عدلیہ اور بعض دیگر امور پر قانون سازی، پیپلز پارٹی دفاعی پوزیشن پر آ گئی 

اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان پیپلز پارٹی جو 26ویں ترمیم کی منظوری کے بعد کامیابی کا جشن ہی منا رہی تھی اسے اچانک پارلیمنٹ میں ہونے والی عدلیہ اور بعض دوسرے امور سے متعلق قانون سازی نے دفاعی پوزیشن پر دھکیل دیا ہے۔ یہ ایشو اب حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہر گزرتے دن کے ساتھ گہرا ہو رہا ہے، اور اس میں نئے  متنازعہ  نکتے  بھی شامل ہو رہے ہیں جن میں  دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کا ایشو بھی  شامل ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ  پارٹی اس وقت شدید دباؤ کا شکار ہو چکی  ہے اور دفاعی پوزیشن پر ہے، 26 ویں ترمیم  کی منظوری کے بعد ہونے والی قانون سازی کے بارے میں کیا پوزیشن لے، اس کی وجہ سے ہی  بلاول بھٹو زرداری نے اپنا نام جوڈیشل کمیشن سے واپس لیا تھا۔ صرف یہی ایک معاملہ نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دیگر ایشوز بھی ہیں۔ پی ایس ڈی پی، پنجاب میں رول شامل ہیں۔ پی پی پی ان امور پر پیشرفت چاہتی ہے۔ اگرچہ پی پی پی  ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کی طرف سے حکومت کی حمایت ختم کرنے کے فیصلے کا بھی امکان نہیں ہے۔ گزشتہ روز بلاول بھٹو نے ایک نو رکنی کمیٹی قائم کی ہے، جبکہ حکومت کی طرف سے بھی  نائب زیراعظم اسحاق ڈار کو پاکستان پیپلز پارٹی کے تحفظات کو دور کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پی پی پی کی کمیٹی تحفظات کو حکومت کے سامنے رکھے گی۔ کمیٹی کے ایک  رکن  راجہ پرویز اشرف ہیں جو پنجاب کے معاملات کو دیکھتے ہیں، اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کی یہ شکایت برقرار ہے، اسی طرح حیدر گیلانی بھی کمیٹی کے رکن ہیں  جو پنجاب ہی کی نمائندگی کرتے ہیں،  پی پی پی کی شکایت ہے کہ پنجاب میں اتحادی ہونے کے باوجود ان کی رائے کو اہمیت نہیں دی جاتی اور ان کے مشورے پر عمل نہیں کیا جاتا اور نہ ان کو اکاموڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کا اجلاس ممکنہ طور پر دسمبر میں کسی وقت ہوگا اور اس سے پہلے  پارٹی  ایشوز کو حکومت کے ساتھ اٹھانے اور انہیں حل کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ بلاول بھٹو کے بارے میں بھی اطلاعات ہیں کہ وہ بیرون ملک جا رہے ہیں۔ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کا کوئی اجلاس ابھی طلب نہیں کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن