پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کراچی میں بزنس کمیونٹی سے خطاب میں کہا ہے کہ مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے۔ کراچی میں بین الاقوامی دفاعی نمائش اور سیمینار آئیڈیاز 2024ء کے دورہ کے موقع پر کاروباری برادری کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ایک سال پہلے چھائے ہوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں، میں نے گزشتہ نشست میں بھی کہا تھا کہ مایوسی مسلمان کے لیے حرام ہے۔ آج پاکستان کی معیشت کے تمام اشاریے مثبت ہیں، اگلے برس تک ان شاء اللہ مزید بہتر ہوں گے، مایوسی پھیلانے اور ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھر ہیں؟ کیا ان کو جواب دہ نہیں ٹھہرانا چاہیے؟ جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ کوئی چیز بشمول سیاست ملک سے مقدم نہیں، ہم سب کو ذاتی مفاد پر پاکستان کو ترجیح دینی چاہیے، ریاست ماں کی طرح ہے اور اس کی قدر لیبیا، عراق اور فلسطین کے عوام سے پوچھنی چاہیے۔ یاد رکھیں! پاکستان کے سوا ہماری کوئی شناخت نہیں ہے، جتنی بھی مشکلات ہوں اگر ہم سب مل کر کھڑے ہو جائیں تو کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا، آپ اپنا پیسہ لے کر پاکستان آئیں، عوام بھی کمائے اور ملک بھی ترقی کرے۔ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ صرف پاکستانی ہی بیل آؤٹ کے ذریعے معاشی استحکام لا سکتے ہیں۔ دہشت گردی کی پشت پناہی غیر قانونی کاروبار والے کرتے ہیں جن کے پیچھے مخصوص عناصر ہوتے ہیں۔ پاکستان کی ڈیجیٹل سرحدوں کی حفاظت اور عوام کی ڈیجیٹل سکیورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے۔
جنرل عاصم منیر نے کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش کا خصوصی دورہ کیا اور نمائش میں آنے والے دوست ممالک کے دفاعی مینوفیکچررز کی فعال شرکت کو سراہا۔ نمائش میں کل 557نمائش کنندگان شرکت کر رہے ہیں جن میں سے 333 بین الاقوامی نمائش کنندگان ہیں جبکہ 224 ملکی نمائش کنندگان ہیں، 36ممالک نے نمائش کنندگان کے سٹالز لگائے جن میں سے 17 ممالک پہلی بار شرکت کر رہے ہیں۔ تقریب میں 53ممالک کے 300سے زائد غیر ملکی مندوبین نے شرکت کی اور نمائش اور پاکستان کی دفاعی صنعت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ نمائش کے دوران، آرمی چیف نے تقریب میں موجود غیر ملکی فوجی حکام اور دفاعی مندوبین کے ساتھ بات چیت بھی کی۔ اس موقع کی ایک اہم بات گلوبل انڈسٹریل ڈیفنس سلوشنز پاکستان کی طرف سے تیار کردہ جدید ترین ڈرون (شاہپر تھری) کا افتتاح تھا۔ شاہپر تھری اعلیٰ درجے کی صلاحیتوں کا حامل ڈرون ہے جو 35 ہزار فٹ کی آپریشنل اونچائی پر پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے اور 24 گھنٹے سے زیادہ پرواز کرسکتا ہے۔ یہ ڈرون بموں، میزائلوں اور ٹارپیڈو سمیت وسیع پیمانے پر گولہ بارود لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آرمی چیف نے کاروباری حضرات سے خطاب کرتے ہوئے جو کچھ کہا وہ واقعی بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس وقت ملک کے اندر اور باہر موجود پاکستان دشمن عناصر پوری کوشش کر رہے ہیں کہ نہ صرف پاکستان کے اپنے شہریوں بلکہ دیگر ممالک کے باسیوں کی نظر میں بھی اسے ایک غیر محفوظ اور غیر مستحکم ملک ثابت کیا جاسکے تاکہ بیرون ملک سے آ کر کوئی بھی یہاں سرمایہ کاری نہ کرے اور جو کاروباری حضرات ملک کے اندر رہ کر کاروبار کررہے ہیں وہ بھی کسی طرح اپنا سرمایہ یہاں سے نکال کر دوسروں ملکوں میں لے جائیں۔ جو باتیں پاک فوج کے سربراہ نے کہی ہیں ان کا اظہار عسکری قیادت کی زبان سے ہونا اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ ملک کے دفاع اور استحکام کے لیے بھاری ذمہ داری ہمارے سکیورٹی ادارے ہی کی ہے۔ علاوہ ازیں، بہت سے کاروباری حضرات سیاسی قیادت کی یقین دہانیوں کو طفل تسلیاں سمجھ کر نظر انداز کردیتے ہیں۔
اس وقت پاکستانی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے اور اس بات کا اعتراف بین الاقوامی ادارے بھی کررہے ہیں۔ اب حکومت کو چاہیے کہ وہ سیاسی استحکام لانے کے لیے بھی کردار ادا کرے اور اپنے سیاسی مخالفین سے لڑائی کو ایسی صورت ہرگز اختیار نہ کرنے دے جس سے ملک اور عوام کو نقصان پہنچے۔ جنرل عاصم منیر کا ملک کے روشن اور مستحکم مستقبل پر اعتماد بہت اچھی بات ہے لیکن ملک کو صحیح معنوں میں مستحکم بنانے اور اس کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ عوام کو بھی ریاست، اس کے اداروں اور جمہوریت پر ایسا ہی یقین ہو اور یہ اسی صورت میں ممکن ہوسکتا ہے جب سیاست دان باہمی رسہ کشی چھوڑ کر ملک کے مستقبل کے بارے میں سر جوڑ کر بیٹھیں اور سنگین مسائل کے حل کے لیے آپس میں مشاورت کریں۔ علاوہ ازیں، حکومت کو عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ عام آدمی اپنی پریشانیوں سے نکل کر مستقبل کی طرف دیکھ سکے۔ ہماری سیاسی قیادت کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ عام آدمی کا ریاست پر اعتماد ملک کے مضبوط اور مستحکم بننے کے لیے بہت زیادہ ضروری ہے۔