حضور اکرمؐ کا حسب نسب میں شان و مرتبہ

سید احسان احمد گیلانی
 نبی ء کریمؐکے والدین کریمین امت کے لیے وحدت کی علامت ہیں انکی ذات با برکات معاشرے کیلئے محبت و عقیدت کا سرچشمہ ہے حضور کے والدین طیبین کی ذات والا صفات پیار و محبت کی علامت ہے کائنات میں انکی عظمت و رفعت کا کوئی دوسرا ہمسر نہیں  ،ان پاکیزہ اور مومن نفوس قدسیہ کی کوئی مثال نہیں۔خاتم الانبیا ء محمد مصطفیٰ ؐکے والدین کریمین کادنیا کی عظیم ترین ہستیوں میں سب سے بلند مقام ہے۔آپ کے اسما گرامی ہی آپ کی پاکیزگی اور عظمت کی دلیل ہیں۔حضرت سیدنا عبد اللہ یعنی اللہ کا بندہ اور حضرت سیدہ آمنہ یعنی امن و امان والی۔ حضرت عبد اللہ کی کنیت ابو قثم جسکے معنی خیر و برکت سمیٹنے والے کے ہیں۔ مؤرخین کے مطابق آپ کی تربیت عالم غیب سے اس طرح ہوئی کہ ایک دن آپ نے اپنے والد ماجد حضرت سیدناعبد المطلب سے عرض کیا جب بطائے مکہ اور کوہ بثیرہ کی طرف جاتا ہوں تو میری پشت سے ایک چمکتا دمکتا نور ظاہر ہوتا ہے اور دو حصوں میں بٹ جاتا ہے پھر مجتمع ہو کر ایک ابر کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور میرے اوپر سایہ فگن ہو جاتا ہے پھر یہ ابر ایک مدار کی شکل میں آسمان پر جاتا ہے اور واپس میری پشت میں آ جاتا ہے جب میں زمین پہ بیٹھتا ہوں تو زمین سے آواز آتی ہے کہ اے وہ شخص جسکی پشت میں نور محمدی امانت ہے آپ پر سلامتی ہو۔ حضرت عبد اللہ فرماتے ہیں کہ میں ایک خشک درخت کے نیچے بیٹھا تو وہ سر سبز ہو گیا اور مجھ پر سلام بھیجنے لگا۔ سیدنا عبد المطلب نے سن کر فرمایا اے جان پدر تمہیں مبارک ہو تمہاری صُلب سے ایک ہستی پیدا ہو گی جو دنیا کی بزرک ترین ہستی ہو گی ۔جب وہب بن مناف نے ابلق سواروں کی جانب سے حضرت سیدنا عبد اللہ کی حفاظت دیکھی تو انکے دل میں بات آئی کہ اپنی بیٹی آمنہ کا نکاح جناب عبد اللہ سے کریں چنانچہ انہوں نے جناب عبدالمطلب کو پیغام بھیجا کہ وہ اپنی عفت ماٰب نیک سیرت اخلاق واعمال میں بیمثال بیٹی آمنہ کو جناب عبد اللہ ؓ کی زوجیت میں دینا چاہتے ہیں ۔جناب عبدالمطلب نے  پاک بی بی آمنہ کی صفات عالیہ پہلے سے سن رکھی تھیں اور پورے قبیلے میں انکی صفات باکمال تھیں چنانچہ حضرت سیدہ آمنہ کا نکاح جناب سیدنا عبداللہ ؓ سے ہو گیا۔ ابن اسحاق فرماتے ہیں کہ شادی کے روز قریش عورتوں میں حسب نسب کے اعتبار سے سب سے افضل سیدہ آمنہ تھیں۔حضرت سیدنا عباس سے روایت ہے آپ ؐنے فرمایا میں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو مجھے ان میں بہترین رکھا پھر انکے دو گروہ بنائے تو مجھے اچھے گروہ میں رکھا پھر قبائل بنائے تو مجھے بہترین قبیلہ میں رکھا پھر انکے خاندان بنائے تو مجھے اچھے خاندان میں رکھا اور سب سے اچھی شخصیت بنایا۔(ترمذی شریف،ابوابالمناقب) مفتی احمد یار خان نعیمی فرماتے ہیں : نبیوں کے سردار ، مدینے کے تاجدارکی پیدائش سے پہلے آپ کی تشریف آوری کی دھوم مچ گئی تھی۔ لوگ آپ کی نبوت ، آپ کی بت شکنی اور دیگر صِفات کے خطبے پڑھ رہے تھے ، حضرت عبد اللہ نے بہت سے عجائب خود دیکھے تھے۔ سیدہ  آمنہ خاتون نے ولادتِ پاک  کے ایام میں بہت سے معجزات کا  مشاہدہ کیا۔ اصحابِ فیل کا عجیب وغریب واقعہ دیکھا کہ جماعتِ فیل کو ابابیل نے مار دیا ، ہر ماہ ایک پیغمبر خواب میں حضرت آمنہ کو حضورؐ کی بشارت ، ان کے اوصاف کی خبر دیتے رہے۔ آپ نے ولادتِ مصطفیٰ کے وقت  مکہ میں رہتے ہوئے شام کے محلات کودیکھ لیا۔پھر اپنے پھول کے اظہارِ نبوت سے پہلے ہی ان کے نبی ہونے کی تصدیق فرما دی۔
