اسرائیلی بربریت جاری، لبنان 28، غزہ 16، شام میں 49 افراد شہید

بیروت / غزہ / دمشق (آئی این پی + نیٹ نیوز) لبنان میں اسرائیلی فوج کی جارحیت جاری رہی، بیروت سمیت مختلف علاقوں میں بمباری کی گئی۔ اسرائیلی فوج کی بمباری سے گزشتہ 24 گھنٹے میں مزید 28 لبنانی شہید ہوگئے جبکہ اسرائیل کی فوج کے شام کے تاریخی شہر تدمر میں کیے گئے حملے میں 49 افراد شہید اور 50 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق  صیہونی فوج نے یو این امن مشن کی عمارت پر بھی حملہ کر دیا جس کے باعث 4 اہلکار زخمی ہوگئے، اسرائیلی فضائیہ نے جنوبی لبنان کی تین شہروں پر فاسفورس بم برسائے۔علاوہ ازیں الحیہ نے کہا کہ اسرائیلی حکام محصور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے کو محدود کرنے کیلئے ہر ممکن طریقے سے کام کر رہے ہیں اور روزانہ صرف 100 ٹرکوں کو پٹی میں داخل ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔حماس کے ٹیلی گرام چینل نے الحیہ کی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ تک انسانی امداد کی ترسیل میں ہر قسم کی رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔ایک اور تناظر میں حماس نے امریکہ کو غزہ کی پٹی کی جنگ میں "براہ راست شراکت دار" قرار دیا۔دوسری جانب  جنوبی غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 16 فلسطینی شہید ہوگئے۔واضح رہے کہ غزہ میں 7اکتوبر 2023 ء سے اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 40ہزار سے زائد جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں ۔جبکہ غزہ اور لبنان میں ہونے والی جھڑپوں میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 9 زخمی ہو گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ جھڑپوں میں 3 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق حزب اللہ کے حملوں میں 8 اسرائیلی فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ وسری جانب غزہ کے علاقے جبالیہ میں بھی فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملے میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گیا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق حملے م یں ایک اسرائیلی فوجی شدید زخمی بھی ہوا ہے۔ غزہ میں جارحیت کے دوران بھاری اکثریت کے ساتھ امریکی سینیٹ نے اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے کی راہ ہموار کردی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ قرارداد سینیٹر برنی سینڈرز نے پیش کی تھی جس پر 18 سینیٹرز نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی کی مخالفت کی جب کہ ایک رکن نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ جوبائیڈن کی جماعت ڈیموکریٹ اور ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن قرارداد کی مخالفت میں ایک ہوگئے۔ دونوں جماعتوں کے 79 سینیٹرز نے اسرائیل کو اسلحے کی فروخت جاری رکھنے کے حق میں تھے۔اس طرح کثرت رائے سے اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے سے روکنے کی قرارداد مسترد کردی گئی۔ قرارداد پیش کرنے والے سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی بذات خود امریکی قانون کی خلاف ورزی ہے۔دوسری جانب حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے اسرائیل کی جانب سے لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر کسی بھی معاہدے کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔ایک ریکارڈ شدہ ویڈیو بیان میں لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے کہا کہ ان کی تنظیم ایسے کسی معاہدے کو قبول نہیں کرے گی جو لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کرے۔نعیم قاسم کا کہنا تھا کہ حزب اللہ جارحیت کا ایک مکمل اور جامع خاتمہ چاہتی ہے جس میں لبنان کی خودمختاری کا بھی تحفظ کیا جائے، ایسا نہیں ہوسکتا یکہ دشمن اسرائیل جب چاہے لبنان کی سرزمین پر داخل ہو۔

ای پیپر دی نیشن