حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایسے ضعیف العمر افراد جنہیں دن میں زیادہ نیند آتی ہے یا پھر انہیں نیند کے حوالے سے نمایاں مسائل درپیش ہوں، وہ ڈیمنشیا سے پہلے کی اسٹیج ’پری ڈیمنشیا‘ پر ہوتے ہیں، جسے ’موٹرک کوگنیٹو رسک سنڈروم (MCR) ‘ کہا جاتا ہے۔
میڈیکل نیوز ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق موٹرک کوگنیٹو رسک سنڈروم کی علامات میں چلنے پھرنے کی سست رفتار اور یاداشت کے مسائل شامل ہیں۔
یہ علامات ان 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہیں، جنہیں نیند کے مسائل درپیش ہوتے ہیں، بالخصوص جنہیں دن کے اوقات میں نیند کی ضرورت پیش آتی ہے، دن بھر غنودگی اور روزمرہ کی سرگرمیوں میں سستی کا شکار ہوتے ہیں۔
امریکن اکیڈمی آف نیورولوجی کے طبی جریدے نیورولوجی میں شائع ہونے والے مطالعے کے مطابق وہ نوجوان یا درمیانی عمر کے افراد جنہیں نیند کے مسائل جن میں دن کے وقت بہت زیادہ نیند آنا، بار بار نیند کا ٹوٹنا، غیر تشخیص شدہ نیند کی کمی شامل ہیں، درپیش ہوں، انہیں ضعیف العمری میں پہنچنے کے بعد موٹرک کوگنیٹو رسک سنڈروم کا خطرہ بڑھ جحالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایسے ضعیف العمر افراد جنہیں دن میں زیادہ نیند آتی ہے یا پھر انہیں نیند کے حوالے سے نمایاں مسائل درپیش ہوں، وہ ڈیمنشیا سے پہلے کی اسٹیج ’پری ڈیمنشیا‘ پر ہوتے ہیں، جسے ’موٹرک کوگنیٹو رسک سنڈروم (MCR) ‘ کہا جاتا ہے۔
میڈیکل نیوز ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق موٹرک کوگنیٹو رسک سنڈروم کی علامات میں چلنے پھرنے کی سست رفتار اور یاداشت کے مسائل شامل ہیں۔
یہ علامات ان 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہیں، جنہیں نیند کے مسائل درپیش ہوتے ہیں، بالخصوص جنہیں دن کے اوقات میں نیند کی ضرورت پیش آتی ہے، دن بھر غنودگی اور روزمرہ کی سرگرمیوں میں سستی کا شکار ہوتے ہیں۔
امریکن اکیڈمی آف نیورولوجی کے طبی جریدے نیورولوجی میں شائع ہونے والے مطالعے کے مطابق وہ نوجوان یا درمیانی عمر کے افراد جنہیں نیند کے مسائل جن میں دن کے وقت بہت زیادہ نیند آنا، بار بار نیند کا ٹوٹنا، غیر تشخیص شدہ نیند کی کمی شامل ہیں، درپیش ہوں، انہیں ضعیف العمری میں پہنچنے کے بعد موٹرک کوگنیٹو رسک سنڈروم کا خطرہ بڑھ جاتا ہےاتا ہے
تحقیق کے مطابق درمیانی عمر میں نیند میں خلل، جیسے دائمی بے خوابی یا نیند کی کمی، نیوروڈیجینریٹو (neurodegenerative) تبدیلیوں کا سبب بنتی ہیں، یہ تبدیلیاں ضعیف العمری میں ڈیمنشیا کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔
محقیقن کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو درمیانی عمر میں نیند کی کمی یا بے خوابی جیسے نیند سے متعلق مسائل درپیش ہوں تو اس کا فوری علاج کرنا ضروری ہے بصورت دیگر نیند کی کمی ناصرف دماغی و قلبی امراض کا خطرہ بڑھاتی ہیں بلکہ مستقبل میں ڈیمنشیا، الزائمر جیسی بیماریوں کی وجہ بھی بنتی ہیں۔
مزید برآں درمیانی عمر کے افراد مستقبل میں نیند کے مسائل کے خطرے کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر سکتے ہیں، جن میں باقاعدگی سے ورزش، متوازن خوراک، تناؤ کا انتظام (stress management) اور اچھی نیند کے حفظانِ صحت کے طریقوں کو عادات بنانا شامل ہیں