ٹھٹھہ (رپورٹ: عبداللطیف میمن) تاریخی شہر ٹھٹھہ کو لاڑکانہ اور لیاری کی طرح حکمراں جماعت پیپلزپارٹی کا قلعہ قرار دیا جاتا ہے لیکن اس شہر کے غریب اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی دینے کے لئے اپنے گردے بیچنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انتخابات کا زمانہ تھا اور پیپلز پارٹی کو اقتدار نہیں ملا تھا تو سید قائم علی شاہ نے اس وقت پیپلز پارٹی سندھ کے صدر کے حیثیت سے ٹھٹھہ میں جلسوں سے خطاب کے دوران کئی مرتبہ عوام سے وعدہ کیا تھا کہ پیپلز پارٹی اقتدار میں آکر آپ لوگوں کے مسائل حل کرے گی‘ آپ کے بے روزگار بچوں کو روزگار فراہم کریں گے‘ میں وعدہ کرتا ہوں‘ آپ یقین کریں لیکن اقتدار ملنے کے بعد پیپلز پارٹی نے جو ٹھٹھہ ضلع کے عوام سے جو سلوک کیا ہے وہ ٹھٹھہ کی سڑکوں اور گلیوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ٹھٹھہ کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان روزگار حاصل کرنے کے لئے منتخب نمائندوں ‘ ٹھٹھہ سے تعلق رکھنے والے تین صوبائی وزراءپیپلزپارٹی کے عہدیداروں‘ این جی اوز سرکاری دفاتر کے چکر لگا کر دربدر ہونے کے بعد بے روزگار نوجوانوں نے ٹھٹھہ شہر کی قومی شاہراہ پر پریس کلب کے سامنے 2 مہینے قبل ایک کیمپ قائم کیا ہے‘ جہاں صبح سے رات تک احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ احتجاجی کیمپ میں احتجاج کرنے والوں کے معصوم بچے اور عورتیں بھی موجود ہیں۔ کیمپ میںصبح سے شام تک لاﺅڈ سپیکر پر اعلانات کئے جاتے ہیں کہ ”ہمارے بچے اور ہمارے گردے فروخت کے لئے موجود ہیں‘ سڑک سے گزرنے والے سینکڑوں افراد لاﺅڈ سپیکر سے یہ پیشکش کی آوازیں سن کرکیمپ کے آگے جمع ہوجاتے ہیں اور حالات معلوم کرکے افسوس کرتے ہیں۔ بے روزگار نوجوان روزانہ ریلیاں نکالتے ہیں اپنے بچوں کے ساتھ شہر کے بازاروں میں بھیک مانگتے ہیں اور راہگیروں سے خیرات وصول کرتے ہیں اور شہریوں کو بچے گردے خریدنے کی اپیل کرتے ہیں جبکہ عورتیں کیمپ میں احتجاج کرتے ہوئے اپنے دوپٹے نذر آتش کرتی ہیں یہ سلسلہ دن بھر جاری رہتا ہے اور لوگ ان کی درد بھری کہانیاں سنتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے منتخب نمائندے بھی قومی شاہراہ سے گزرتے ہےں لیکن احتجاج کرنے والوں کو کوئی تسلی نہیں دیتا۔