لاہور + اسلام آباد (خبرنگار) الیکشن کمشن آف پاکستان نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر 231 ارکان پارلیمنٹ کی رکنیت معطل کردی اور انہیں بطور رکن قومی و صوبائی اسمبلی و سینیٹرز کام کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ جن ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ان میں وفاقی وزراءبھی شامل ہیں جبکہ 13 سےنیٹرز اور 103 ارکان قومی اسمبلی کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔ اس حوالے سے الیکشن کمشن نے 10 صفحات پر مشتمل نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ وفاقی وزراء میں چودھری احمد مختار، رحمن ملک، عبدالحفیظ شیخ، امین فہیم، منظور وٹو، ڈاکٹر عاصم حسین، سید نوید قمر کے علاوہ شیخ وقاص اکرم، جمشید دستی، حامد ریاض پیرزادہ، حامد سعید کاظمی، فوزیہ حبیب، حامد یار ہراج، خوش بخت شجاعت‘ انجم عقیل خان، خواجہ آصف، کیپٹن (ر) محمد صفدر، پرویز رشید، خرم دستگیر خان، بلال یاسین، میاں مرغوب، نصیر بھٹہ شامل ہیں۔ جن صوبائی ارکان اسمبلی کی رکنیت معطل کی گئی ہے ان میں پنجاب اسمبلی کے 58، سندھ اسمبلی کے 23، خیبر پی کے 28 اور بلوچستان اسمبلی کے 6 ارکان شامل ہیں۔ مجموعی طور پر سینٹ کی سو میں سے 87 نے گوشوارے جمع کرائے ہیں جبکہ 13 جمع کرنے میں ناکام رہے ہیں اس کے علاوہ قومی اسمبلی کے 342 میں سے 238 نے جمع کرائے ایک سیٹ خالی ہے اس طرح 103 قومی اسمبلی کے ارکان مالیاتی گوشوارے جمع کرانے میں ناکام ہو گئے۔ سینٹ کے جن ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ان میں سینیٹر اسلام الدین شیخ‘ سینیٹر پرویز رشید‘ سینیٹر محمد علی درانی‘ سینیٹر جاوید علی شاہ‘ سینیٹرنعیم حسین چٹھہ‘ سینیٹر ہمایوں خان‘ سینیٹر عبدالغفور حیدری‘ سینیٹر مولانا گل نصیب‘ سینیٹر رحمت اللہ کاکڑ اور سینیٹر حاجی غلام علی کے علاوہ فاٹا کے سینیٹر انجینئر رشید احمد خان اور سینیٹر عبدالرزاق‘ پرویز رشید‘ عبدالغفور قریشی‘ عاصم حسین‘ رحمن ملک‘ عبدالحفیظ شیخ اور انجینئر ہمایوں خان شامل ہیں۔ قومی اسمبلی میں معطل ہونے والے ارکان میں نور عالم خان‘ مولانا عطاء الرحمان‘ سید اخونزادہ چٹان‘ چودھری طارق انیس‘ جاوید لطیف‘ سردار خان ڈوگر‘ وسیم اختر‘ غلام فرید کاٹھیا‘ اویس لغاری‘ انجم عقیل خان‘ ڈاکٹر طارق فضل چودھری‘ کیپٹن (ر) صفدر‘ ملک شکیل اعوان‘ سلیم حیدر خان‘ چودھری سعید اقبال‘ شیخ وقاص اکرم‘ غلام بی بی بھروانہ‘ انجینئر خرم دستگیر خان‘ امتیاز صفدر وڑائچ‘ جسٹس (ر) افتخار چیمہ‘ منظور احمد وٹو‘ جمشید دستی‘ ریاض حسین پیرزادہ‘ حامد سعید کاظمی‘ نبیل گبول‘ نوید قمر‘ خواجہ سہیل منصور‘ خوش بخت شجاعت‘ طاہرہ اورنگزیب‘ شیریں ارشد خان‘ تسنیم صدیقی‘ فوزیہ حبیب‘ ثمینہ پگانوالہ شامل ہیں۔ جب تک یہ ارکان اپنے سالانہ مالیاتی گوشوارے جمع نہیں کرائیں گے اس وقت تک ان کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ علاوہ ازیں ایک سال قبل استعفی دینے والے سندھ اسمبلی کے اقلیتی رکن رام سنگھ سوڈھو کی رکنیت معطل کر دی جو اب رکن نہیں ہیں بلکہ اب پاکستان کے شہری ہی نہیں ہیں اور ایک سال قبل ہی سندھ اسمبلی سے استعفی دے کر ہندوستان منتقل ہو چکے ہیں۔ پنجاب اسمبلی سے معطل ہونیوالوں میں شاہان ملک‘ محمد فیاض‘ چودھری عبدالرزاق‘ شہزادی عمرزادی ٹوانہ‘ آصف ملک‘ وارث کلو‘ فیروز جوئیہ‘ ثناءاللہ خان مستی خیل‘ رائے شاہجہان خان‘ رائے اعجاز حسین‘ میاں اجمل آصف‘ خواجہ محمد اسلام‘ مولانا الیاس چنیوٹی‘ مہر سلطان سکندر بھروانہ‘ حاجی محمد اسحاق‘ عمران خالد بٹ‘ محمد ارقم خان‘ ذوالفقار علی بھنڈر‘ چودھری محمد اسد اللہ‘ طارق محمود‘ آصف بشیر بھاگٹ‘ وسیم افضل گوندل‘ شمیم احمد خان‘ طاہر محمود ہندلی‘ محمد رضوان‘ یحیٰ گل نواز‘ ثمینہ وسیم بٹ‘ نصیر احمد‘ یٰسین موہل‘ رانا تجمل حسین‘ خرم گلفام‘ ابرار حسین شاہ‘ سردار محمد حسین ڈوگر‘ روبینہ شاہین وٹو‘ معین وٹو‘ ملک عامر ڈوگر‘ احمد حسین ڈاہر‘ عامر غنی‘ سید احمد مجتبیٰ گیلانی‘ جمیل شاہ‘ شہزاد سعد چیمہ‘ میاں عطا محمد خان مانیکا‘ شہریار علی خان‘ طاہر اقبال چودھری‘ خواتین کیلئے مخصوص نشستوں پر کامیاب ہونیوالی طیبہ ضمیر‘ فریحہ نایاب‘ دیبا مرزا‘ نرگس فیض ملک اور آمنہ الفت شامل ہیں۔