نیتن یاہو اٹلی آئے تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا: اطالوی اہلکار

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے جاری کردہ وارنٹ کے بعد جمعرات کو وزیرِ دفاع گیڈو کروسیٹو نے کہا کہ اٹلی کو اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کو گرفتار کرنا ہو گا اگر وہ یہاں آئیں۔"کروسیٹو نے آر اے آئی ٹی وی کے ایک پروگرام کو بتایا کہ ان کے خیال میں آئی سی سی کا فیصلہ "غلط ہے: لیکن کہا کہ نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ کی اٹلی آمد پر ہمیں بین الاقوامی قانون کے تحت انہیں گرفتار کرنا ہو گا"۔قبل ازیں دن میں آئی سی سی نے نیتن یاہو اور گیلنٹ کے ساتھ ساتھ حماس کے فوجی سربراہ محمد الضیف کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔اس بے مثال اقدام پر نیتن یاہو نے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا اور اسے یہود دشمنی قرار دیا۔انہوں نے کہا، "اسرائیل نفرت کے ساتھ اپنے خلاف لگائے گئے نامعقول اور جھوٹے اقدامات اور الزامات کو مسترد کرتا ہے۔اسرائیل کے قریبی اتحادیوں بشمول امریکہ نے بھی اسرائیلی سیاست دانوں کے خلاف وارنٹ کی مذمت کی لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان کا خیر مقدم کیا۔ایمنسٹی کے سیکرٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے کہا، "وزیرِ اعظم نیتن یاہو اب سرکاری طور پر ایک مطلوب شخص ہیں۔"آئی سی سی کے اس اقدام سے نظریاتی طور پر نیتن یاہو کی نقل و حرکت محدود ہو جائے گی کیونکہ عدالت کے 124 قومی ارکان میں سے کوئی بھی انہیں اپنی سرزمین پر گرفتار کرنے کا پابند ہوگا۔آئی سی سی نے ایک بیان میں کہا، "عدالتی چیمبر نے دو افراد جناب بنجمن نیتن یاہو اور جناب یوو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جو کم از کم آٹھ اکتوبر 2023 سے کم از کم 20 مئی 2024 تک کی مدت کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے پر کئے گئے۔ پراسیکیوشن نے 20 میئ 2024 کو وارنٹ گرفتاری کے لیے درخواستیں دائر کیں۔"بیان میں مزید کہا گیا کہ حماس رہنما الضیف کے لیے بھی وارنٹ جاری کیا گیا تھا۔اسرائیل نے اگست کے اوائل میں کہا تھا کہ اس نے جولائی میں جنوبی غزہ میں ایک فضائی حملے میں الضیف کو ہلاک کر دیا تھا تاہم حماس نے ان کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی تھی۔عدالت نے کہا کہ گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا گیا ہے کیونکہ پراسیکیوٹر اس بات کا تعین کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا کہ الضیف کی موت واقع ہو چکی ہے یا نہیں۔عدالت نے کہا کہ اسے اس بات پر یقین کرنے کے لیے "کافی شواہد" ملے کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ نے بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا اور اس کے ساتھ ساتھ قتل، ظلم و ستم اور دیگر غیر انسانی کارروائیوں کے خلافِ انسانیت جرائم کا "مجرمانہ ارتکاب" کیا۔آئی سی سی نے کہا کہ یہ جوڑا مجرمانہ طور پر "شہری آبادی کے خلاف ایک دانستہ حملے کی ہدایت کرنے کے جنگی جرم کا بھی ذمہ دار ہے۔"عدالت نے الزام لگایا کہ دونوں افراد نے "ارادے سے اور دانستہ طور پر غزہ کی شہری آبادی کو ان کی بقا کے لیے ناگزیر اشیاء سے محروم رکھا" جن میں خوراک، پانی، ادویات، ایندھن اور بجلی شامل ہیں۔فاقہ کشی کے جنگی جرم کے بارے میں عدالت نے کہا، "خوراک، پانی، بجلی و ایندھن اور مخصوص طبی سامان کی کمی نے ایسے حالات پیدا کیے جو غزہ میں شہری آبادی کے کچھ حصے کے لیے تباہی کا باعث بنے۔"عدالت نے الزام لگایا کہ اس کے نتیجے میں غذائی قلت اور پانی کی کمی کے باعث بچوں سمیت عام شہریوں کی اموات ہوئیں۔عدالت نے کہا، "ابھی تک اس بات کا تعین نہیں ہوا کہ کیا "انسانیت کے خلاف قتل و غارت کے جرم کے تمام عناصر پورے کیے گئے۔"تاہم منصفین نے کہا کہ اس بات پر یقین کرنے کی معقول بنیادیں موجود تھیں کہ ان متأثرین کے سلسلے میں انسانیت کے خلاف قتل کے جرم کا ارتکاب کیا گیا۔اردن میں موجود یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے نوٹ کیا: "یہ کوئی سیاسی فیصلہ نہیں ہے۔ یہ ایک عدالت کا، عدالتِ انصاف کا اور ایک بین الاقوامی عدالت کا فیصلہ ہے۔ اور عدالت کے فیصلے کا احترام اور اس پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔"حماس نے اسرائیلی حکام کے وارنٹ کو "انصاف کی طرف ایک اہم قدم" قرار دیا۔

ای پیپر دی نیشن