کائرہ فرماتے ہیں: سیاست کرنا عبادت ہے،گناہ نہیں صدر ایوان صدر میںسیاست کرتے رہیں گے۔
اب ہمیں مفتیوں قاضیوں کی چنداں ضرورت نہیں، کائرہ جیسے متبحر فقیہہ ملک میں موجود ہیں، جب چاہیں کسی کام کو گناہ یا ثواب قرر دیدیں، سیاست کے باعث ہی آج ملک کی صحت ناساز ہے،غربت بلندی کی جانب محو پرواز ہے،سیاسی سازشوں جوڑ توڑ کا اعجاز ہے کہ چیف جسٹس نے ایوان صدر میں صدر کے سیاست کرنے کو ناجائز قرار دیدیا،زرداری اب صدرپاکستان ہیں اور اس کے سوا کچھ بھی نہیں جبکہ وہ ہنوز سبھی کچھ ہیں، وہ صدارت کریں،سیاست موجودہ صدارت سے فارغ ہوکر کریں تو حقیقی مفتیان کرام بھی فتویٰ دیدینگے کہ وہ خوب سیاست کریں اور برسرِ ریاست کریںلیکن اب اس موجودہ پوزیشن میں وہ....
صدارت کو صدارت ہی رہنے دیں
کوئی نام نہ دیں
اسے بھولے سے بھی ایوان صدارت میں
سیاست کا الزام نہ دیں
کائرہ یہ کام تو نہ کریں کہ آگے آگے کوئی جارہا ہے اور وہ پیچھے پیچھے ہاتھ میں ٹوکری لئے اس کے گناہوں کو سمیٹنے کا کام کررہے ہیں۔یہ وزیر اطلاعات کے فرائض میں شامل نہیں صدر صاحب کے مصاحبین نے صدر کے سیاست کرنے کی مالائیں سنبھال لی ہیں لیکن وہ کسی بتِ کافر کے سامنے نہیں اسلامی جمہوریہ میں بیٹھے اس کا دیا کھاتے ہیں۔
کائرہ آج جو کچھ ہیں وہ کل کیا ہونگے کیونکہ یہ جبین پہ کلاہ اقتدار کج کرنے والے گرگٹ کے بھی رشتہ دار ہوتے ہیں،بہرحال اُن کے تفننِ طبع کیلئے یہ شعر پیش ہے ....
ایک زیور ہے تلون بھی حسینوں کے لئے
خود بدل جاتے ہیں پوشاک بدلنے والے
٭....٭....٭....٭....٭
خصوصی افراد کیلئے خوشخبری بہرے سن اور گونگے بول سکیں گے۔
جن کو قدرت نے گونگا اور بہرہ بنادیا ہے،اگر وہ سننے بولنے لگے تو پھر یہاں شاید کوئی اور بول سن نہ سکے،بہر حال یہ تو ایک افتتاحی جملہ تھا، ہمیں خوشی ہے کہ امریکی ماہرین نے ڈرون حملوں میں 98فیصد بے گناہ افراد کو مارنے والے اندھے بہرے گونگوں کو نظرانداز کرکے قدرتی طورپر سماعت و گویائی سے محروم افراد کا علاج دریافت کرلیا ہے تو یہ طبی مہارت میں ایک اہم پیش رفت ہے اور بہت سے بہرے اس عہد کے مزید چالاک ہوجائیں گے۔ ہم نے تو یہ بھی دیکھا ہے کہ بعض گونگے اور بہرے گھنٹوں ایک دوسرے سے محوگفتگو رہتے ہیں، یہ کونسی زبان بولتے سنتے ہیں خود یہ بھی اپنی جگہ ایک نئی دریافت ہے۔بابا فرید نے سچ فرمایا تھا....
چل فریدا اُتھے رہئیے، جتھّے سارے اَنھّے
نہ کوئی ساڈی ذات پچھانڑے نہ کوئی سانوں منے
بعض بہرے اپنے مطلب کی بات سن لیتے ہیں اور پھر سے بہر ے ہوجاتے ہیں، یہ خود کار بہرے کہلاتے ہیں،ان کے سامنے خاموش رہنا ہی بہتر ہے۔
امریکی ماہرین انسانیت کی تباہی اور انسانیت کی خدمت دونوں فرائض بیک وقت اس لئے بھی ادا کرتے ہیں کہ تباہ کرنے کیلئے بھی کوئی ہو اور اس سائنس میں وہ یدِ طولیٰ رکھتے ہیں۔بعض بہرے کانوں میں ٹونٹیاں لگاتے ہیں تاکہ سن سکیں اور دیکھنے والے یہ سمجھتے ہیں کہ شاید وہ کوئی ٹی وی پروگرام کررہے ہیں۔برایں عقل و دانش بباید گریست۔
٭....٭....٭....٭....٭
روس نے کہا ہے: دنیا بھر میں قائم امریکی خفیہ جیلوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔سی آئی اے نے پولینڈ ،مراکش، تھائی لینڈ، لتھونیا،رومانیہ ،افغانستان میں خفیہ جیلیں قائم کر رکھی ہیں جن میں کم عمر بچوں سمیت ہزاروں افراد قید ہیں۔
پیوٹن جس کے جی بی کے سربراہ رہے ہیں وہ اب بھی سلگ رہی ہے اور کہا جاسکتا ہے کہ یہ دھواں سا کہاں سے اُٹھتا ہے۔6ملکوں میں سی آئی اے نے جو جیلیں قائم کر رکھی ہیں،اُن کو اس دھوئیں کے ذریعے دیکھا جاسکتا ہے، امریکی ظلم و بربریت کے یہ مذکورہ عقوبت خانے،اس جیل کے علاوہ ہیں جس میں ایک پنجرے میں پاکستان کی بیٹی عافیہ صدیقی کو86برس قید کی سزا سنا کر ہولناک اذیتیں دی جارہی ہیں اور مغربی صحافت نے اس پر سے پردہ بھی اٹھایا ہے۔گویا امریکہ سپر پاور نہیں سپر بدمعاش ہے جو دنیاکے ہر کونے کوچے میں انسانوں کے حقوق ” بطریق احسن“ ادا کررہا ہے اور کوئی ایسا نہیں کہ اُس کے دست جفا شعار کو روک سکے ، وہ بھی سنیں جن کے ہاں یہ 6خفیہ جیلیں سی آئی اے نے کھول رکھی ہیں۔پھر طرہ یہ کہ ان میں بوڑھے جو ان بچے خواتین الغرض انسانوں کی ہر صنف قید و بند کی صعوبتیں جھیل رہی ہے۔کیا اقوام متحدہ کانوں میں سے روئی نکال کر یہ انسانی چیخ و پکار سنتی رہے گی،یا یو این او کے بجائے یو اینڈ می بنی رہے گی، اقوام عالم کے ساتھ اگر امریکہ یہ کچھ کر رہا ہے اور یو این او ٹک ٹک دیدم دم نہ کشیدم سادھے ہوئے ہے تو پھر یہ اقوام عالم ایک حقیقی یو این او کیوں نہیں بنا لیتیں اور اسے چھوڑ کیوں نہیں دیتیں....
کعبہ ڈھاتا تو پھر بنا لیتے
رونا یہ ہے کہ تو نے دل توڑا
٭....٭....٭....٭....٭