروں نے تا حال غزہ اور کشمیر میںجاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بابت ذرا سی بھی لب کشائی نہیں کی۔ اس صورتحال کے تناظر میں ان سے غالبا یہی پوچھا جا سکتا ہے کہ آخر منزل ہے کہاں تیری۔؟