سپریم کورٹ کا آئینی بینچ آئندہ ہفتے پاناما پیپرز سکینڈل سمیت دیگر اہم مقدمات کی سماعت کریگا،آئینی بینچ کے آئندہ ہفتے کا روسٹر جاری کر دیا گیا ، جماعت اسلامی کی درخواست 27 نومبر کو سماعت کیلئے مقرر کر دی گئی،سپریم کورٹ کا 5 رکنی آئینی بینچ 25 سے 29 نومبر تک اہم مقدمات کی سماعت کرے گا،جسٹس امین الدین خان آئینی بینچ کی سربراہی کریں گے جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں،طلبہ یونینز کی بحالی اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سمیت دیگر اہم کیسز سماعت کیلئے مقرر کر دئیے گئے،آئینی بینچ کی جانب سے اردو کو سرکاری اداروں میں رائج کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد کی درخواست سمیت صنعتوں کو گیس کی بلاتعطل فراہمی کیلئے دائر درخواستیں بھی 27 نومبر کیلئے مقرر کی گئی ہیں۔ صحافیوں کو ایف آئی اے نوٹسز اور ہراساں کرنے کے خلاف ازخود نوٹس، اقلیتوں کے حقوق، گوردواروں کی بحالی اور سانحہ جڑانوالہ پر ازخو نوٹس اور نمونیا اور ہیپاٹائٹس سے اموات، ادویات کی قیمتوں پر ازخود نوٹس بھی سماعت کیلئے مقرر کر لیا گیا ہے۔ ملک میں جنگلات کی کٹائی اور موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے غیرفعال ہونے کی درخواستیں اوروزیراعظم کے صوابدیدی فنڈز اور فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے خلاف درخواست بھی سماعت کیلئے مقرر کی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی سپریم کورٹ کے میں آڈیو زلیک کمیشن کیس کی سماعت کے دوران جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھاکہ نیا کمیشن بنا تو یہ مقدمہ تو غیر موثر ہو جائے گا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے آڈیوز لیک کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت کی اتھارٹی کو انڈر مائین نہیں ہونے دیں گے۔آئینی بینچ نے آڈیوز لیک کمیشن پر وفاقی حکومت کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو حکومت سے ہدایت لے کر آگاہ کرنے کا حکم دیاتھا۔ جسٹس امین الدین ک سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے آڈیوز لیک کمیشن کیس کی سماعت کی تھی۔جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس میں یہ بھی کہا تھاکہ کیا آڈیو لیک کمیشن لائیو ایشو ہے۔ کمیشن کے چیئرمین ریٹائرڈ ہو چکے ہیں جبکہ کمیشن کے ایک اور رکن سپریم کورٹ کے جج بن چکے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے حکومت سے ہدایات کیلئے مہلت دیدیں۔ معلوم کرنے دیں کیا حکومت نیا کمیشن بنانا چاہتی ہے۔ آڈیو لیک کے معاملے پر قانونی نقطہ تو موجود تھا۔اٹارنی جنرل نے کہاتھا کہ یہ ایک قانونی سوال ہے، قانون مشاورت کا پابند نہیں کرتا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا کابینہ کا فیصلہ آج بھی موجود تھا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا حکومت کمیشن کیلئے ججز کی نامزدگیاں چیف جسٹس کی مشاورت سے کرے گی۔اٹارنی جنرل نے دوران سماعت کہا تھاکہ یہ ایک قانونی سوال ہے، قانون مشاورت کا پابند نہیں کرتا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالت کی اتھارٹی کو انڈر مائین ہونے نہیں دیں گے۔ چیف جسٹس کمیشن کیلئے جج دینے سے انکار کر دیں تو پھر کیا ہوگا؟۔بعدازاں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے آڈیوز لیک کیس میں وفاقی حکومت کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو حکومت سے ہدایت لے کر آگاہ کرنے کا حکم دے دیا تھااور کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک کیلئے ملتوی کر دی تھی۔
پانامہ پیپرز سکینڈل کیس سماعت کیلئے مقرر، آئینی بینچ 27 نومبر کو سماعت کریگا
Nov 22, 2024 | 16:12