ایپکس کمیٹی اجلاس میں آرمی چیف نے کہا کہ احتجاج کی اجازت ہے، تشدد کی اجازت نہیں ہے،خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ایپکس کمیٹی اجلاس میں آرمی چیف نے کہا کہ احتجاج کی اجازت ہے، تشدد کی اجازت نہیں ہے، اجلاس میں موجود علی امین گنڈاپور خاموش رہے،اجلاس کے دوران علی امین گنڈا پور نے توشہ خانے کی بھی بات کی اور کہا کہ اس سے سب نے تحائف لئے ہوئے ہیں، لوگوں نے تحائف ضرور لئے مگر ان تحائف کو بیچ کر کاروبار نہیں بنایا۔ 

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی کی انتشار کی کوشش کا یہ آخری راونڈ ہوگا۔ حکومت نے کسی مرحلے پر بیرسٹر گوہر یا علی امین کو نہیں کہا بانی رہا ہو رہے ہیں اس وقت بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہماری کوئی انگیجمنٹ نہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے صورتحال کو غلط سمجھا تو ان کا قصور ہے ہمارا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج اور وائلنس میں فرق معلوم ہے۔پی ٹی آئی احتجاج کی کامیابی کے دور دور تک آثار نہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے مزیدکہا کہ حکومت کو اس وقت پی ٹی آئی کے احتجاج سے کوئی خوف نہیں، حکومت نے بیرسٹر گوہر یا گنڈاپور کو کوئی دلاسہ نہیں دیا۔ آپ کنپٹی پر پستول رکھ کر مذاکرات کی بات نہیں کر سکتے۔ خیبرپختونخواہ حکومت ایک بار پھر پنجاب اور اسلام آباد پر حملہ آور ہو رہی ہے۔ اس صورتحال میں حکومت سے پی ٹی آئی کو ریلیف دینے کی توقع نہیں ہونی چاہیے۔واضح رہے کہ گزشتہ روزوزیر دفاع خواجہ آصف نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطوں کی تصدیق کی تھی۔ پارلیمنٹ ہاوس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جلسے کی اجازت دی جاسکتی ہے وفاق پر حملہ آور ہونے کی نہیں اجازت نہیں دی جاسکتی۔ گنڈاپور روز اول سے وفاق اور سٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے میں تھے۔ وہ جلوسوں سے غائب ہوکر برآمد ہوتے ہیں وہ عمران خان کی مرضی سے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف اب راہ فرار ڈھونڈ رہی ہے، سیاسی وعسکری قیادت ملکی معاملات کو آگے لے کر جارہی تھی۔ احتجاج میں دو دن باقی ہیں بہت کچھ ہوسکتا تھا۔ بانی پی ٹی آئی صیہونی لابی کا بندہ تھا لیکن ان کی رہائی کی تاحال کوئی امکان نہیں تھا۔ انہیں ریلیف ملنا ممکن نہیں تھی۔ پی ٹی آئی سرتوڑ کوششیں کررہی ہے کہ 24 نومبر کا احتجاج نہ کرنا پڑے۔

ای پیپر دی نیشن