پنجاب: کالج ٹیچر انٹرن شپ پروگرام

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں محکمہ اعلیٰ تعلیم کے کالج ٹیچرز انٹرن شپ پروگرام کا جائزہ لیا گیا جس کے تحت پنجاب کے سرکاری کالجوں میں 7354 کالج ٹیچر انٹرنیزکی بھرتی مکمل کر لی گئی ہے۔ سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈاکٹر فرخ نوید نے اجلاس کو بریفنگ میں بتایا کہ کالج ٹیچر انٹرنیز کو 8 ماہ کے لیے 50ہزار روپے ماہانہ دیا جائے گا۔ کالج ٹیچر انٹرنیز 31مارچ تک سرکاری کالجز میں تعلیمی سیشن مکمل ہونے تک تدریسی خدمات سرانجام دیں گے۔ سرکاری کالجز کے پرنسپل اور ڈائریکٹرز کی تعیناتی بھی شفافیت کے معیار پر کی جائے گی۔ بے شک حکومت پنجاب کا یہ مستحسن اقدام ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ اس وقت سینکڑوں سرکاری تعلیمی اداروں میں ہزاروں اسامیاں خالی پڑی ہیں جس کی وجہ سے طلبا و طالبات کا مسلسل تعلیمی حرج ہو رہا ہے جبکہ دوسری جانب ان اسامیوں کو پر کرنے کے لیے ایڈہاک ازم سے کام لیتے ہوئے انٹرنیز کے طور پر اساتذہ کو بھرتی کیا جاتا ہے جنھیں چند ماہ بعد فارغ کر دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت پاکستان کا میعار تعلیم بین الاقوامی تو کجا قومی سطح پر بھی میعاری نظر نہیں آتا۔ اب 8 ماہ کے لیے انٹرنیز کو پھر بھرتی کیا گیا ہے اور وہ بھی نومبر کے شروع میں جبکہ کالجوں میں تعلیمی سرگرمیاں ماہِ اگست سے چل رہی ہیں۔ اس دوران بچوں کا جو ڈھائی تین ماہ کا تعلیمی حرج ہوا اس کا ازالہ کیسے کیا جائے گا؟ یہ معاملہ محکمہ اعلیٰ تعلیم اور اس کے افسران کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ خالی اسامیوں کے باوجود اساتذہ کو مستقل بنیادوں پر بھرتی نہیں کیا جا رہا اور جنھیں عارضی بنیادوں پر بھرتی کیا جاتا ہے کہ انھیں جو معاوضہ دیا رہا ہے وہ مہنگائی کے اس دور میں ایک تو ناکافی ہے اور دوسرا اس کے حصول کے لیے انھیں پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ سب سے افسوس ناک امر یہ ہے کہ معاوضے کے حصول کے لیے انھیں کئی کئی ماہ انتظار کرنا پڑتا ہے اور اس کام کے لیے کالج اور اکاؤنٹس آفس کے کلرکوں کی منت سماجت کے ساتھ ساتھ چیکس کی وصولی کے لیے رشوت بھی دینا پڑتی ہے۔ یہ صورتحال ان کے لیے ذہنی اذیت کا باعث بنتی ہے۔ تعلیمی میعار کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اساتذہ کو مستقل بنیادوں پر بھرتی کیا جائے اور اگر کسی انٹرشپ پروگرام کے تحت عارضی طور پر بھرتی ناگزیر ہے تو یہ بھرتی میرٹ پر اور بروقت کی جائے اور جو معاوضہ طے کیا گیا ہے وہ ماہ بہ ماہ ادا کیا جائے نہ کہ تعلیمی سیشن کے ختم ہونے کے کئی ماہ بعد اور وہ بھی ذلیل و خوار کر کے۔

ای پیپر دی نیشن