وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور سعودی عرب کے نائب وزیر داخلہ ڈاکٹر ناصر بن عبدالعزیز الدائود کے درمیان بدھ کے روز ملاقات ہوئی جس میں پاکستان سے بھکاریوں کو سعودی عرب بھجوانے والے مافیا کی سرکوبی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمد پر اتفاق ہوا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ 4300 بھکاریوں کے نام ای سی ایل میں شامل کیے گئے ہیں سعودی عرب جانے والے بھکاریوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جارہی ہے اور ایسے بھکاری مافیا کے خلاف ملک بھر میں مؤثر کریک ڈائون کیا جا رہا ہے۔ بیرون ملک بالخصوص سعودی عرب میں جا کر کئی پاکستانی شہریوں کا بھیک مانگنے جیسے شرم ناک عمل میں ملوث ہونا مسلسل ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ خاص طور پر ماہ رمضان المبارک میں یہ دھندہ اپنے عروج پر ہوتا ہے۔ یہ بھکاری صرف سعودی عرب میں ہی گداگری نہیں کرتے بلکہ دوسرے ملکوں میں بھی یہ لوگ پاکستان کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔ گداگری کے علاوہ یہ لوگ چوری، جیب تراشی اور منشیات فروشی کے جرم میں مختلف ملکوں میں جیلیں کاٹ رہے ہیں۔ برادر ملک متحدہ عرب امارات نے تو پاکستان کے 24 اضلاع کے نام جاری کرکے ان کے شہریوں کو ویزہ جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے جو پاکستان کے لیے انتہائی شرمناک ہے۔ ایسے جرائم پیشہ لوگ صرف حکومت کے لیے ہی دردسر نہیں بنتے بلکہ بین الاقوامی سطح پر ملک و قوم کی بدنامی کا بھی باعث بن رہے ہوتے ہیں ، لہٰذا ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے وزارت داخلہ کو متحرک ہونے کی ضرورت ہے تاکہ یہ کھوج لگایا جاسکے کہ کیا وجہ ہے کہ یہ لوگ دوسرے ملکوں میں جاکر گداگری جیسے غیرمہذب پیشہ اپناتے ہیں ۔ آیا یہ عادتاً بھکاری ہیں یا حالات سے تنگ آکر بھیک مانگنے پر مجبور ہوتے ہیں؟ اگر ریاست روزگار، تعلیم اور صحت کی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھائے اور عوام الناس کو ملک کے اندر ہی بہتر روزگار کے مواقع میسر آئیں تواس سے نہ صرف بے روزگاری کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے بلکہ اندرون اور بیرون ملک بھیک مانگنے والوں پر قابو پایا جا سکتا ہے۔