کائنات کی عظیم ترین ماں حضرت سیدہ آمنہ سلام اللہ علیہا کے بارے میں علامہ پیر قاری غلام رسول قصوری چشتی نظامی اپنی کتاب شان  والدین مصطفیٰ میں رقم طراز ہیں۔والدہ سرور کائنات سیدہ آمنہ نے جب نبی مکرم کو شکم  میںاٹھانے کا شرف حاصل کیا تو اسوقت بیشمار عجائبات ظاہر ہوئے ۔ شکم اطہر میں تخلیق  پا جانے کیساتھ عالم ملکوت و جبروت میں آواز دی گئی کہ پاک ومشرف مقامات کو معطر کرو آسمانوں اور انکے اردگرد علامات تعظیم ظاہر کرو اور ملاکہ مقربین میں سے منتخب فرشتوں کے لیے پاک صاف صفوں میں عبادات کے لیے جائے نماز بچھائے یہ وہ فرشتے ہیں جو صدق و صفا سے موصوف ہیں۔ آج پوشیدہ نور (محمدی)حضرت آمنہ کے بطن مبارک میں منتقل ہو چکا ہے وہ آمنہ جو بہت بڑی غالب عقل کی مالک حسب نسب کے اعتبار سے فخر والی اور عیبوں سے پاک ہے۔اللہ تعالیٰ جو قریب دعاؤں کو سننے اور قبول کرنے والا ہے اس نے حضرت آمنہ رضی اللہ عنہ کو اس سردار مصطفیٰ اور حبیب کے ساتھ مخصوص کیا ہے کیونکہ جناب سیدہ آمنہ نسب کے اعتبار سے اپنی قوم میں افضل اور عمدہ ہیں اور اپنی اصل  کے اعتبار سے پاکیزہ ترین اور طیب ہیں۔
 حضرت سہل بن عبداللہ تستری خطیب بغدادی (حضرت ابوبکر بن علی ثابت )کی روایت نقل کرتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت سیدہ آمنہ کے بطن اطہر میں حضرت محمدؐ کی تخلیق کا ارادہ فرمایا اور ماہ رجب المرجب میں جمعتہ المبارک کی رات تھی تو اللہ تعالیٰ خازن جنت رضوان فرشتے کو حکم دیا کہ جنت الفردوس کو کھول دیں ایک منادی آسمانوں اور زمین میں اعلان کرے کہ سنو وہ نور جو پوشیدہ خزانہ ہے اس سے ہادی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوں گے اپنی والدہ کے بطن اطہر میں جاگزیں ہو گیا ہے وہاں اسکی تخلیق کی تکمیل ہو گی اور وہ لوگوں کی طرف بشیر و نذیر بن کر تشریف لائیں گے۔
 جب یہ نور محمدی سیدہ آمنہ کے بطن اطہر میں جلوہ افروز ہوا تو مشرق کے جانور مغرب کے جانوروں کے پاس دوڑتے ہوئے گے اور آمد مصطفیٰ کی خوشخبری ایک دوسرے کو سنائی سمندر میں جانوروں نے ایک دوسرے کو مبارک دی نبی پاک آمد کی نوید سنائی حضرت اللہ ابن عباس کا بیان ہے حضرت سیدہ آمنہ طییبہ طاہرہ فرماتی تھیں جب حمل مبارک کو چھ ماہ گزر گئے تو خواب میں مجھے بشارت دی گئی کہ بے شک آپ بطن مبارک میں رسولوں اور عالمین کے سردار ہیں پس جب یہ پیدا ہوں تو ان کا نام محمد ؐ رکھنا۔سبحان اللہ وہ ہستی جن کے لیے کائنات تخلیق ہوئی عظیم ترین اور جنتی خواتین،حوریںخادمائیںبنا کر بھیجی گئیں تو سوچئے مخدومہء کائنات سیدہ آمنہ کا مقام ومرتبہ کیا ہو گا۔والدین مصطفیٰؐ سے اظہار محبت انکی تعظیم انکے کے لیے کلمات خیر بے شک ہمارے لئے  وظیفہء  ایمان ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن