وائٹ ہاؤس کی خاتون ترجمان کیرین جان پیئر کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری پر عمل نہیں کرے گا۔العربیہ کو دیے گئے ایک خصوصی بیان میں کیرین نے کہا کہ وائٹ ہاؤس یہ نہیں سمجھتا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کو امریکا کے اندر اور بالخصوص اس مسئلے میں کوئی قانونی اختیار حاصل ہے۔ترجمان نے کہا کہ ان کا ملک اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت یا ترسیل معطل کرنے کی شدید مخالفت کرتا ہے، امریکا اسرائیل کی سیکورٹی کا سخت پابند ہےکیرین نے واضح کیا کہ واشنگٹن لبنان میں فائر بندی اور غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ترجمان کے مطابق حماس اور حزب اللہ تنظیمیں اسرائیل کو کمزور دیکھنا چاہتی ہیں۔اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے ایک ذمے دار نے العربیہ کو دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ "ہم نیتن یاہو اور گیلنٹ کے خلاف جاری وارنٹ گرفتاری کو یکسر مسترد کرتے ہیں"۔ ذمے دار نے مزید کہا کہ بین الاقوامی عدالت نے اقدمامات میں غلطیوں کا ارتکاب کیا جس کے نتیجے میں اس نے اسرائیلی قیادت کے خلاف فیصلہ جاری کیا"۔ انھوں نے باور کرایا کہ "بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حوالے سے اقدامات کے سلسلے میں ہم اسرائیل سمیت اپنے شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کریں گے"۔اس سے قبل جمعرات کے روز ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے بتایا کہ "اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔ یہ وارنٹ انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے معاملات کی بنیاد پر جاری کیے گئے جن کا ارتکاب کم از کم آٹھ اکتوبر 2023 سے 20 مئی 2024 تک کیا گیا"۔ عدالت کے مطابق حماس کے عسکری ونگ عز الدین القسام بریگیڈز کے کمانڈر محمد الضیف کے خلاف بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیا گیا ہے۔عدالت کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے وارنٹوں کو "خفیہ" رکھا گیا ہے جس کا مقصد گواہان کو تحفظ فراہم کرنا اور تحقیقات کو یقینی بنانا ہے۔واضح رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے مئی 2024 میں عدالت سے درخواست کی تھی کہ نیتن یاہو اور یوآو گیلنٹ (سابق وزیر دفاع جنھیں اسرائیلی وزیر اعظم نے نومبر 2024 کے اوائل میں برطرف کر دیا تھا) کے خلاف غزہ میں مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جائیں۔کریم خان نے حماس کی قیادت کے خلاف بھی وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کی تھی جن میں محد الضیف بھی شامل ہیں۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ الضیف 13 جولائی 2024 کو غزہ کے جنوب میں ایک حملے میں ہلاک ہو چکا ہے اگرچہ حماس الضیف کی موت کی تردید کرتی ہے۔یاد رہے کہ سات اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر غیر معمولی حملے کے نتیجے میں اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں جوابی کارروائی کا آغاز کیا۔ اس کارروائی میں اب تک کم از کم 44056 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ مرنے والوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔اسرائیل پر حماس کے مذکورہ حملے میں 1206 افراد مارے گئے تھے۔ حملے کے دوران میں 251 افراد کو قیدی بنا کر غزہ منتقل کر دیا گیا۔ ان میں 97 افراد ابھی تک غزہ کی پٹی میں موجود ہیں۔ اسرائیلی فوج کا اندازہ ہے کہ بقیہ قیدیوں میں سے 34 افراد مر چکے ہیں۔