پی ٹی آئی کال، پولیس الرٹ، جڑواں شہروں میں دفعہ 144، راستے سیل، چھاپے، گرفتاریاں جاری

Nov 22, 2024

اسلام آباد+ راولپنڈی+ پشاور (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ)  پی ٹی آئی کے24 نومبر کو احتجاج کو روکنے کیلئے   حکومت متحرک ہوگئی۔راولپنڈی  اسلام آباد میں مختلف مقامات پر  کنٹینرز لگانے کا سلسلہ جاری  ہے۔ فوارہ چوک، لیاقت روڈ سمیت شہر کی مرکزی شاہراہوںاور راستوں پر کنٹینرز  پہنچائے جارہے ہیں۔پولیس نے راولپنڈی کے47 مقامات پر سیلنگ کا فیصلہ کر رکھا ہے کینٹ گرد نواح میں 34 مقامات پر پولیس پکٹس بھی قائم کئے جائیں گے۔ مجموعی طور پر ساڑھے چار ہزار سے زائد نفری 24 نومبر کو امن وامان قائم رکھنے کے لیے ڈیوٹی سرانجام دے گی۔ پولیس کمانڈوز تعینات کردئیے گئے ہیں۔اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں، فلائی اوورز، انٹر چینج اور پلوں کی بندش کیلئے بڑی تعداد میں کنٹینرز پہنچا دئے گئے فیض آباد، زیرو پوائنٹ، آبپارہ سمیت تمام داخلی و خارجی راستوں کو مکمل سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ۔وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ بھی کر دیا گیا ہے۔  نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے، ہر قسم کے جلسے جلوس ریلیوں اور چار سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہوگی۔ دوسری جانب راولپنڈی پولیس نے مختلف علاقوں میں کریک ڈائون کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مزید 28 کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ ٹیکسلا، واہ، صدر، روات، گجر خان، جاتلی، کلر سیداں اور صادق آباد میں پولیس نے چھاپے مارے جبکہ نیو ٹان، سٹی سرکل، آر اے بازار، صدر بیرونی کے تھانوں کی پولیس کے چھاپے جاری  ہیں ۔  پولیس نے بتایا کہ گرفتارکارکنوں کو پہلے سے درج مقدمات میں گرفتار کیا گیا ، درج مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔ دوسری جانب جڑواں شہروں  میں پولیس کی کنٹینرز اور ڈمپرکی پکڑ دھکڑ بھی جاری ہے، جی ٹی روڈ، روات، ٹیکسلا، مارگلہ چیک پوسٹ اور حسن ابدال ،26 نمبر چونگی، ترنول اور موٹروے کے مختلف مقامات پر بھی کنٹینرز پہنچا دئیے گئے۔۔۔وفاقی پولیس نے 26 نمبر چونگی کے اطراف میں گرینڈ آپریشن کا فیصلہ کیا ہے، تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز اور نفری 26 نمبر طلب۔ پی ٹی آئی کارکنوں اور غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف بھی آپریشن کیا جائے گا۔ خیبر پی کے اور پنجاب میں انٹرنیٹ کے ساتھ موبائل فون سروس بھی جزوی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت نے احتجاج سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کرنا شروع کر دیے ہیں.محکمہ داخلہ پنجاب نے 24 نومبر کو تحریک انصاف کے احتجاج کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات شروع کر دئے ,  وفاقی وزارت داخلہ کی منظوری سے لاہور، راولپنڈی اوراٹک میں رینجرز طلب کو طلب کر لیا نوٹیفکیشن کے مطابق راولپنڈی اور اٹک میں رینجرز کے دو دو ونگز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، جہلم میں رینجرز کی ایک کمپنی تعینات کی جائے گی۔ راولپنڈی، اٹک میں رینجرز آج 22 نومبر سے غیر معینہ مدت کے لیے تعینات ہوں گے، جہلم میں 22 سے 27 نومبر تک رینجرز تعینات کرنے کی سفارش۔ فیصلہ ضلعی انتظامیہ کی سفارش پر کیا گیا ۔پولیس نے اپنی حکمت عملی تیار کرلی انٹی رائٹ فورس کے ساتھ شدید دباؤ اور تیز رفتاری سے مظاہرین منتشر کیا جائے گا، سیف سٹی کیمروں سے مظاہرین کی فوری شناخت کی جائے گی۔ پی ٹی آئی کے اسلام آباد 24 نومبر احتجاج کی کال پر میانوالی میں کنٹینر کی پکڑ دھکڑ شروع ہو گئی ہے۔ جہاز چوک کے قریب تھانہ سٹی کے ساتھ کنٹینر کی لمبی لائنیں لگ گئیں۔ کنٹینرز کو میانوالی سے اسلام آباد جانے والے راستوں پر کھڑے کر کے راستے بند کئے جا رہے ہیں۔
پشاور+  اسلام آباد (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کے احتجاج کے لئے خصوصی سکواڈ تیار کر لیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سردار علی امین گنڈاپور نے پی ٹی آئی پشاور کے اجلاس میں اسکواڈ کو جہادی قرار دیا تھا، اسکواڈ میں پی ٹی آئی یوتھ ونگ کے 9 ہزار کارکنان شامل ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی وزیر مینا خان، معاون خصوصی سہیل آفریدی اسکواڈ کی قیادت کریں گے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ خصوصی اسکواڈ مرکزی قافلے کے آگے ہو گا، اسکواڈ کو شیلنگ سے بچاؤ کا سامان دے دیا گیا ہے۔اس حوالے سے معاون خصوصی کے پی سہیل آفریدی نے بتایا کہ جہادی سکواڈ کا مطلب ہے کہ ہم ظلم پر آواز اٹھانے کو جہاد سمجھتے ہیں، جان کی پرواہ کیے بغیر مظاہرے میں موجود رہیں گے۔خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 24 نومبر کو ہر حال میں اسلام آباد میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے اور انہوں نے کہا کہ جو بھی احتجاج میں شریک نہیں ہو گا وہ پارٹی میں نہیں رہے گا۔ علاوہ ازیں پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی۔ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو احتجاج سے روکا جائے۔پی ٹی آئی کے24نومبر  کے  احتجاج کو روکنے اور غیرقانونی قرار دینے کے لیے تاجروں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔جناح سپر مارکیٹ کے صدر نے پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے اورغیرقانونی قرار دینے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔درخواست میں وزارت داخلہ، چیف کمشنر، آئی جی اسلام آباد اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کو فریق بنایا گیا ہے۔

مزیدخبریں