دشمن تو پوری چالاکی، ہوشیاری اور تیز رفتاری سے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی منصوبہ بندی میں کامیاب ہو رہا ہے وہ جیسے اور جب چاہتا ہے، ہوا کا رخ اپنے حق میں موڑ لیتا ہے، جہاں چاہتا ہے، خوف و ہراس کی فضا پیدا کر کے کاروبار زندگی مفلوج کر دیتا ہے، جس کو چاہتا ہے ہدف بنا کر اس تک پہنچ جاتا ہے اور ہمارے سکیورٹی ادارے اور حکومتی اکابرین یہ دعوے کرتے ہی رہ جاتے ہیں کہ ہم نے فلاں جگہ پر فلاں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ دشمن بڑی چالبازی کے ساتھ اپنے پتے کھیل رہا ہے اور ہم بڑی سرعت کے ساتھ اس کے ٹریپ میں آتے چلے جا رہے ہیں۔ جنوبی وزیرستان میں آپریشن کی تیاریوں کے دوران ہی یہ ماحول بن چکا تھا کہ اب اس کے ردعمل میں خود کش حملوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو جائے گا، یقیناً دشمن کو بھی ہمارے اس ماحول کی خبر تھی اس لئے سو فیصد ممکن ہے کہ ہمارے دشمن نے اس ماحول سے فائدہ اٹھا کر اپنے تربیت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعہ ہمارے وطن عزیز میں خود کش حملوں اور دہشت گردی کی وارداتوں کا سلسلہ شروع کرا دیا ہو کہ اس کا الزام تو بالآخر جہادی تنظیموں اور طالبان کے سر ہی جانا ہے، جبکہ ہمارے دشمن جس میں بھارت ہی نہیں، امریکہ اور پاکستان کے بدخواہ اس کے خیرخواہ بھی شامل ہیں، چاہے وہ ملک کے اندر ہی کیوں نہ موجود ہوں، اپنی پراپیگنڈہ مشینری میں اتنے تیز ہیں کہ ماحول کو جب اور جیسے چاہیں، اپنی مرضی کے مطابق ڈھال لیتے ہیں۔ لاہور، پشاور، کوہاٹ کے بعد انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں ہونے والے خود کش دھماکوں اور دہشت گردی کی وارداتوں کا طریقۂ واردات ہمارے دشمن کی جانب سے ہماری سالمیت کے خلاف کھیلے جانے والے کھیل سے ملتا جلتا ہے مگر پراپیگنڈہ اتنا تیز ہے کہ ان میں سے ہر واردات کو جنوبی وزیرستان آپریشن کے ردعمل میں طالبان کے سر منڈھ دیا گیا ہے اور پراپیگنڈہ مشینری کی چابکدستی سے دنیا کو اس کا یقین بھی دلا دیا گیا ہے۔ اس پراپیگنڈہ میں سب سے خطرناک پہلو موجودہ وارداتوں میں خواتین کے بطور دہشت گرد ملوث ہونے کو ظاہر کرنا ہے جبکہ بھولپن میں، مقابلہ بازی کے چکر میں یا کسی منصوبہ بندی کے تحت ہمارا بطور خاص الیکٹرانک میڈیا بھی دشمن کی اس گھناؤنی سازش کو پروان چڑھانے میں ممد و معاون بن رہا ہے۔ پہلی بار بیدیاں ایلیٹ فورس ٹریننگ سنٹر پر دہشت گردی کی وارداتوں میں تین خواتین کا ملوث ہونا ظاہر کیا گیا جس کی جی او سی لاہور میجر جنرل شفقات اور کمشنر لاہور خسرو پرویز نے واضح الفاظ میں تردید بھی کی مگر دشمن کی پراپیگنڈہ مشینری نے اس تردید کو اپنے منصوبے پر غالب نہ آنے دیا اور پشاور دھماکے میں بھی ایک خاتون کو ملوث ظاہر کر دیا جبکہ اب اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے خود کش دھماکوں میں بھی کسی خاتون خودکش بمبار کے ملوث ہونے کا پراپیگنڈہ ایک نجی ٹی وی چینل پر جاری ہے۔ اس مذموم پراپیگنڈے کا مقصد ایک دردمند پاکستانی خاتون سابق رکن قومی اسمبلی اور نوائے وقت کی کالم نگار محترمہ عامرہ احسان کے بقول اسلام میں پردے کے تصور کو ہٹ کرنے کا ہے اور کوئی بعید نہیں کہ اس زہریلے پراپیگنڈے کی آڑ میں اب عفت مآب باپردہ خواتین کو سرعام جبراً بے نقاب کرنے اور پردے کی حرمت کو تضحیک کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہو جائے جبکہ محترمہ عامرہ احسان نے اپنے ایک حالیہ کالم میں اسلام آباد میں رونما ہونے والے ایسے ایک واقعہ کی نشاندہی بھی کی ہے۔ سو دشمن تو بڑی ہوشیاری، چالاکی اور عیّاری کے ساتھ اپنی چالیں چل رہا ہے مگر ہم اس کے ٹریپ میں آ کر اس کی چالوں کو کامیاب بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔تصور کیجئے جب دشمن کی منصوبہ بندی کے تحت ہونے والے ہر دھماکے ہر خود کش حملے اور دہشت گردی کی ہر واردات کے بعد ملک میں کاروبار زندگی مفلوج ہونے لگے گا، تعلیمی ادارے بند کئے جانے لگیں گے، ہر علاقے کو شہریوں کے لئے نو گو ایریا بنایا جانے لگے گا تو کیا اس سے دشمن کے مقاصد کی تکمیل نہیں ہوگی؟ ہمارے ملک کی اس صورتحال پر بھارتی منحنی وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی تو باقاعدہ باچھیں کِھلی ہوئی ہیں جنہوں نے گذشتہ روز بھارتی کمانڈرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیان داغا کہ پاکستان میں خود کش حملوں سے جنوبی ایشیاء میں سیکورٹی کی صورتحال بگڑنے لگی ہے جب کہ یہ مرض پیدا بھی انہوں نے کیا ہے، لگایا بھی انہوں نے ہے اور اس مرض کے خاتمہ کی آڑ میں وہ ہمارے وجود ہی کو ختم کرنے کے درپے ہیں یہی ہمارے دشمن کی ساری منصوبہ بندی ہے کیونکہ اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان اسے ایک آنکھ نہیں بھا رہا، سو ہماری دھرتی پر آج جتنا بھی ہنگامہ بپا ہے، جو بھی زہریلا پراپیگنڈہ جاری ہے اور جیسی بھی چالیں چلی جا رہی ہیں ان سب کا واحد مقصد پاکستان کے وجود کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کا ہے۔ بھارتی خوش خیالوں اور امریکی طبلچیوں کو یہ حقیقت جان لینی چاہئے کہ موجودہ سارے فتنے درحقیقت ہماری سالمیت کے خلاف اٹھائے جا رہے ہیں اس لئے وہ ان کی مکروہ سازشوں کا حصہ بنیں، نہ ان کے ٹریپ میں آئیں۔ ملک کی سلامتی کی فکر کریں اور دشمن کا متحد ہو کر مقابلہ کریں۔ وہ خیر اور شر کو ایک دوسرے میں گڈ مڈ کر رہے ہیں۔ آپ اس میں امتیاز پیدا کر لیں تو دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا پائیں گے ورنہ ہم اپنی ہی حماقتوں سے دشمن کے ٹریپ میں آ کر اپنے وجود کو کھونے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ خدا ہمارے حال پر رحم کرے۔