اقوامِ متحدہ نے جمعرات کو کہا، غزہ جنگ کے سلسلے میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف جاری کردہ وارنٹ گرفتاری اقوامِ متحدہ کے عہدیداروں کو کام کے دوران ان سے ملاقات کرنے سے نہیں روکتا۔
غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس اور نیتن یاہو نے کوئی بات نہیں کی ہے حالانکہ خطے میں اقوامِ متحدہ کے حکام کے اسرائیلی رہنما کے ساتھ رابطے ہوئے ہیں۔اسرائیل نے گوتیرس کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا ہوا ہے اور ان پر فلسطینیوں کے حق میں متعصب ہونے کا الزام لگایا ہے۔ اس لیے ان کے اور نیتن یاہو کے درمیان بات چیت کا امکان بہت کم ہے۔جمعرات کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے نیتن یاہو، سابق وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ اور حماس کے فوجی سربراہ محمد الضیف کے وارنٹ جاری ہونے کے بعد اقوامِ متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا، وارنٹ گرفتاری کا سامنا کرنے والے لوگوں سے رابطے کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کی پالیسی 2013 میں جاری کردہ ایک دستاویز سے متعلق ہے۔وجارک نے کہا، "اصول یہ ہے کہ اقوامِ متحدہ کے اہلکاروں اور وارنٹ گرفتاری کا سامنا کرنے والے افراد کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہونا چاہیے۔"انہوں نے مزید کہا، لیکن "بنیادی مسائل اور آپریشنل مسائل حل کرنے اور ہماری اپنا مینڈیٹ سر انجام دینے کی صلاحیت کے لیے" محدود رابطوں کی اجازت ہے۔اکتوبر کے آخر میں روس میں برکس ممالک کے سربراہی اجلاس میں گوٹیرس نے صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کی تھی جنہیں یوکرین جنگ کے سلسلے میں آئی سی پی کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کا سامنا ہے۔پوتین سے اس ملاقات پر یوکرین کو غصہ آیا جس کے دوران گوتیرس نے روسی حملے کی مذمت کا اعادہ کیا۔